ووٹوں کی دھاندلی روکنے کا نیا بل جمہوریت کیلئے برا ہوگا، کونسلرز و رہنما بریڈفورڈ

January 22, 2022

بریڈ فورڈ (نمائندہ جنگ) حکومت کی جانب سے انتخابات میں ووٹوں کی دھاندلی روکنے کے لیے ووٹر کی شناخت کے بل پر بریڈفورڈ کے کونسلرز اور رہنماؤں نے اپنے ملے جلے تحفظات کا اظہار کیا ہے، بریڈفورڈ کے لبرل ڈیموکریٹ کے سابق لارڈ میئر کونسلر جیف ریڈ نے کہا کہ نیا بل جس میں پولنگ سٹیشنز پر فوٹو آئی ڈی کی ضرورت ہے خاص طور پر بریڈ فورڈ میں جمہوریت کے لیے برا ہو گا، حکومت کے ایسے منصوبے نوجوانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کریں گے، ان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے پاس پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس یا بس پاس ہونے کا امکان بہت کم ہے، وہ بریڈفورڈ کونسل کے اگلے ہفتے ہونے والے اجلاس میں ایک تحریک بھی پیش کریں گے جس میں اراکین سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ ہاؤس آف لارڈز سے بل کو روکنے کے لیے زور دیں اور ان گروپوں کے ساتھ کام کریں جو بل کے قانون بن جانے کی صورت میں اس کے حق رائے دہی سے محروم ہو سکتے ہیں ،یہ تبدیلیاں خاص طور پر بریڈ فورڈ کے لیے نقصان دہ ہوں گی کیونکہبریڈفورڈ ملک کا سب سے کم عمر آبادی والا ضلع ہے، اس بل میں لازمی ووٹر آئی ڈی کی ضرورت ہوگی اور حکومتی وزراء کو آزاد انتخابی کمیشن پر اختیار دیا جائے گا، ناقدین نے استدلال کیا ہے کہ یہ بل ان لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے جن کے پاس فوٹو آئی ڈی نہیں ہے جیسے کہ ڈرائیونگ لائسنس یا پاسپورٹ، بشمول نوجوان، اقلیتی گروپ اور بے گھر، حالانکہ حکومت نے دلیل دی ہے کہ شناخت کے بغیر لوگ مفت ووٹر کارڈ کے لیے درخواست دیں اپنی تحریک میں کونسلرجیف ریڈ کا کہنا ہے کہ بل انتخابی دھوکہ دہی کا جواب ہونے کا دعوی ٰکرتا ہے، لیکن جب بھی بریڈ فورڈ میں دھوکہ دہی کا شبہ ہوا ہے، ویسٹ یارکشائر پولیس، الزامات کی پیروی کرنے سے گریزاں ہے اور اس طرح کے معاملات کو حکومت پر چھوڑنے کو ترجیح دی ہے الیکشن کمیشن مناسب طریقے سے فنڈز سے چلنے والے، آزاد انتخابی کمیشن کی دیکھ بھال ایک بڑی مقامی اتھارٹی کے طور پر بریڈ فورڈ کے مفاد میں ہے انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں انتخابی قوانین میں تبدیلی ہمیشہ آل پارٹیز مشاورت اور معاہدے کے ذریعے کی جانی چاہئے، حکمران جماعت ایسی تبدیلیوں کو آگے بڑھاتی ہے جو ان کے اپنے مفاد میں ہوں اور ان گروپوں کو کمزور کرتی ہے جن کے بارے میں وہ سوچتی ہے کہ وہ اپنے مخالفین کو ووٹ دے گی عام طور پر آمریت میں ایسا ہی ہوتا ہے یاد رہے کہ کیتھلے کے ایم پی رابی مور نے حال ہی میں پارلیمنٹ میں ایک مختلف نقطہ نظر اپنایا رواں ہفتے کے شروع میں بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حلقے میں ووٹوں میں باقاعدگی سے ہیرا پھیری کی جاتی ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کے سابق پارلیمانی امیدوار افتخار احمد نے کہا کہ وہ رابی مور ایم پی سے متفق ہیں، میں نے جب الیکشن لڑا تھا میں خود انتخابی دھوکہ دہی کا شکار ہوا ہوں اس حوالے سے پہلے بھی کھل کر کہہ چکا ہوں بریڈفورڈ اور کیتھلے میں بھی انتخاب میں ہیرا پھیری کی جاتی ہے اور ووٹنگ بھی مختلف مشکوک طریقوں سے متاثر ہوتی ہے، میں نے بنگلی رورل میں انتخاب پر فوٹو آئی ڈی تیار کرنے کے لیے لابنگ کی کیونکہ میں جانتا ہوں کہ بریڈ فورڈ میں ممبران بنائے گئے اور ان کی جگہ کسی اور نے لی اس کے لیے کچھ کو دوسرے لوگوں کی نقالی کرنے کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے، شناختی بل جو ایک عرصے سے پراسیس میں ہے اسے اب نافذ ہونا چاہئے ۔کونسلر صبیحہ خان نے کہا کہ ہمارا سیاسی عمل مضبوط ہونا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تمام شہریوں کو ووٹ دینے اور اس جمہوری نظام کا حصہ بننے کی ترغیب دی جائے کسی بھی قسم کی بددیانتی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور اس سے نمٹا جانا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ قوانین کی سب کی طرف سے پابندی کی جائے۔ کیتھلے کی سابق کونسلر کنیز اختر نے کہا کہ کیتھلے میں بڑے پیمانے پر ووٹوں کی ہیرا پھیری کی بات سے اتفاق نہیں کرتی ہم جانتے ہیں کہ بریڈ فورڈ کونسل نے ووٹر رجسٹریشن سے متعلق معلومات کو جاری کرنے اور اسے فروغ دینے کے لیے بہت زیادہ وقت اور کوششیں کی ہیں اور آزادانہ لوگوں کو جمہوری عمل میں حصہ لینے کا موقع فراہم کیا ہے میں محسوس کرتی ہوں کہ رابی مور ایم پی کو اصل تشویش اپنے لیڈروں کے رویے سے ہیں اور ان کی طرف سے قوانین کے بارے میں واضح نظر اندازی سے نمٹنے کے لیے ان کی جانب سے کارروائی کی کمی ہے جہاں ان کا اپنا مفاد ہو وہاں قانون قاعدے نظر انداز کر دیتے ہیں ۔