غزل: عجیب طرح کا منظر دِکھائی دیتا ہے...

January 23, 2022

حامد علی سیّد

عجیب طرح کا منظر دِکھائی دیتا ہے

ہمارے گھر سے سمندر دِکھائی دیتا ہے

لکھی ہوئی ہے مقدّر میں اُس کے ویرانی

جو دیکھنے میں سکندر دِکھائی دیتا ہے

یہی ہے سب سے بڑا سچ کہ میرا مستقبل

مجھے تو آج بھی بنجر دِکھائی دیتا ہے

یہ تربیت تو نہیں ہے مِرے قبیلے کی

تمہارے ہاتھ میں خنجر دِکھائی دیتا ہے

رہا ہے خاک بسر بے چراغ گلیوں میں

وہ آدمی جو قلندر دِکھائی دیتا ہے

سوال یہ ہے کسے آئینہ دِکھائیں اب

جسے بھی دیکھو تونگر دکھائی دیتا ہے