کراچی کا افسوسناک واقعہ

January 28, 2022

ملک کی سب سے بڑی آبادی کے حامل شہر اور معاشی حب کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کی ریلی، پولیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج، پتھرائو، گرفتاریوں، ایک ہلاکت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کا جو افسوسناک واقعہ پیش آیا، یہ ماضی کے حالات اور واقعات کی روشنی میں انتہائی تشویش کا باعث ہے، اگر معاملہ مذاکرات کے ذریعے طے پا جاتا تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی کیونکہ کئی سال بدامنی، لاقانونیت اور قتل و غارت گری کا شکار رہنے والا یہ شہر دوبارہ کسی بھی بگڑتی صورتحال کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اطلاعات کے مطابق صوبائی حکومت کے نئے بلدیاتی قانون کیخلاف جہاں گزشتہ 28روز سے جماعت اسلامی سندھ اسمبلی کے باہر اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیے بیٹھی ہے تو دوسری طرف ایم کیو ایم کی قیادت میں بدھ کے روز نکالی جانے والی ریلی کے شرکا شاہراہ فیصل سے مارچ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ہائوس کے باہر پہنچے اور دھرنا دیا۔ کچھ ہی دیر بعد متذکرہ ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔ پولیس انتظامیہ کا موقف ہے کہ جس جگہ یہ مظاہرہ کیا گیا یہ ایک حساس مقام ہے اور یہاں پاکستان سپر لیگ میں حصہ لینے والی کرکٹ ٹیمیں قریبی ہوٹلوں میں ٹھہری ہوئی ہیں جس کے پیش نظر انتظامیہ نے اس علاقے کو ریڈزون قرار دے رکھا ہے۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی 27دن سے دھرنا دیے بیٹھی ہے لیکن ہم نے کسی کو احتجاج سے نہیں روکا۔ ادھر ایم کیو ایم نے گرفتار کیے گئے کارکنوں کی رہائی اور آئی جی پولیس کے تبادلے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے تاہم اس ساری صورتحال میں کچھ بھی ہو سکتا ہے، شرپسند بھی موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ نے بلدیاتی قانون پر اپوزیشن کو بات چیت کی پیشکش کی ہے اور یہی صورتحال کا تقاضا ہے جس میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے فریقین کی باہمی رضا مندی ہی مسئلے کے حل کی کسوٹی سمجھی جائے گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998