برمنگھم کو قونصل جنرل کا درجہ دیا جائے

January 28, 2022

کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی


برمنگھم برطانیہ کا دوسرا بڑا شہر اور یورپ کی سب سے بڑی لوکل اتھارٹی ہے، اب برطانیہ یورپین یونین سے نکل گیا ہے لیکن لوکل اتھارٹی کے اعتبار سے برمنگھم کو یورپ کی سب سے بڑی لوکل اتھارٹی کا درجہ حاصل ہے۔ بجٹ ،کام اور یہاں کی آبادی سمیت یہاں سب سے زیادہ پاکستانی و کشمیری آباد ہیں، ہر لحاظ سے برمنگھم کا مقام و درجہ بڑا ہونے کے باوجود یہاں پر قائم پاکستان قونصلیٹ کا درجہ بریڈفورڈ، گلاسگو کے برابر ہے جب کہ پاکستان ہائی کمیشن کے بعد مانچسٹر کا درجہ ہے، اس طرح باالترتیب برمنگھم، بریڈفورڈ اور گلاسگو ایک ہی کیٹگری میں آتے ہیں۔برمنگھم شہر برطانیہ کے وسط میں ہے، گردونواح کے دیگر شہروں سے بھی پاکستانی اپنے مسائل اور دیگر معلومات کیلئے برمنگھم قونصلیٹ آتے ہیں، اس لئے اس قونصلیٹ کو ہائی کمیشن کے بعد دوسرا درجہ حاصل ہے۔ برمنگھم قونصلیٹ پرکام کا زیادہ دبائو رہتا ہے، تقریباً ساڑھے تین لاکھ پاکستانی یہاں آباد ہیں ،گردونواح کی کمیونٹی کے افراد کو شامل کرنے سے پانچ لاکھ افراد کا تعلق برمنگھم کے پاکستانی قونصلیٹ پر ہوتا ہے، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اسے برمنگھم میں قائم پاکستان قونصل جنرل کا درجہ ملتا، یہاں پرآباد کمیونٹی کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کیلئے کمیونٹی ویلفیئر اتاشی تعینات ہوتا جو کمیونٹی کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرتا، مختلف کمیونٹیز سے میٹنگز کرتا، پریس اتاشی تعینات ہوتا تو پاکستانی کمیونٹی کو پاکستان کے حوالے سے معلومات ملتی اور قومی دنوں کے اعتبار سے منعقد ہونے والی تقریبات میں پاکستان کے حقیقی رنگ نکھر کر سامنے آتے، برمنگھم میں نئے تعینات ہونے والے قونصلر جنرل سے اس حوالے گفتگو کے دوران معلوم ہواکہ یہاں پر قائم قونصلیٹ آفس ایک ذیلی درجہ کا ہے اور اس کی حیثیت بریڈفورڈ، گلاسگو میں قائم قونصلیٹ آفس کے برابر ہے، یہاں صرف پاسپورٹ، نادرا، ویزا اور پاور آف اٹارنی کو ڈیل کیا جاتا ہے۔ افسوس ہوا کہ دوسرے بڑے شہر اور یورپ کی سب سے بڑی لوکل اتھارٹی برمنگھم میں تیسرے درجے کا قونصلیٹ آفس قائم ہے، یہاں پر لندن ہائی کمیشن کے بعد سب سے زیادہ سہولیات مہیا ہونی چاہئے تھیں، برمنگھم قونصلیٹ میں باآسانی آیا اورجایا جا سکتا ہے اور لوگ لندن کے بجائے برمنگھم کو ترجیح دیتے ہیں۔حکومت پاکستان، وزارت داخلہ، لندن ہائی کمیشن اور ذمہ داروں کو چاہئے کہ فوری طور پر برمنگھم میں قائم پاکستان قونصلیٹ کو قونصل جنرل کا درجہ دیا جائے اور اس اعتبار سے دیگر اسامیوں پر برمنگھم سے تعیناتیاں کی جائیں تاکہ برمنگھم میں مقیم کمیونٹی کے احساس محرومی کا خاتمہ ہو سکے۔قونصل جنرل کا درجہ ملنے سے حکومت پاکستان کو کوئی اضافی اخراجات ادا نہیں کرنے ہوں گے بلکہ موجودہ عمارت ہی موزوں رہے گی اور کمیونٹی کا مورال بھی بلند ہوجائےگا۔