ہم بھی شرمندہ ہیں

December 08, 2021

تحریر: ہارون مرزا۔۔۔راچڈیل
سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کے سری لنکن مینجر کی ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت اور لاش کی بے حرمتی نے نہ صرف پاکستانیوں بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے لاکھوں تارکین وطن کے سر شرم سے جھکا دیئے ہیں،اس واقعہ سے نہ صرف پاکستان کی دنیا میں ساکھ متاثر ہوئی بلکہ پاکستان آنے والی بزنس کیمونٹی، سیاح اور کرکٹرز بھی گہری تشویش کا شکار ہیں، سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی لاش سری لنکا روانہ کردی گئی ،پنجاب پولیس کی طرف سے سیکڑو ں افراد کیخلاف مقدمہ کے اندراج اور وسیع پیمانے پر گرفتاریوں سمیت دیگر اقدامات پر سری لنکا کے ہائی کمشنر موہن وجے وکرما نے سیالکوٹ واقعہ پر پاکستان کی حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی قائدین کا وفد اسلام آباد میں قائم سری لنکن سفارت خانے پہنچ گیا اورسیالکوٹ میں سری لنکن مینجر کے قتل پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سری لنکن حکام سے تعزیت کی، سری لنکا کے ہائی کمشنر موہن وجے وکرما نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ متاثرہ خاندان کو حکومت پاکستان انصاف دلائے گی ،انہوں نے اس امر کا بھی اعادہ کیا کہ اس واقعہ سے پاکستان اور سری لنکا کے تعلقات میں فرق نہیں پڑے گا، دونوں ممالک پرانے دوست ہیں اور دوستانہ تعلقات جاری رہیں گے ،اس بدترین واقعہ کے بعد نہ صرف پاکستانی حکومت بلکہ سری لنکن حکومت بھی افسردہ ہے، حکومت پاکستان نے سیالکوٹ واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلہ میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس بھی ہوا جس میں پاکستان کی پہلی نیشنل سیکورٹی پالیسی کا مسودہ زیر غور آیا،وزیراعظم عمران خان کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے ارکان کو قومی سلامتی پالیسی ڈرافٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ نیشنل سیکورٹی پالیسی کا ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے جسے نیشنل سیکورٹی ڈویژن نے تیار کیا ہے جس میں ملکی سلامتی پالیسی کی گائیڈ لائن شامل ہے، اس پالیسی کو وفاقی کابینہ کے اجلاس اور پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا،انہوں نے واضح کیا کہ یہ پالیسی دہشت گردی، خارجہ امور،داخلی سلامتی، واٹر سکیورٹی، اقتصادی، فوڈ، ملٹری سیکورٹی، آبادی میں اضافہ ، کشمیر اور افغان ایشو اور خطے کے دیگر ممالک سے تعلقات پر مشتمل ہوگی ، وزیر اعظم عمران خان نے بھی سانحہ سیالکوٹ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ نے ہمارا سر شرم سے جھکا دیا ہے، ملزمان کو قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے گی۔ وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت نے سیالکوٹ واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، سیالکوٹ واقعہ پوری قوم کیلئے شرمناک تھا، اب وقت آگیا ہے ریاست سخت ایکشن لے ،اس قسم کے واقعات ناقابل قبول ہیں جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے، ریاست آئین اور قانون کو حرکت میں آنا پڑے گا میری اپنی حکومت بھی ہوتی تو یہی کہتا کہ کوتاہی ہوئی ہے، مذہب کے حوالے سے کوئی واقعہ ہو تو اس کو بہت ہائی لائٹ کیا جاتا ہے، ایسے واقعات کو روکنے کیلئے قومی سوچ کو سامنے لانا ہوگا، ہم آئین قانون اور جمہوریت کی صف میں کھڑے ہیں، بندوق کے ذریعے کسی نظریے کی بات کرنے کی شروع سے مخالفت کر رہے ہیں، سیاسی قد آور سیاسی شخصیات سمیت دنیا بھر سے تارکین وطن رہنمائوں نے بھی واقعہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے تارکین کے لیے مشکلات کھڑی کرنے والے واقعہ سے منسوب کیا ،پاکستان میں ہونے والا کوئی بھی واقعہ براہ راست تارکین وطن پر بھی اثر انداز ہوتا ہے، حالیہ واقعہ نے انہیں مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے، حکومت پنجاب اس واقعہ کے تمام کرداروں کوقانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کیلے موبائل ڈیٹا، شواہد ، سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سمیت دیگر ثبوت اکٹھے کر کے گرفتاریاں کررہی ہے،غیر ملکی مینجر کو مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر قتل کرنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچانا حکومت کیلئے ٹیسٹ کیس ہے اب تک 132افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جن میں سے 26کا مرکزی کردار سامنے آیا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بدنام داغ کو دھونے کے لیے نہ صرف تمام ذمہ داروں کو قانون کے مطابق ان کے انجام تک پہنچایا جائے بلکہ متاثرہ خاندان کی مدد کے لیے عملی طو رپر اقدامات کر کے سری لنکا سمیت دنیا بھر میں بسنے والے لاکھوں پاکستانیوں کا بھرم قائم رکھا جائے ۔