ایک ماہ میں ریکارڈ ترسیلاتِ زر

May 16, 2022

ترسیلاتِ زر کا پاکستانی معیشت میں کلیدی کردار رہا ہے اور حکومت ان کے ذریعے اپنامالیاتی خسارہ پورا کرنے میں مدد لیتی آئی ہے، پاکستانی معیشت کا دراصل جن عوامل پرزیادہ انحصار ہے ان میں زراعت، صنعت ،ترسیلات زر اور محصولات نمایاں ہیں ،تاہم ایک عرصہ سے زیادہ انحصار ترسیلات زر پر ہے کہ زرمبادلہ کے حصول کا بڑا ذریعہ یہی ہیں۔اس ضمن میں اہم خبر یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک ماہ میں ترسیلات زر 3 ارب ڈالر سے زیادہ ریکارڈ کی گئیں اور مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں مجموعی ترسیلات 26 ارب ڈالر سے زائد تک پہنچ گئی ہیں جبکہ سال کے اختتام تک 30 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کا ہدف پورا ہونے کا امکان ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا کہ اپریل کے مہینے میں ملک میں ترسیلات زر 3 ارب 10 کروڑ ڈالر ہوئی ہیں، جو مالی سال 2021 کے اسی مہینے کے 2 ارب 79 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے۔ملک کو اس وقت ڈالر کی شدید کمی کا سامنا ہے، خسارے کی سرمایہ کاری اور تجارتی خسارے کے باعث ملکی زرمبادلہ پر دباؤ ہے، جیسا کہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر اگست2021 سے اب تک آدھے ہوچکے ہیں۔ملکی معیشت کے بیرونی محاذ پر صرف ترسیلات زر میں اضافہ ہی حوصلہ افزا پہلو ہے۔کرنسی ڈیلرز کے مطابق اپریل میں ترسیلات زر کی بلند شرح کی بڑی وجہ رمضان اور عید ہے کیونکہ پاکستانی روایتی طور پر زکوۃ اور صدقات کے لیے زیادہ رقم بھیجتے ہیں اور ہر سال رمضان میں ترسیلات زر 15سے 20 فیصد زیادہ ہو جاتی ہیں۔پاکستانی معیشت کا اس وقت بھی زیادہ انحصار ترسیلات زر پر ہی ہے کہ زرمبادلہ کے حصول کا بڑا ذریعہ یہی ہیں۔ہمیںمعاشی استحکام چاہیے تو اپنی زراعت ،صنعت اور ٹیکس سسٹم کو فعال کرنا ہو گا ،سب سے بڑھ کر یہ کہ ملک میں زرمبادلہ بھیجنے والوں کو خصوصی مراعات دے کر ان کی مزید حوصلہ افزائی کرنا ہو گی تا کہ وہ وطن عزیزکی یونہی کی خوشحالی کیلئے سرگرداں رہیں۔