’’مَوتُ العَالِمِ مَوتُ العَالَم ‘‘ حدیث کے الفاظ نہیں ہیں

January 07, 2022

تفہیم المسائل

سوال: کیا ’’مَوتُ العَالِمِ مَوتُ العَالَم ‘‘ حدیث ہے یا کسی کا قول ہے؟ (محمد ناظم صدیقی ، دبئی )

جواب: بسیار تلاش کے باوجود ذخیرۂ احادیث میں اس طرح کی کوئی حدیث نہیں ملی، غالباً کسی صاحبِ نظر شخص کا قول ہے۔ البتہ مفہوم کے اعتبار سے اس کا مضمون صحیح ہے کہ ایک عالِم ربانی کی موت کو عَالَم کی موت قراردیاجاسکتا ہے ،عالِم ربانی کی موت سے ایسا خلا پیداہوتا ہے، جو آسانی سے پُر نہیں ہوتا، یعنی جب عالِم کا انتقال ہوتا ہے تو اسلام میں ایک رخنہ پڑ جاتا ہے جو آسانی سے پُر نہیں ہوتا، جیسے کہ شاعر نے کہاہے :

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

مختصر یہ کہ ’’مَوتُ العَالِمِ مَوتُ العَالَم ‘‘ بعینہٖ ان ہی الفاظ کے ساتھ تو کوئی روایت موجود نہیں ہے، البتہ اس مقولے سے ملتی جلتی مرفوع روایات اور صحابۂ کرامؓ کے آثار موجود ہیں ۔

(۱)ترجمہ:’’حضرت ابو الدرداءؓ بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عالِم کی موت ایسی مصیبت ہے ،جس کا ازالہ ممکن نہیں اور اسلام میں ایسا رخنہ ہے ، جسے بند نہیں کیاجاسکتا اور ایسا ستارہ ہے جو مٹ گیا اور ایک قبیلے کی موت ایک عالِم کی موت کی نسبت زیادہ آسان ہے ،(جامع بیان العلم وفضلہ :179)‘‘۔

(۲)علامہ ابوبکر احمد بن عمرو بن عبدالخالق بن خلاد بن عبیداللہ العتکی المعروف بالبزار روایت کرتے ہیں : ترجمہ:’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا مرفوعاً روایت فرماتی ہیں: عَالِم کی موت اسلام میں ایک ایسا رخنہ ہے کہ جسے گردشِ لیل ونھار بھی پر نہیں کرسکتے ، (مُسند البزار المنشورباسم البحر الزخار : 171، کنزالعمال :28760)‘‘۔

(۳)ترجمہ:’’حضرت حسن بیان کرتے ہیں : حضرت عبداللہ بن مسعود ؓفرماتے ہیں: عَالِم کی موت اسلام میں ایک ایسا رخنہ ہے کہ جب تک لیل ونھار گردش کرتے رہیں گے ، اُسے کوئی چیز پر نہیں کرسکتی ، (شُعَب الایمان :1590،سُنن دارمی:347)‘‘۔یعنی جو مُرورِ زمانہ سے پر نہیں ہوتا۔

عالِم کی موت سے اسلامی معاشرے میں ایسا خلا پیدا ہوجاتا ہے جوآسانی سے پُر نہیں کیا جا سکتا ۔یہ اللہ تعالیٰ کی عالِم پر خاص رحمت ہے ،یہی سبب ہے کہ زمین وآسمان کی تمام مخلوق عالِم کے لیے مغفرت کی دعاکرتی ہے :رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ترجمہ:’’بے شک لوگوں کو خیر کی تعلیم دینے والے پر اللہ رحمت فرماتا ہے اوراس کے فرشتے اور آسمانوں اورزمینوں والی (ساری) مخلوق حتیٰ کہ (اپنے بلوں میں) چیونٹیاں اور (دریا میں تیرتی ہوئی ) مچھلیاں بھی (عالم کے لیے) نزولِ رحمت کی دعا کرتی ہیں ، (سُنن ترمذی:2685)‘‘۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheemjanggroup.com.pk