ریکوڈک کیس، پاکستان اور ٹیتھیان کمپنی کے درمیان 50 فیصد شیئرز پر اتفاق کی اطلاعات

January 25, 2022

راچڈیل(نمائندہ جنگ) پاکستان اور ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کی طرف سے ریکوڈک کیس میں 50 فیصد شیئرز پر اتفاق کرنے کی بازگشت تقویت اختیار کرنے لگی یہ معاہدہ پاکستان کو عالمی عدالتوں کے بھاری جرمانے سے بچائے گا۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان اور ٹی سی سی نے حصص کی تقسیم پر اتفاق کیا جس میں دونوں فریقین کو 50فیصد حصہ ملے گا، واضح رہے کہ گزشتہ ڈیل میں پاکستان کے 25فیصد حصص تھے، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان اور ٹی سی سی ممکنہ طور پر فروری میں معاہدے پر دستخط کریں گے، اگر یہ معاہدہ طے پا گیا تو پاکستان پر 10بلین ڈالر جرمانہ عائد کرنے کا خطرہ ٹل جائیگا،منظر عام پر آنیوالی رپورٹس بتاتی ہیں کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے بعد،ٹی سی سی پاکستان واپس جائے گا اور کان کنی دوبارہ شروع کریگا ۔اس سے پاکستان ریکوڈک کے کان کنی کے وسائل استعمال کر سکے گا،یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت نے ابھی تک اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے، تاہم یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ یہ معاہدہ عدالت سے باہر تصفیہ طلب تھا ۔ریکوڈک بلوچستان کا ایک علاقہ ہے جو قدرتی وسائل کے ذخائر جیسے تانبے اور سونے کے لیے بین الاقوامی شہرت رکھتا ہے اس طرح ریکوڈک مائننگ پراجیکٹ تقریباً 3.3بلین ڈالر کی لاگت سے عالمی معیار کے تانبے اور سونے کی اوپن پٹ مائن بنانا اور چلانا تھا1993میں آسٹریلوی کان کنی کمپنی بی ایچ پی بلیٹن اور بلوچستان حکومت نے ریکوڈک کان میں تانبے اور سونے کی تلاش اور کان کنی کے لیے چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ وینچر ایگریمنٹ کے نام سے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے مطابق بی ایچ پی پراجیکٹ میں 75فیصد سود رکھے گا جبکہ حکومت کے پاس 2 فیصد رائلٹی کی ادائیگی کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری کی بنیاد پر باقی 25 فیصد حصہ ہوگا اپریل 2000 میںبی ایچ پی نے اپنی ذمہ داریاں ایک غیر معروف آسٹریلوی کمپنی Mincor Resources کے حوالے کر دیں۔جسے ٹی سی سی نے 2006 میں حاصل کیا تھاتاہم بلوچستان حکومت نے لیز کو ختم کر دیا کیونکہ اس کا دعویٰ تھا کہ کمپنی نے لیز کو غیر شفاف طریقے سے حاصل کیا اس وقت تک ٹی سی سی نے 2011 تک ریکوڈک میں اس وقت 220 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی جب پاکستان نے اپنی کان کنی کی لیز ختم کر دی تھی‘ ٹی سی سی اس کے بعد کیس کو انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی ایس ایس آئی ڈی) کے پاس لے گیا کیونکہ کمپنی نے حکومت سے 8.5 بلین ڈالر کا دعویٰ پیشگی منافع کی صورت میں کیا 700 صفحات کے فیصلے میں آئی سی ایس آئی ڈی نے پاکستان کو 4.08 بلین امریکی ڈالر کا جرمانہ اور 1.87 بلین ڈالر کا سود دیاکمپنی نے 2012 میں عالمی بینک کے ثالثی ٹربیونل سے بھی مدد طلب کی جولائی 2019 میں، ورلڈ بینک نے ٹی سی سی کو کان کنی کی لیز سے انکار کرنے پر پاکستان پر 6 بلین ڈالر کا بھاری جرمانہ عائد کیا تاہم منسوخی کی کارروائی شروع کرنے کے بعد پاکستان کو عارضی سٹے مل گیا۔