سانحہ پشاور نے سب کو غمگین کردیا

March 10, 2022

خیبر پختونخوا ایک بار پھر دہشتگردی کی لپیٹ میں آچکا ہے پورا ملک سانحہ پشاور پر غمزدہ ہے دو دہشتگردوں کے پشاور کے انتہائی مصروف ترین علاقہ کوچہ رسالدار کی جامع مسجد کو نشانہ بنانے کیلئے مسجد میں داخل ہونے سے پہلے مسجد کے باہر سیکورٹی پر تعینات دو پولیس اہلکاروں کو گولی مار کر شہید کردیا جس کے بعد خود کش حملہ آور مسجد میں داخل ہوا مسجد میں بھگڈر مچ گئی اور خود کش حملہ آور نے خود کو اڑا دیا جس سے جامع مسجد کوچہ رسالدار خون سے رنگ گئی جبکہ اس سانحہ میں تادم تحریر 64 افرد شہید ہوچکے ہیں جبکہ تقریبا 194افراد زخمی ہوئے شہید ہونیوالوں میں ایک ہی خاندان کے دو دو، تین تین اور چار چار افراد شامل ہیں واقعہ کے بعد سیکورٹی انتظامات نہایت ہی سخت کردیئے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا چار دہائیوں سے زائد عرصہ سے دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے دہشتگردی کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز وپولیس فورس کے افسران و جوانوںسمیت ہزاروں افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے سینکڑوں افراد میں خیبر پختونخوا کے سابق گورنر ارباب سکندر خان خلیل ٗجنرل فضل حق اور اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سابق صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کے اکلوتے صاحبزادے میاں راشد حسین، ممتاز عالم دین عبدالحمیدی، مسیحی پادری ولیم سراج اور ڈی آئی جی عابد علی شامل ہیں۔

خود کش حملوں میں شہید ہونیوالے سینکڑوں افراد میں اے این پی کے صوبائی سینئر وزیر و صوبائی پارلیمانی لیڈر بشیر احمد بلور، اے این پی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات بیرسٹر ہارون احمد بلور، اے این پی کے صوبائی اسمبلی کے ممبران عالمزیب خان، ڈاکٹر شمشیر علی خان اورسابق صوبائی وزیر پیر محمد خان بھی شامل ہیں کوچہ رسالدار جہاں خود کش حملہ ہوا یہ نہایت ہی حساس علاقہ ہے خود کش دھماکوں و حملوں میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس پشاور ملک سعد خان ٗ ڈی ایس پی خان رازق، ڈی ایس پی گلفت حسین اور کمانڈنٹ فرنٹیئر کنسٹیبلری صفوت غیور بھی شہید ہوچکے ہیں۔

دہشتگردی کے دوران اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپائو پر بھی خود کش حملے ہوئے جبکہ دہشتگردوں کی طرف سے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، جماعت اسلامی کے سربراہ قاضی حسین احمد ٗاے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین، سابق وفاقی وزیر الحاج غلام احمد بلور اور اے این پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردار حسین باک پر بھی حملے کئے گئے خیبر پختونخوا میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی بڑھتے جارہے ہیں بھتہ خوروں کی طرف سے موبائل کے ذریعے صنعتکاروں، کاروباری افراد اور تاجروں سے بھاری تاوان کی ادائیگی کا مطالبہ کیا جاتا ہے جبکہ تاوان کی ادائیگی نہ کرنے والے صنعتکاروں تاجروں اور کاروباری افراد کی فیکٹریوں کاروباری مراکز اور گھروں پر بم حملے کئے جاتے ہیں۔

جس سے صنعتکاروں، تاجروں ا ور کاروباری لوگوں میں خوف وہراس بڑھتا جارہا ہے خیبر پختونخوا میں ایک بار پھر دہشتگردی کی وارداتوں میں اضافہ سے لوگوں میں خوف و ہراس بڑھتا جارہا ہے اور لوگ خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں صوبائی دارالحکومت پشاور سانحہ کے بعد سوگ میں ڈوب چکا ہے اس اندوہناک واقعہ پر پوری قوم سوگوار ہے دہشت گردوں نے معصوم نمازیوں کو نشانہ بنا کر انسانیت پر حملہ کیاہے پشاور دھماکا ایک بڑی سازش کی کڑی ہے سیاسی جماعتوں کے قائدین کی طرف سے سانحہ پشاور پر دلی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں ہزاروں لوگ شہید ہوئے سینکڑوں مکانات تباہ ہوئے اور لاکھوں افراد نقل مکانی کرکے بے گھر ہوئے۔

سیاسی قائدین نے مطالبہ کیا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سیکورٹی پلان پر نظر ثانی کی جائےعوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے موثر سیکورٹی انتظامات کئے جائیںاور ایسے انتظامات کئے جائیں کہ خیبر پختونخوا ایک بار پھر دہشتگرد ی کی لپیٹ میں نہ آسکےخیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سیکورٹی فورسز کی طرف سےشمالی وزیر ستان و جنوبی وزیر ستان میں ٹارگٹیٹڈ آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آپریشنز میں درجنوں دہشتگرد ہلاک ہوچکے ہیں سانحہ پشاور کے بعد سیکورٹی انتظامات مزید سخت کردیئے گئے ہیں وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے بھی سانحہ پشاور کا نوٹس لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ سانحہ پشاور کی تفتیشی امور کی خود نگرانی کرتے رہیں گے۔

سانحہ پشاور میں ملوث دہشتگردوں کو انجام تک پہنچایا جائیگا وزیر اعظم کی طرف سے خیبر پختونخوا حکومت کو ہدایت کی گئی کہ خود کش حملہ آور کے سہولت کاروں تک پہنچنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیںسانحہ پشاور کے بعد گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان ٗوزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری کے علاوہ صوبائی وزراء نے ہسپتالوں میں جاکر زخمیوں کی عیادت کی اور امام بارگاہ حسین آباد پشاور کا دورہ کرکے اہل تشیع رہنمائوں اور شہداء کے لواحقین سے تعزیت کی اندوہناک واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے دشمن کے خلاف ملکر لڑنے کے عز م کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائیگا اور عبادت گاہوں کی سیکورٹی کو فول پروف بنایا جائیگا۔

وزیر اعلی محمود خان نے سانحہ پشاور پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کیلے آپس میں اتحاد واتفاق ضروری ہےحکومت عوام کے تعاون سے دہشتگردی کے ناسور کو ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے ۔ پشاور میں دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے 35 تجارتی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیکر فول پروف سیکورٹی انتظامات کرلئے گئے ہیں تجاوزات کی آڑ میں بھی دہشتگردی کے خطرات کی تھرٹ الرٹ جاری کردی گئی ہے ۔