ڈالر کی بڑھتی قیمت دنیا کے دیگر ملکوں کیلئے درد سر

May 16, 2022

کراچی (نیوزڈیسک) دنیا میں ڈالر کی بڑھتی قدر کی وجہ سے عالمی معیشت بتدریج سست روی کا شکار ہو رہی ہے، قرضوں کے حصول کی قیمت میں اضافے اور مالیاتی لحاظ سے منڈیوں کے عدم استحکام کی وجہ سے حالات بحرانی کیفیت کا شکار ہیں۔

امریکا کے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں بتدریج اور مسلسل اضافے کے باعث جنوری سے لیکر اب تک ڈالر کی قدر میں سات فیصد کا اضافہ ہوا ہے، مرکزی بینک یعنی فیڈرل یو ایس ریزرو کے اس اقدام کا مقصد مہنگائی کو روکنا ہے جبکہ سرمایہ کاروں کی جانب سے ڈالر کی اضافی خریداری سے بھی معاشی حالات غیر یقینی کا شکار نظر آتے ہیں۔

اگرچہ اس اقدام کے نتیجے میں وفاقی سطح پر قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں مدد ملتی ہے لیکن ساتھ ہی دنیا میں دیگر حکومتوں کے درآمدی اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دیگر ملکوں میں نہ صرف مہنگائی بڑھتی ہے بلکہ ان کا سرمایہ بھی کم ہو جاتا ہے۔

یہ صورتحال ابھرتی ہوئی معیشتوں کیلئے پریشان کن ہے کیونکہ انہیں ڈالر کی بڑھتی قیمت کے نتیجے میں اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کا بھی سامنا ہے، نتیجتاً یہ ممالک اپنی معیشت کو بچانے کیلئے مختلف اقدامات کرتے ہیں تاکہ ان کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر قابو میں رہیں۔ ایسے اقدامات کی جھلک بھارت اور ملائیشیا میں نظر آتی ہے جہاں شرح سود میں اضافہ کیا گیا۔

نقصان صرف ابھرتی معیشتوں کا ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کا بھی ہو رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے یورو کی قدر میں گزشتہ پانچ سال کے مقابلے میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی، سوئزرلینڈ کی کرنسی فرانک کی قدر بھی کم ہوئی جبکہ ہانگ کانگ میں بھی حکام نے اپنی کرنسی کو بچانے کیلئے اقدامات کیے۔

جاپانی ین بھی دو دہائی بعد اپنی کم ترین سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔ امریکا کے مرکزی بینک کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات دیگر ملکوں کیلئے درد سر بن گئے ہیں اور توازن لانے میں لگتا ہے کہ کئی برس لگیں گے۔

ابھرتی ہوئی معیشتوں کو نقصان اس وجہ سے بھی ہوتا ہے کہ ان ملکوں کی حکومتیں، کارپوریشنز یا مالیاتی ادارے ڈالر میں قرضہ جات حاصل کرتے ہیں اور اپنے ملکوں میں عوام کو مقامی کرنسی میں قرضہ جات دیتے ہیں اور جب واپسی کی بات آتی تو اس وقت تک ڈالر کا ریٹ بڑھ چکا ہوتا ہے۔

گلوبل مارکیٹس ریسرچ نومارا ہولڈنگز انکارپوریٹڈ کے سربراہ روب سوبرا مین کا کہنا تھا کہ امریکا میں سخت مالیاتی پالیسی کی وجہ سے دنیا کے دیگر ملکوں میں بحران پیدا ہو سکتا ہے کیونکہ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ امریکا کے مقابلے میں دیگر ملکوں کی پوزیشن کمزور ہے اور یہ بھی کہ انہیں معاشی لحاظ سے اپنے پائوں پر اٹھنے کیلئے ڈالر کی ضرورت ہوتی ہے۔