اسکاٹ لینڈ میں برطانیہ سے آزادی کی تحریک پھر تیز ہونے لگی

December 08, 2021

گلاسگو (نمائندہ جنگ) اسکاٹ لینڈ میں برطانیہ سے آزادی کی تحریک ایک بار پھر مضبوط ہو رہی ہے اور یہ اس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ایک سروے کے مطابق 55 فیصد ووٹرز برطانیہ سے علیحدگی چاہتے ہیں جبکہ 45 فیصد بدستور برطانیہ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔نیا سروے 2014ء کے ریفرنڈم کے نتائج کے بالکل برعکس ہے جبکہ 55 فیصد ووٹرز برطانیہ کے ساتھ رہنے اور 45 فیصد علیحدگی کے حق میں تھے۔ سروے کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن اس وقت اسکاٹ لینڈ میں کم ترین مقبول شخصیت ہیں۔سروے میں 80فیصد عوام کا کہنا تھا کہ وہ ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ 58 فیصد ووٹرز کی رائے کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکلا سٹرجن سب سے زیاد پسندیدہ شخصیت ہیں۔ لیبر پارٹی کے سربراہ انس سرور کی مقبولیت میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ ڈگلس رس 24 فیصد پر ہیں، ان کی مقبولیت میں 27 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکلا سٹرجن آزادی کی مہم کی قیادت کر رہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ 2023ء کے آواخر میں اسکاٹ لینڈ کی آزادی کا ایک نیا ریفرنڈم کرائیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں کوئی بھی فریق اپنی جیت یا ہار کے بارے میں کوئی بات بھی یقین سے نہیں کہہ سکتا۔