مسلمان اقلیتوں کو عزت دینے والے ہیں ،عبدالاعلیٰ درانی

December 07, 2021

بریڈفورڈ(پ ر) سانحہ سیالکوٹ پر حکومت سمیت پوری قوم کا مذمتی رویہ اورمثبت احساسات سے ساری دنیا پرواضح ہوگیاہے کہ پاکستان کے عوام حقیقت پسند ہیں اور قانون کو ہاتھ میں لینے کو روا نہیں سمجھتے اور اسلام جذباتی نہیں ، سلامتی اور محبت والادین ہے اور مسلمان اقلیتوں کو بھی عزت و محبت دینے والے ہیں ،عمران خان نے جس طرح عالمی سطح پر مسئلہ احترام رسالت اٹھایا ہے، وہی موجودہ حالات میں موزوں ہے جب کہ تشدد کرنے والے جذباتی لوگوں کے طرزعمل سے معاشرے میں انارکی پھیلتی ہے ،احترام مقدسات مسلمان کے ایمان کاحصہ لیکن سزا دینے کااختیارصرف ریاست کو ہے جو لوگ قانون اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں ان کے ساتھ سختی سے نمٹناچاہئے ۔ان خیالات کااظہار مولاناعبدالاعلیٰ درانی سیکرٹری نشر واشاعت مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ نے سانحہ سیالکوٹ پردکھ اور افسوس کااظہارکرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نبی اقدسﷺ رحمۃ اللعالمین تھے انہوں نے کبھی کسی کے ساتھ عداوت یا دشمنی کاسلوک نہیں کیابلکہ عفو ودرگزر اسلام کے ماتھے کا جھومر ہے لیکن آج جذباتی اور بے عمل لوگوں نے اسلام کے اس رخ روشن کو داغدار کرنے کی ٹھان رکھی ہے، کیایہ نہیں جانتے کہ نبی ﷺ نے فرمایاجس نے کسی اقلیتی فرد پر ظلم کیایااس کا حق مارااس پر اس کی استطاعت سے زیادہ بوجھ ڈالااس کی رضا مندی کے بغیر اس کی کوئی چیز ہتھیالی توقیامت کے دن میں اس اقلیتی فرد کی وکالت کروں گا، حرمت و عزت رسول، احترام اہل بیت و صحابہ کرام اور عزت مقدسات ایک جانی پہچانی حقیقت ہے لیکن اس کو بہانہ بناکروحشت و دہشت گردی کی اجازت بہرحال اسلام میں نہیں ہے ، سیالکوٹ میں تشدد کانشانہ بننے والے کے خاندان کوبہت غلط پیغام گیاہے جوکسی بھی طور ہمارے دین و وطن کے حق میں بہتر نہیں ہے، ہمارے دین نے تو دنیاکادل قابو کیا ہے لیکن جہلاء نفرت پھیلا رہے ہیں، انہوں نے کہااس سے پہلے بھی کئی لوگ اس قسم کی انتہاپسندی کرچکے ہیں لیکن ہماراعدالتی نظام اس قدر سست ہے کہ مجرموں کوسزادئیے جانے کے باوجود معاشرے میں سے جرم معدوم نہیں ہورہا کیونکہ نفاذ قانون میں تاخیر اورسرعام سزاکی بجائے خفیہ نفاذ موجودہ متشددانہ سوچ کا بڑا سبب ہے ، انہوں نے کہا توہین مقدسات کے بارے میں حکومت کی چشم پوشی اورنفاذ قانون میں تساہل وتاخیرانتہاپسندی کورواج دیتی ہے۔دوسری وجہ عوام میں شعور ،احساس اور آگہی کابھی فقدان ہے جس کی وجہ سے سانحہ سیالکوٹ جیسے المناک واقعات ظہورپذیر ہوتے رہتے ہیں۔ علماء کرام کو اس سلسلہ میں غوروخوض کرکے صحیح موقف اپناناہوگاورنہ اس قسم کے پرتشدد واقعات بڑھتے چلے جائیں گے ۔