بھارتی یومِ جمہوریہ، یومِ سیاہ

January 28, 2022

آزادی ایک ایسی نعمت ہے جس کی قدر سے وہی واقف ہوتا ہے جسے یہ حاصل نہیں ہوتی۔ محکوموں کی اپنی دھرتی سے عقیدت، مٹی سے محبت ڈھکی چھپی نہیں۔ مقبوضہ وادی کا ایک محصور کشمیری پشمینہ شال کی خوشبو پر اپنی جان قربان کر سکتا ہے یا تین حصوں میں تقسیم ہو چکے اس خطۂ ارضی کے شہری ہی اس درد کو محسوس کر سکتے تھے جو وہ انگریز راج کے عہد میں محسوس کیا کرتے تھے۔ 14اگست 1947کو یہ خطہ تقسیم تو ہو گیا مگر بھارت نے پہلے دن ہی اپنے توسیع پسندانہ عزائم کا اظہار کرتے ہوئے جنت نظیر وادی کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر لیا جس کا کچھ حصہ تو مجاہدین نے جدوجہد کر کے چھڑوا لیا مگر ایک بڑا حصہ اب بھی بھارت کی فاشسٹ حکومت کے قبضے میں ہے۔ وادی کے غیور جوان آزادی چاہتے ہیں، اس ظلم سے، اس جبر سے جو ان پر گزشتہ قریباً 75سال سے روا رکھا گیا ہے۔ یاد رہے کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم ہوئے بھی تین سال ہونے کو آئے ہیں جس کے بعد سے وادی میں حالات اب تک معمول پر نہیں آ سکے۔ بدھ کے روز 26جنوری کو بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارتی جبر کے باوجود یہ دن یوم سیاہ کے طورپر منایا تاکہ دنیا کی توجہ جموں و کشمیر پر بھارت کے جاری غیرقانونی قبضے کی طرف مبذول کروائی جا سکے۔ کشمیریوں نے کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے اورسیاہ پرچم بھی لہرائے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ بھارت جمہوری نہیں بلکہ ایک دہشت گرد ملک ہے کیونکہ اس کی فورسز بےگناہ کشمیریوں کی نسل کشی میں ملوث ہیں۔ دریں اثنا، سرینگر میں ہینڈ گرینیڈ حملے میں پولیس انسپکٹر سمیت 8افراد زخمی ہو گئے۔ ان حالات میں وادی جنت نظیر کے شہریوں کا جذبہ جواں ہے، وہ ہمت نہیں ہارے اور جرأت و بہادری کے ساتھ اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیںاور آزادی کی منزل اب ان سے زیادہ دور نہیں۔