واٹس ایپ صارفین کی جاسوسی میں امریکی حکومت کی مدد کرتا ہے، سوال بھی نہیں پوچھتا

January 19, 2022

کراچی (نیوز ڈیسک) پیغام ر سانی کیلئے استعمال ہونے والی مقبول ترین ایپلی کیشن ’’واٹس ایپ‘‘ کو امریکا کی سرکاری ایجنسی کی طرف سے کئی غیر ملکی شہریوں کی جاسوسی کا حکم دیا گیا تھا، حتیٰ کہ اس ایجنسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا کہ یہ غیر ملکی افراد کسی جرم میں ملوث ہیں، اور ان کے نام بھی معلوم نہیں تھے۔

نومبر 2021ء میں جاری کیے جانے والے ایک سرچ وارنٹ کو حال ہی میں غیر افشاء کیا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکا کی ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (ڈی ای اے) نے فیس بک کی ملکیت میں کام کرنے والی کمپنی واٹس ایپ کو ہدایت دی تھی کہ چین اور مکائو ریجن کے سات شہریوں کی کمیونیکیشن اور رابطہ کاری کی جاسوسی کرے۔

فوربز میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وارنٹ دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ ڈی ای اے کو ان افراد کی شناخت معلوم نہیں تھی لیکن اس کے باوجود واٹس ایپ سے کہا گیا کہ ان افراد کی آئی پی ایڈریس اور نمبر مانیٹر کیے جائیں کہ یہ لوگ کس سے رابطے کر رہے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ یہ نگرانی اور جاسوسی چین سے افیم سے بنی مصنوعات کی درآمد کی تحقیقات کا حصہ تھی۔ کسی بھی طرح کی نگرانی کیلئے امریکی حکومت کو صرف یہ کہنا ہوتا ہے کہ ’’ممکنہ طور پر حاصل ہونے والی معلومات ایجنسی کی جانب سے جاری فوجداری تحقیقات سے جڑی ہے۔‘‘ سرچ وارنٹ میں کسی ثبوت یا شواہد کی ضرورت نہیں۔ رپورٹ کے مطابق، امریکی حکام 35؍ سال پرانے قانون کا سہارا لے کر یہ اقدامات کرتے ہیں۔