کشمیر پر اقوام متحدہ کا موقف برقرار

January 24, 2022

بھارتی حکومت اور اس کی فوج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے باہر سے ہندوئوں کو لا کروہاں آباد کرنے، ریاست کے صدیوں پرانے قانون کو منسوخ کر کے انہیں وہاں جائیدادیں خریدنے کی اجازت دینے، آزادی کی تحریک کچلنے اور مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق کی وحشیانہ پامالی اور ان سب اقدامات کے خلاف پاکستان کے ہر موقع پر آواز اٹھانے کے تناظر میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ میں عالمی ادارے کے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر حل ہونا چاہئے ۔ یہ خیالات بھارت پر اس بات کو واضح کر دینے کیلئے کافی ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کا موقف آج بھی وہی ہے جو پہلے روز تھا۔ ادھر اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا ہے کہ امن و استحکام کا قیام اقوام متحدہ کے بنیادی ایجنڈے میں بدستور شامل رہنا چاہئے ۔ نیز سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نکالنے اور کشمیریوں کے خلاف بھارتی دہشت گردی روکنے کیلئے اپنے اختیارات استعمال کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سلامتی کونسل کچھ نہیں کر رہی تو اقوام متحدہ اوراس کے سیکرٹری جنرل ادارے کے چارٹر کے تحت حاصل اختیارات کا مکمل استعمال کرتے ہوئے جنرل اسمبلی میں کارروائی کر کے امن اور سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ پاکستانی مندوب کا سپاسنامہ اور سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں پائی جانے والی مماثلت نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو اس بات کا اخلاقی جواز مہیا کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر بلا تاخیر عمل کرتے ہوئے عالمی امن کو پاک بھارت کشیدگی کے باعث لاحق خطرات سے بچایا جائے۔