13 ہزار ایکڑ سندھ حکومت نے دی، درخواست گزاروں کا تعلق نہیں، ملٹری آفیسر

January 27, 2022

کراچی( اسٹاف رپورٹر )سندھ ہائی کورٹ نےدھابیجی میں واقع آرمی فیلڈ فائرنگ رینج کے لیے مختص زمین میں متعدد گوٹھوں کو شامل کرنے کے خلاف سیکریٹری دفاع سے جواب طلب کرلیا ہے۔ بدھ کو جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 100سے زائد گوٹھوں کے مکینوں کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت میں اسٹیٹ ملٹری آفیسر نے اپنے جواب میں کہا کہ یہ ساری زمین 50 ہزار ایکڑ سے زائد ہے جس میں سے 13 ہزار 500 سے زائد سندھ حکومت نے فیلڈ فائرنگ رینج کیلئے فراہم کی تھی اور جہاں تک درخواست گزاروں کا تعلق ہے تو انکے پاس اراضی سے متعلق کوئی ٹھوس دستاویزات نہیں ہیں لہٰذا انکی درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد کی جائے۔ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر نے بھی اپنا جواب عدالت میں جمع کروایا جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ لینڈ یوٹیلائزیشن نے 1993 میں 13 ہزار 500 ایکڑ اراضی رقم کی ادائیگی سے مشروط دفاعی مقاصد کیلئے دی تھی تاہم بعد ازاں 2000ء میں گورنر کے حکم پر معاوضہ کی ادائیگی کی شرط بھی ختم کر مذکورہ زمین حوالے کر دی گئی۔ کمشنرز نے مزید کہا کہ دھابیجی فیلڈ فائرنگ اتھارٹی نے 50 ہزار ایکڑ کے قریب زمین پر اپنی حدود بندی کر دی جن میں متعدد گوٹھ ، قبرستان اور تالاب بھی شامل ہیں جبکہ حکومت سندھ نے جو زمین انہیں دی تھی اس میں یہ شامل نہیں۔ عبدالرزاق سمیت دیگر درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ گوٹھوں کے مکین 1918 سے ان زمینوں پر آباد ہیں اور حکومت سندھ نے ہمارے گوٹھوں کو ریگولرائزڈ کر دیا تھا اور اس صورت میں دوبارہ ان زمینوں کو لیز نہیں کیا جاسکتا لہٰذا مذکورہ تمام نوٹی فکیشن کالعد قرار دیئے جائیں۔