بھوک، ننگ، غربت و افلاس، بے روزگاری اور ... منہگائی

January 23, 2022

جب آئے دن اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتیں دیکھتا،مِنی بجٹ کی باتیں سُنتا ہوں، تو جنابِ وزیر اعظم، عمران خان کی وہ تقاریرشدّت سے یاد آتی ہیں، جن میں وہ بہت جوش و خروش سےعوام سے مخاطب ہوکر کہا کرتے تھے کہ ’’مُلک میں پیٹرول، ڈالر اور ضروریاتِ زندگی کی بنیادی اشیا منہگی ہونے کا ذمّے دار براہ ِراست وزیراعظم پاکستان ہے ‘‘کیسی عجیب بات ہے کہ اب انہی کے دَور میں منہگائی کے مارے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں، لیکن وہ کوئی ذمّے داری قبول کرنے کو تیار ہی نہیں، بلکہ اب تو وہ خود ریڈیو ، ٹی وی پر آکر پیٹرول منہگا ہونے، گیس کی قلّت کی اطلاع دیتے ہیں۔

لوگ بھوک، افلاس، منہگائی سے بے حال ہیں، مگر حکم رانوں کو ایک دوسرے پر لعن طعن ہی سے فرصت نہیں۔ ہمارے یہاں تو یہ روایت ہے کہ ہر نیا پیکیج حکمرانوں کے نور ِنظر کو فائدہ پہنچاتا ہے، عام آدمی کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

ماضی میں بھی مقتدر پارٹیوں کے ذمّے داران بظاہر ریلیف پیکجز اس طرح تیار کرتے تھےکہ ان سے انہی کو اور ان کی پارٹی کے قریبی لوگوں کو فائدہ پہنچے اوراب بھی حالات ویسے ہی ہیں۔مگرغربت وافلاس کے مارے سڑکوں پر یوں نہیں نکل رہے کہ اگر لاء اینڈ آرڈر کیس میں پکڑ کر بند کردیا گیا، تو وہ مزید مشکلات سے دوچار ہوجائیں گے۔

اپوزیشن پارٹیز بھی بس اپنی سیاست چمکانے میں لگی ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ سیاست دانوں کو کبھی عوام کی فکر رہی ہے، نہ ان سے کوئی ہم دردی ہے۔ ہماری وزیر اعظم پاکستان سے اپیل ہے کہ خدارا! ہمارے حالات پر رحم کریں، اپنے ارد گرد موجود کالی بھیڑوں کو پہچانیں اور ایسے لوگوں کوآگے لائیں، جو واقعتاً اہل ہیں کہ اگر منہگائی کے عفریت پر قابو نہیں پایا گیا، تو آئندہ عام انتخابات کے نتائج کے پی کے کے بلدیاتی انتخابات سے کچھ مختلف نہ ہوں گے۔ (صغیر علی صدّیقی، کراچی)