جنگی جنون برقرار، کورونا کے باوجود دنیا بھر میں اربوں ڈالر کے ہتھیاروں کی خرید و فروخت

December 08, 2021

برلن ( نیوز ڈیسک) دنیا بھر میں ہتھیار سازی پر نظر والے والے ادارے سپری کی رپورٹ کے مطابق وبا کے دوران ہتھیار سازی کی 100بڑی کمپنیوں نے 531ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا۔ 2020ء کے دوران کورونا وبا نے عالمی معیشت کوشدید متاثر کیا، لیکن ہتھیاروں کی فروخت میں رکاوٹ پیدا نہیں ہوئی۔ 2020ء کے دوران دنیا بھر کے ممالک میں کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے اشیا کی طلب میں کمی واقع ہوئی اور صارفین میں بیزاری و پریشانی کا عنصر نمایاں رہا۔ وبا نے دنیا بھر میں معیشت کو شدید کمزور کیا اور عالمی اقتصادی صورت حال میں گراوٹ دیکھی گئی۔ان تمام مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود ہتھیار سازی اور اس کی فروخت کے شعبے سے وابستہ دنیا کی 100بڑی کمپنیوں کو اربوں ڈالر کا فائدہ ہوا۔ تھنک ٹینک سپری کی محقق الیگزانڈرا مارکشٹائنر کا کہنا ہے کہ 2020 ء کورونا وبا کا پہلا مکمل سال تھا اور اس میں سب سے حیران کن بات یہ دیکھی گئی کہ عالمی معیشت کی شرح میں 3.1 فیصد سکڑاؤ پیدا ہوا لیکن اسلحہ اور ہتھیاروں کے کاروبار کو وبا کے دور میں بھی فروغ حاصل ہوا۔ مارکشٹائنر کے مطابق اس شعبے میں 1.3 فیصد کی وسعت پیدا ہوئی۔ گزشتہ سال میں 100بڑی اسلحہ بیچنے والی کمپنیوں نے مجموعی طور پر 531ارب ڈالر کے ہتھیار بنائے اور فروخت کیے۔ یہ مالیت بلجیم کی اقتصادی پیداوار سے بھی زیادہ بنتی ہے۔ ان اسلحہ ساز کمپنیوں میں 41فیصد کا تعلق امریکا سے ہے۔ امریکا کی بڑی ہتھیار ساز کمپنی لاک ہیڈ سب سے نمایاں ہے، جس نے 58ارب کا اسلحہ تیار کیا اور بیچا۔ جرمن شہر فرینکفرٹ میں قائم تھنک ٹینک پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق اسلحہ کی دوڑ میں گلوبل ساؤتھ کی کمپنیوں کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں میں بھارت سے تعلق رکھنے والی 3ہتھیار ساز کمپنیاں شامل ہیں۔ ان کی فروخت مجموعی فروخت کا 1.2 فیصد ہے اور یہ جنوبی کوریائی کمپنیوں کے مساوی ہے۔ بھارت کے شمالی ہمسایہ ملک چین میں اسلحہ سازی کی کئی فیکٹریاں ہیں۔ ان میں 5کو چین کی فوج کو جدید بنانے کے پروگرام کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ چین کا ہتھیاروں کی کل فروخت میں حصہ 13فیصد بنتا ہے اور یوں اسے براعظم ایشیا میں پہلا مقام حاصل ہے۔