مصطفیٰ کمال کا بلدیاتی قانون کیخلاف وزیراعلیٰ ہاؤس مارچ کا اعلان

January 18, 2022

کراچی(اسٹاف رپورٹر) چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے بلدیاتی ترمیمی قانون کے خلاف 30 جنوری بروز اتوار تبت سینٹر سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب عوامی مارچ کا اعلان کردیا۔ہمیں روکا گیا تو نتائج کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ طاقت کا جواب عوامی طاقت سے دیا جائے گا جو جیسا کرے گا اسے ویسا ہی جواب ملے گا۔ 30 جنوری کو ہمیں روکا گیا تو پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت جان لے کہ ہم آدمی ہیں تمہارے جیسے، جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے۔ عوام 30 جنوری کو بڑی تعداد میں اپنے حق کی خاطر نکلیں۔ پاکستان چل ہی نہیں رہا، وفاقی اور صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔ مہنگائی کی شرح 12.5 فیصد سے زائد ہوچکی ہے، قیامت خیز مہنگائی اور ریکارڈ توڑ بےروزگاری نے غریب اور متوسط طبقے کو موت کی دہلیز تک دھکیل دیا ہے۔ ان سارے مسائل پر حکومت اور اپوزیشن کو سر جوڑ کر عوام کو مشکلات سے نکلنے کا راستہ سوچنا چاہیے تھا لیکن حکومت اپوزیشن کو اور اپوزیشن حکومت کو گرانے پر لگی ہوئی ہے۔ کئی دہائیوں سے سندھ کا وزیر اعلیٰ پیپلز پارٹی سے ہے، جب تک یہ وزیر اعلیٰ رہتے ہیں تب تک پنجاب، اسٹیبلشمنٹ اور وفاق سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن جب سندھ کو حقوق دینے کی بات آتی ہے تو تمام وسائل اور اختیارات پر قابض ظالم حکمران عوام سے جھوٹ بولتے ہیں کہ پنجاب، اسٹیبلشمنٹ اور وفاق تمہارا حق مارہا ہے، پھر یہ نوجوانوں سے ہتھیار اٹھواتے ہیں، سندھو دیش کے نعرے لگوا کر اسٹیبلشمنٹ اور وفاق کو بلیک میل کرتے ہیں۔ صرف تیرہ سال میں پیپلزپارٹی کو 10 ہزار 242 ارب ملے، پیپلز پارٹی پہلے اسکا حساب تو دے۔پاکستان کے سیاسی حالات انتہائی مخدوش ہوچکے ہیں۔ سندھ کی صوبائی حکومت نفرت اور تعصب کی بنیاد پر راج کر رہی ہے صوبے بھر میں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی عہدیداران بھی موجود تھے۔ سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے عددی اکثریت کی بنیاد پر نئے بلدیاتی ترمیمی قانون کے ذریعے اپنا الیکشن کمیشن بنا رکھا ہے جو کہ آرٹیکل 140(2)A کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس سے قبل 2013 کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے لفظ پاکستان ہٹا دیا تھا اور آج پیپلز پارٹی نے 2021 کے ترمیمی ایکٹ سے پورا الیکشن کمیشن کا لفظ ہی نکال دیا ہے جبکہ نئے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی قانون کو پیپلز پارٹی اسمبلی میں پیش کیے بغیر محض ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے لوکل گورنمنٹ قانون میں مزید تبدیلی کرسکے گی جو اس آئین پاکستان کیساتھ بھونڈا مذاق ہے جو خود پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے دیا تھا۔ پیپلز پارٹی صوبائی وزارتوں کے ساتھ ساتھ اب شہری حکومت کے اوپر بھی قبضہ کر رہی ہے۔2001 میں بلدیاتی حکومت کے اختیار میں 47 محکمے تھے لیکن اب صرف 21 رہ گئے ہیں۔ ایک ایک کرکے سارے محکمے سندھ حکومت قبضہ کر چکی اور ان تمام محکموں کو کرپشن کا گڑھ بنا دیا ہے۔