وارث علی بٹ
ہم تو جینا چاہتے ہیں ،پر کوئی جینے بھی دے
زہر پینا چاہتے ہیں، پر کوئی پینے بھی دے
یاالٰہی جاہلوں اور کاہلوں سے دُور رکھ
طائرِ آزاد کو نہ اس قدر مجبور رکھ
ہم کسی کو حالِ دل اپنا سُنا سکتے نہیں
زخم دل پر آئے ہیں جو وہ دکھا سکتے نہیں
بالاتر ہے یہ ہماری ہمّتِ تدبیر سے
نقش تیرا لوحِ دِل سے ہم مٹا سکتے نہیں
چند تنکے نااُمیدی کے نشیمن کے لیے
چُن رہاہوں، بجلیوں کو آپ لاسکتے نہیں