حکومت اپوزیشن رابطے ضروری

January 20, 2022

حکومت کی جانب سے منگل کے روز حزبِ اختلاف کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے کی جو خواہش سامنے آئی، اسے بعض مبصرین ’’شاخِ زیتون‘‘ کے طور پر دیکھ رہے ہیں جسے امن کی علامت کہا جاتا ہے۔ یہ ’’شاخِ زیتون‘‘ کن حالات میں سامنے آئی، اس کی تفصیل سے قطع نظر عرصے سے ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رابطے رہیں اور سنجیدہ تبادلہ خیال جاری رکھا جائے۔ پارلیمانی جمہوریت کے نظام میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی اہمیت مسلّمہ ہے، جس کا ایک دوسرے کو احترام کرنا چاہئے۔ دونوں کا مقصد ملکی سلامتی کا تحفظ کرنا، اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا اور لوگوں کی مشکلات کم کرنا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے وہ ایک دوسرے پر جو نکتہ چینی کرتے ہیں اس کی محرک ذاتی یا گروہی دشمنی نہیں، مشکلات سے نکلنے یا ترقی کی راہ پر تیزی سے قدم بڑھانے میں معاونت کا جذبہ ہونا چاہئے اور اسی جذبے سے بات سنی جانی چاہئے۔ منگل کے روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت انتخابی اصلاحات، چیئرمین نیب کی تقرری اور جوڈیشری ریفارمز جیسے اہم معاملات پر اپوزیشن کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خود، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور وزیراعظم عمران خان بذات خود مذکورہ تین امور پر گفتگو کیلیے اپوزیشن کو دعوت دے چکے ہیں۔ وزیر اطلاعات اس بات کے شاکی بھی تھے کہ موجودہ حکومت کے پہلے روز سے ہی اپوزیشن اسے گرانے کے لیے کوشاں ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت نے اگر ’’شاخِ زیتون‘‘ لہرائی ہے تو اس موقع پر اس کی جانب سے وہ باتیں نہیں کہی جانی چاہئیں تھیں جن کے جواب میں اپوزیشن کو شکایات کا پٹارا کھولنا پڑے۔ جہاں تک ملکی حالات کا تعلق ہے، صرف ایک دن کے اخبارات سامنے رکھنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ معاملات کسی طور بھی ایسے نہیں جنہیں غیرسنجیدگی سے لیا جائے۔ کورونا وبا کی پانچویں لہر سے لیکر دہشت گردوں کے متحرک ہونے کے واقعات اور آئی ایم ایف کی شرائط سمیت بیرونی دبائو کی کیفیت متقاضی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے رویوں میں بالغ نظری کا عنصر نمایاں ہو اور ملک کو درپیش چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے سنجیدگی سے متفقہ حکمت عملی وضع کی جائے۔ بدھ کے اخبارات ایک طرف وطن عزیز میں کورونا وبا کے متاثرین کی تعداد میں ساڑھے پانچ ماہ بعد پہلی مرتبہ پانچ ہزار نئے کیسز رپورٹ ہونےکی خبر دے رہے ہیں، تو دوسری طرف اسلام آباد میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مبینہ حملے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں الرٹ کی اطلاع ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کے مطابق اسلام آباد میں دہشت گردی کےسلیپر سیل موجود ہیں۔ اخبارات اسلام آباد میں پولیس ناکے پر فائرنگ سے لے کر شمالی وزیرستان، میران شاہ، جندول، پشاور سے دہشت گردی کے واقعات میں شہادتوں کے علاوہ سبی ریلوے ٹریک پر دھماکے تک کی تفصیلات دے رہے ہیں۔ مہنگائی، بعض اشیا کی قلت اور خراب گورننس سے عوام پر مرتب ہونے والے اثرات اس کے علاوہ ہیں مگر حکومت اور اپوزیشن کے حلقوں سےآنے والے بیانات کےانداز سے مبصرین دونوں کے غیرسنجیدہ ہونے کا تاثر لے رہے ہیں۔ یہ ایسی صورتحال ہے جسے پاکستان مخالف قوتیں اپنے مفاد میں استعمال کر سکتی ہیں اور کررہی ہیں۔ ملکی مفادات کا تحفظ یقینی بنانے اورعوامی مشکلات میں کمی کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اور اپوزیشن سنجیدگی سے سرجوڑ کر بیٹھیں اور اندرون و بیرون ملک درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مل جل کر راہیں نکالیں۔