نوواک جوکووچ کے آسٹریلین اوپن ساگا سے اسپانسرز پریشان

January 17, 2022

میلبورن (اے ایف پی) نوواک جوکووچ کی آسٹریلین اوپن ساگا سے اسپانسرز پریشان، نوواک جوکووچ اس سال کے پہلے گرینڈ سلیم آسٹریلین اوپن میں شرکت نہیں کریں گے۔ نوواک جوکووچ کی آسٹریلوی کہانی نے نہ صرف ریکارڈ 21 ویں گرینڈ سلیم کے لیے ان کی زور دار کوشش کو روک دیا بلکہ ان کے کروڑوں ڈالر کے حامیوں کو ٹینس کے عظیم ترین چیمپئنز میں سے ایک کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ 34سالہ عالمی نمبر ایک، جسے اتوار کو آسٹریلیا سے ڈی پورٹ کیا گیا تھا، نے اپنے کیرئیر میں آن کورٹ 150 ملین ڈالر سے زائد کی رقم کمائی ہے۔آف کورٹ تعداد اتنی ہی حیران کن ہے۔ فوربس میگزین کے اعداد و شمار کے مطابق صرف 2021 میں ان کے اسپانسر شپ کے سودے تقریباً 30ملین ڈالرز لائے۔ امیروں کی فہرست میں ان کی جگہ جاپانی کھیلوں کا سامان بنانے والی کمپنی Asics سے فرانسیسی کار ساز کمپنی Peugeot سمیت متعدد کمپنیوں کے سودوں کے ذریعے یقینی ہوئی۔ جوکووچ کا لاکوسٹ معاہدہ ان کا سب سے زیادہ منافع بخش تھا، جس کی قیمت کئی امریکی میڈیا آؤٹ لیٹس نے تقریباً 9 ملین ڈالر بتائی تھی۔ تاہم وہ آمدنی اب بھی اپنے ہم عصروں سے پیچھے ہے۔ راجر فیڈرر اور سرینا ولیمز نے بالترتیب 90ملین اور 40ملین ڈالرز کمائے۔ جاپان کی ناؤمی اوساکا نے 55ملین ڈالرز کمائے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ جوکووچ کا آتش مزاج اور بدنام زمانہ غلط اقدام، وہ 2020 کے یو ایس اوپن سے غلطی سے ایک آفیشل کے گلے میں گیند لگنے پر ڈیفالٹ ہو گئے تھے، ان کے خلاف شمار کیا جائے۔ اگرچہ کئی خیراتی اداروں میں شامل ہیں اور ان کے اکثر ساتھیوں کی جانب سے ان کا احترام کیا جاتا ہے، جوکووچ کی پیشہ ورانہ مستقل مزاجی اور کووڈ 19 ویکسی نیشن کے بارے میں موقف تقسیم کا سبب بن گیا ہے۔ دسمبر میں مثبت ٹیسٹ کے باوجود الگ تھلگ نہ ہونے کے ان کے اعتراف نے ان کے کردار پر مزید سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ امریکی ایجنسی PIVOT میں ایتھلیٹس مارکیٹنگ کے انچارج جوش شوارٹز نے اصرار کیا کہ اس صورتحال کی وجہ سے ان کی شبیہ خراب ہونے جا رہی ہے۔