نئے انتخابات، وقت کا تقاضا

May 15, 2022

پاکستان میں موجودہ بحرانوں سے نکالنے کا واحد راستہ نئے انتخابات ہیں۔ تمام سیاستدان باہمی چپقلش اور محاذ آرائی کے بجائے عوامی مفادات کو ملحوظ خاطر رکھیں۔1973کے آئین نے تمام قومی اداروں کی قانونی حدود کا تعین کردیا ہے۔ ایک دوسرے کی حدود و قیود کا احترام کرنا چاہئے۔ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی کسی بھی طور درست نہیں، اس حوالے سے سیاسی قیادت کو بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ملک و قوم کی حالت بدلنے کےلیے اب محض چہرے بدلنے کی بجائے موجودہ فرسودہ نظام کو بدلنا ہوگا۔ پاکستان میں حکمرانوں کی عاقبت نا اندیش پالیسیوں کی وجہ سے گریجویٹ نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح میں 16فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف محض کھوکھلے نعرے لگانے کے بجائے حقیقی معنوں میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ المیہ یہ ہے کہ رمضان المبارک اور عید الفطر گزرنے کے باوجود اشیاء خورونوش کی قیمتیں کم نہیں ہور ہیں۔ مرغی کا گوشت پانچ سوروپے فی کلو ہوچکا ہے۔ سبزیاں، پھل اور دیگر اشیاء کی قیمتیں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوچکی ہیں۔ آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ حکومت اگر کرپشن اور منی لانڈرنگ روک لے تو اسے کشکول تھام کر قرض کیلئے دربدر دنیا بھر کے چکر نہ کاٹنا پڑیں۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان قوم کو خود مختاری کا درس دیتے نہیں تھکتے مگر حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے قوم کو آئی ایم ایف کا غلام اور دنیا کے سامنے بھکاری بنادیا ہے۔عوام کو درپیش مسائل ان کی دہلیز پر حل ہونے چاہئیں۔ مگر بد قسمتی سے آج تک جو بھی حکومت آئی، اس نے عوام کو مایوس ہی کیا ہے۔عوامی مشکلات میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ عوام نے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو آزمالیا اور مسلم لیگ ن کو اب ایک با رپھر اتحادیوں کے ساتھ مل کر اقتدار ملا ہے،اسے عوامی مسائل حل کرنا ہوں گے۔ مہنگائی کم کر کے لوگوں کو فوری ریلیف دینا ہوگا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو قوم میں مایوسی بڑھے گی۔عوام نئے انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انتخابی اصلاحات کرکے جلد از جلد نئے الیکشن کروائے جائیں تاکہ عوام اپنے نمائندوں کو منتخب کرسکیں۔

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں جیلوں کی صورتحال بھی کچھ اچھی نہیں ہے۔اس وقت پنجاب کی جیلوں پر گنجائش سے 38فیصد زیادہ بوجھ ہے،42فعال جیلوں میں 36ہزار قیدی و حو ا لا تیو ں کی گنجائش ہے جبکہ ان میں 50ہزار سے زائد قیدی رکھے گئے ہیں۔لمحہ فکریہ ہے کہ قیدیوں میں ایڈز کے 272، ہیپاٹائٹس کے 137اور دیگر موذی بیماریوں میں مبتلا 59قیدی ہیں۔ حکومت پنجاب کوقیدیوں کو صحت کی سہولتیں بہتر کرنے کی جانب فوری توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ طرفا تماشا یہ ہے کہ خیبرپختونخوااور پنجاب میں اس وقت گندم کا بحران بھی جاری ہے۔گندم کے سرکاری کوٹے کی بندش سے لاہور سمیت صوبہ بھر میں 20کلو آٹے کا تھیلا 210روپے تک مہنگا ہوگیاہے۔ 11سو روپے والے تھیلے کی نئی قیمت اب 1310 روپے ہے۔روٹی کا نوالہ بھی غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو گیا ہے۔ رہی سہی کسر نیپرا کی جانب سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کرکے پوری کردی گئی ہے۔ بجلی 2.86پیسے فی یونٹ مہنگا کرنے سے ملک بھر میں صارفین پر 32رب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ گندم کے سرکاری کوٹے کو بحال اور بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافے کو فی الفور واپس لیا جانا چاہئے گزشتہ دو برس سے ملک کے محنت کش طبقے کے حالات انتہائی دگر گوں ہیں، رہی سہی کسر کورونا وائر س نے نکال دی ہے۔مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے بنائے گئے قوانین کا اطلاق نہ ہونا بھی محنت کش طبقے کے استحصال کا باعث بن رہا ہے۔ہر شعبہ زبوں حالی کاشکار ہے۔ بے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے۔اس وقت نہ تو مزدور کی مزدوری کا تعین روز افزوں مہنگائی کے تناظر میں کیا جارہا ہے، نہ مزدور کو ملازمت کے تحفظ کا یقینِ کامل ہے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی سرپرستی میں چلنے والا کفالہ ٹرسٹ بھی خدمتِ خلق کا فریضہ بھرپور طریقے سے ادا کر رہا ہے۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے کفالہ ٹرسٹ کے ذریعے پانچ اضلاع جہلم ویلی، حویلی، لورالائی، زیارت اور چترال میں بارہ سو سے زائد خاندانوں کو بااختیار بنانے کے لیےپانچ کروڑ روپے کا بلا سود قرض فراہم کیا۔ یہ ٹرسٹ ایک غیر منافع بخش رجسٹرڈ رفاہی ادارہ ہے، جس کا قیام 2019 میں عمل میں لایا گیا۔ ادارے کا بنیادی مقصد یتیم اور نادار خاندانوں کی مالی خودانحصاری اور خوش حالی کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ایسے بے لوث خدمت خلق کے اداروں کی حکومتی سطح پرحوصلہ افزائی ہونی چاہئے تاکہ ملک سے غربت ختم کرنے میں مدد مل سکے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)