پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل لاء سجاد اعوان کے پاس لاء کی ڈگری ہے نہ تجربہ

January 17, 2022

اسلام آباد (عمر چیمہ) پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی میں تعینات ڈائریکٹر جنرل لیگل کے پاس قانون کی ڈگری ہی نہیں۔ سجاد لطیف اعوان جولائی 2019سے پی ٹی اے میں کام کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس قانون کی ڈگری ہی نہیں۔آڈٹ اعتراضات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انہیں ڈی جی ایل اینڈ آر لگایا گیا تھا لیکن یہ نہیں دیکھا کہ بھرتی کیا جانے والے افسر کے پاس قانون کی ڈگری ہی نہیں، ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے وکیل حیثیت سے کوئی تجربہ بھی نہیں۔ مارچ 2019ءَ میں پی ٹی اے نے ڈی جی لاء کے عہدے کیلئے اشتہار دیا تھا جس میں کہا گیا تھاکہ امیدوار کے پاس قانون کی ڈگری اور 15 سال کا تجربہ ہونا چاہئے۔ سجاد کے پاس یہ دونوں چیزیں نہیں تھیں لیکن اس کے باوجود انہیں بھرتی کر لیا گیا۔ مختلف عدالتی کیسوں میں پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ اسے موزوں امیدوار نہیں ملا اسلئے اشتہار کے ذریعے بھرتی کا عمل ختم کر دیا گیا۔ پی ٹی سی ایل کے ملازم کی حیثیت سے سجاد کو پی ٹی اے میں ڈیپوٹیشن پر مقرر کیا گیا۔ انہیں 2009ء میں ڈی جی ٹیکنیکل رکھا گیا لیکن چ ار سال بعد اس وجہ سے عہدے سے ہٹا دیا گیا کہ ان کے پاس انجینئرنگ کی ڈگری پی ای سی سے رجسٹرڈ نہیں ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے انتظامی بنیادوں پر سجاد کو ڈی جی ریونیو اشورنس سے ہٹا کر ڈی جی لا اینڈ ریگولیشن لگا دیا حالانکہ کئی عدالتی فیصلوں میں پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ ٹرانسفر کے ذریعے کی جانے والی اپائنٹمنٹ کیلئے ضروری ہے کہ امیدوار میرٹ پر پورا اترتا ہو اور اہلیت کا معیار پورا کرتا ہو۔ نومبر 2021ء میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا کہ سجاد کو 2009ء میں ڈی جی ٹیکنیکل لگایا گیا لیکن یہ حقیقت نظرانداز کر دی گئی کہ وہ قواعد کے تحت ڈی جی بننے کے اہل نہ تھے۔ اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی کہ ڈی جی لاء کی حیثیت سے بھی سجاد کا تقرر قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی تھا لہٰذا یہ تقرر اور بھرتی غیر مجاز تھی۔ اے جی پی آفس نے تجویز دی ہے کہ اُن سے 31.1؍ ملین روپے ریکور کیے جائیں۔ لیکن سجاد بدستور ڈی جی لاء مقرر ہیں، وہ بھی تا حکم ثانی۔ دی نیوز کی جانب سے موقف کیلئے پی ٹی اے سے رابطہ کیا گیا جس پر ادارے کے ترجمان نے کہا کہ مسٹر سجاد لطیف کو جس وقت ڈی جی لا لگایا گیا تھا اس وقت وہ پہلے ہی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر کام کر رہے تھے۔ مجاز اتھارٹی نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے انہیں ڈی جی لا لگایا اور اس عہدے پر انہیں مقرر کرنے کیلئے کوئی پابندی نہیں تھی۔ پی ٹی اے آڈٹ اعتراضات سے اتفاق نہیں کرتا اور متعلقہ فورم پر اپنے اقدامات کا دفاع کرے گا۔