پنجاب: تجاوزات کے قانون میں ترمیم

January 23, 2022

پاکستان ان انتہائی گنجان آباد ملکوں میں سے ایک ہے جہاں شہر اور سڑکیں محض تجاوزات کی وجہ سے سکڑ کر رہ گئی ہیں حالانکہ دنیا کے بہت سے پرانی تاریخ کے حامل شہروں میں آج بھی ٹریفک رواں دواںرہتی ہے کیونکہ وہاں تجاوزات کا کوئی تصور نہیں۔ ملک کے طول و عرض میں شاید ہی کوئی مقام ایسا ہو جہاں قبضہ و تجاوزات مافیا نے شہریوں کا سکھ چین نہ چھین رکھا ہو۔ سر سبز کشادہ شہر، کھیل کے میدان، صاف ستھری فضا میں سانس لینا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ یہ ساری صورتحال ہر شہر کی مقامی انتظامیہ ہر روز اپنی آنکھوں سے دیکھتی ہے اور اگر کہیں ذمہ دار افسر ایکشن لے تو عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کر لیا جاتا ہے۔ بے شمار تعمیرات ایسی ملیں گی جو سالہا سال سے حکم امتناعی پر چلی آ رہی ہیں۔ متعدد سرکاری اسپتالوں، تعلیمی اداروں، عوامی محکموں کی اراضی کا ایک بڑا حصہ تجاوزات و قبضہ گروپوں کے پاس ہے۔ حکومت پنجاب نے ایک حالیہ اقدام میں پبلک پراپرٹی آرڈی ننس مجریہ 2022جاری کیا ہے جس کے تحت صوبے میں پختہ اور عارضی تجاوزات کے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے تجاوزات کرنے والوں کو قید یا جرمانے کی سزا کا تعین کرنے کیلئے متعلقہ کمشنر کو سول جج کے اختیارات حاصل ہوں گے اور وہ تجاوزات کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے ٹیم یا اسکواڈ تشکیل دے سکے گا۔ قانون کوئی بھی غلط نہیں ہوتا بلکہ معاشرے میں اس کا توڑ یا نفی کرنے والے عناصر بدنیتی کی بنیاد پر کوئی سقم تلاش کر کے اور قانون ہی کا سہارا لیتے ہوئے اپنے مفادات کا دفاع کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور آج ملک میں شہر شہر تجاوزات کی یہ نوبت آ گئی ہے کہ سپریم کورٹ کو نسلہ ٹاور گرانے کیلئے ایک ایسافیصلہ دینا پڑا ہے جس میں قانون کی عمل داری بھی ہے اور تجاوزات کرنے والوں کےلئےتنبیہ بھی ہے تاہم حکومت پنجاب کا متذکرہ اقدام مصلحتوں سے پاک ہونے کی صورت میں حوصلہ افزا نتائج دے سکتا ہے۔