سر رہ گزر

January 16, 2022

ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں

آخر دل دہلا دینے والا بل بھی پاس ہو گیا، اب ظاہر ہے غریب عوام کے شب و روز مزید تنگ ہوں گے، بل کوئی بھی ہو، اُنہیں کیا پروا جو دونوں ہاتھ سے عوام کا پیسہ ’’کھاتے‘‘ ہیں، یہ کھانے پینے کا سلسلہ 74برس سے جاری ہے اور اب تو ’’کھانے والے‘‘ بھی نااہل، اس لیے کھائو کھلائو کا کھاتہ بھی بند ہے، جو ایک متوسط طبقہ ہوا کرتا تھا وہ بھی نہ رہا، نہ جانے غریبوں کا محاصرہ کب ختم ہوگا، آخر یہ نہ ہو کہ وہ جس کو نڈھال دیکھیں اسی کو کھانا شروع کردیں، بجلی کے نرخوں میں اضافے کی بجلی گر گئی، منی بجٹ کے بعد کیا خبر مہنگائی کے پتھر برسیں، جن کے سر پر حکمرانوں کا ہاتھ نہیں وہ ننگے سر کیا کریں گے، خرچ کی گدا یہ قیصری کب ختم ہوگی، کب فکر معاش ختم ہوگا، اگر پہلے ہی معلوم کر لیا ہوتا تو حکومت کرنے کی ہوس کو روک لیا ہوتا اور لوگ کم از کم، کم برے پر ہی گزارہ کر لیتے، چار سال ہو گئے کہ گزارا بھی فوت ہوا، اب تو عوام بھی گزرنے والے ہیں، ایلیٹ کو چاہیے کہ رہائشی اسکیموں کی بجائے تمام آسائشوں سے بےنیاز بڑے بڑے قبرستانوں کی اسکیمیں متعارف کرائیں، ہاتھوں ہاتھ قبریں بکیں گی اور زندہ انسانوں کا خوف حکومت کو بھی نہیں رہے گا لہٰذا احساس پروگرام کا رخ بھی قبرسازی کی طرف موڑ لے، زندہ در گور پر حکمرانی سے مردہ در گور بالکل ہی بےضرر ہوگا، لوٹ کھسوٹ بھی ختم ہو جائے گی کہ سرے سے لینے والے ہاتھ کو کوئی دینے والا ہاتھ ہی دکھائی نہیں دے گا، اب ایک برس کچھ اوپر عرصہ رہ گیا ہے پھر عشق کے نئے امتحانات شروع ہوں گے، شاید نئے ممتحن پرچہ آسان بنائیں اور عوام 33نمبر لے کر قطار میں لگ سکیں۔

٭٭٭٭

مہنگائی، سستی جان مفت

وزیراعظم کے گلے میں پھنسی یہ بات بالآخر نکل ہی آئی کہ بیرونی قرضوں نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا، یہ خبر بڑھتی ہوئی مہنگائی سے کہیں بڑھ کر مہنگی پڑ سکتی ہے، مہنگائی کس قدر سستی جب چاہو خرید کر آخری سانس لے لو، اور جان سپردگی اتنی آسان کہ حکومت سے ہر وقت دستیاب، جب قوم ہی سلامت نہ رہے تو اس قرضے سے موت اچھی جس قرضے سے آتی ہو بوئے غلامی، وزیراعظم جب مذکورہ خبر دے رہے تھے تو ان کے چہرے پر کوئی ویرانی سی ویرانی تھی، اچھا خاصا دیانتدار ہیرو بددیانتوں کے ہتھے چڑھ گیا، اب وہ خود بھی گویا بہ الفاظ دیگر آئی ایم ایف (میں فیل ہوں)ہو گئے، کسی اچھے موسم اور پوری تیاری کا انتظار کر لیتے تو اچھی خاصی ’’جندڑی‘‘ کو اتنے روگ تو نہ لگاتے، گویا اب آئی ایم ایف نے ہماری سلامتی بھی سود میں شامل کرلی، یہ سستا قرضہ ہمیں کتنا مہنگا پڑ گیا، وہ کون لوگ تھے جنہوں نے یہی قرضے لے کر اپنے ملک تیسری دنیا کی کھائی سے نکال لیے، کیسا بیباک وزیر داخلہ ایجاد کیا کہ فرمایا ’’چاروں شریف مائنس، عمران کے سر والا ہاتھ شریفوں کے سر نہیں گردن پر آسکتا ہے‘‘، کیا اس بیان پر ایف آئی آر نہیں بنتی؟ اگر وزیر داخلہ کا بیان ہلاکو صفت ہے تو ان کے آقا کا انجام کیا ہوگا، تمام وزرا نااہلیوں کا دفاع کے سوا کوئی اور کام بھی کرتے ہیں، یا وزارت کے مزے لوٹتے ہیں، حکومت کی رٹ تو پٹ چکی تھی کہ اب آئی ایم ایف نے ہماری ریاست کو بھی خطرے میں ڈالنے کا ارادہ کرلیا۔ برایں عقل و دانش بباید گریست (اس عقل و دانش پر ماتم کرنا چاہیے)

٭٭٭٭

گلی گلی کمپریسر چولہا جلائوں کیسے


وزیراعلیٰ پنجاب ہی سوئی نادرن لاہور کا نوٹس لیں کہ گھر گھر کمپریسر چل رہے ہیں اور ساتھ والا کوئی دیانتدار حقِ ہمسائیگی سے باخبر پڑوسی اپنے چولہے کے پاس دل جلا رہا ہے مگر چولہا نہیں جلتا کہ گیس تو کھینچ لی گئی، کیا ہم اس قدر ظالم ہو چکے ہیں کہ خوفِ خدا بھی نہ رہا، محکمہ گیس کے اہلکاروں کی اشیر باد یا اپنی مٹھی گرمانے کے سوا اس کا سبب اور کیا ہو سکتا ہے۔ سی ایم کوئی اپنی ٹیم تیار فرمائیں اور جن جن کے گھر کمپریسر لگے ہوئے ہیں ان کے کنکشن کاٹ کر باقاعدہ کارروائی کا بھی حکم جاری کریں، شاید اس طرح تھوڑی تھوڑی گیس سب کو مل جائے، جب بھی بجلی جاتی ہے تو ایک دم چولہوں میں جان پڑ جاتی ہے یہ ثبوت ہے کہ بجلی جانے سے کمپریسر بند ہو گئے اور محروموں کے چولہے بھی جل اٹھے مگر یہ خوشی ٹھنڈی ہوا کا وقتی جھونکا ہوتا ہے جونہی بجلی آتی ہے کمپریسرز چل پڑتے ہیں اور آئی ہوئی گیس یوں رخصت ہوتی ہے۔ جیسے مرض الموت میں مبتلا مریض کی روح نکل جاتی ہے، ہم نے بار ہا کمپریسر لگانے والوں پر چھاپے مارنے اور ان کے میٹر اتارنے بارے لکھا مگر سب لاحاصل رہا۔ بہر حال بےبس ہو کر پھر سے لکھتے ہیں کہ شاید سی ایم کے پی آر او انہیں جنگ کے کالم سررہگزر میں کمپریسرز کا بازار گرم ہونے کی ہماری دہائی بھی پہنچا دیں۔ زرد فریاد پہنچانے کا اجر پی آر او صاحب کو ضرور ملے گا۔ یہی خدمتِ خلق ہے۔

٭٭٭٭

راکھ کے ڈھیر میں شعلہ ہے نہ چنگاری

...o نواز شریف کو لانے کے لئے سرتوڑ کوششیں ہو رہی ہیں۔

انہیں لانے سے چولہوں میں گیس نہیں آ جائے گی، نہ ہی مہنگائی رخصت ہوگی۔

...o ن لیگ: آئی ایم ایف سن لے حکومت کے منظور کردہ بل واپس لئے جائیں گے۔

راکھ کے ڈھیر میں شعلہ ہے نہ چنگاری۔

...o سندھ ہائی کورٹ: جو جیو کا نقطہ نظر ہے وہ لاکھوں لوگوں کابھی ہو سکتا ہے۔

عدالتی سند بھی آگئی اب توجیو کی مان لیں کہ اس چینل کی آواز دور تک جاتی اور پذیرائی پاتی ہے کہ یہ حق سچ کا چینل ہے، سکہ بند خبر دیتا ہے۔

٭٭٭٭