پاکستانی فلم ’جاوید اقبال‘ کیلئے برطانوی ایشین فیسٹیول میں دو ایوارڈ

May 19, 2022

کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستانی فلم‘‘جاوید اقبال‘‘ داآن ٹولڈ اسٹوری آف آ سیریل کِلر‘ نے برطانوی ایشین فیسٹیول میں دو ایوارڈز جیت لیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 90کی دہائی کے لاہور کے سب سے بدنام زمانہ سیریل کِلر کی حقیقی زندگی کی کہانی پر بنائی گئی فلم ’جاوید اقبال‘ کو پاکستان میں پابندی کے باوجود یوکے فلم فیسٹیول میں بہترین ہدایت کاری کا ایوارڈ مل گیا۔یاسر حسین نے فلم میں مرکزی کردار ادا کرکے یوکے فلم فیسٹیول میں بہترین اداکاری کا ایوارڈ حاصل کیا جب کہ کرائم تھرلر کے مصنف اور ہدایت کار ابو علیحہ کو بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ ملا۔ انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس پر فلم جاوید اقبال کی ریٹنگ 10 میں سے 8.4 ہے۔فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پھر ایشین یوکے فلم فیسٹیول میں یاسر حسین کو جاوید اقبال پر بہترین اداکار کا ایوارڈ مل گیا اور ابوعلیحہ کو بہترین ہدایت کار کا‘۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس فلم کو ملنے والے پہلے ایوارڈز ہیں اور اسے دنیا کے ہر معتبر فیسٹیول میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔فیسٹیول میں، فلم میں جاوید اقبال کا کردار ادا کرنے والے اداکار یاسر حسین کا کہنا تھا کہ ’آٹھ سال قبل ایک شخص میرے پاس آیا، میں ان کا نام بھول گیا ہوں، وہ میرے پاس ایک اسکرپٹ لے کر آئے جس کا نام جاوید اقبال تھا اور وہ ایک ڈاکیومنٹری ڈرامہ بنانا چاہتے تھے اور میں نے اس کے لیے حامی بھرلی‘۔ اداکار کا کہنا تھا کہ پھر وہ غائب ہوگئے۔پھر دو، تین سال بعد ایک اور پروڈیوسر جاوید اقبال کے اسکرپٹ کے ساتھ آئے اور وہ اس پر ایک ویب سیریز بنانا چاہتے تھے، میں نے پھر حامی بھرلی اور وہ پھر غائب ہو گئے۔یاسر حسین کا کہنا تھا کہ پھر تیسری مرتبہ ابوعلیحہ میرے پاس ایک بہترین اسکرپٹ کے ساتھ آئے، میں نے پھر حامی بھری اور ہم نے یہ فلم کرلی۔پاکستانی سیریل کلر پر بننے والی فلم میں اداکارہ عائشہ عمر نے ایک پولیس افسر کا کردار ادا کیا ہے اور وہ بھی اس فلم کی کامیابی پر خوش ہیں۔ اداکارہ نے انسٹاگرام پر ’انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس‘ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا جہاں اس فلم کی ریٹنگ 10 میں سے 8.4 ہے۔اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’اب تک صرف چند ہزار لوگوں نے یہ فلم دیکھی ہے کیونکہ اس فلم کی ریلیز کے لیے پاکستانی حکومت کی اجازت کا انتظار ہے اور اسے بس یوکے ایشین فلم فیسٹیول میں افتتاحی تقریب کی فلم کے طور پر چلایا گیا ہے‘۔یاد رہے کہ اس فلم کو رواں سال جنوری میں ریلیز کیا جانا تھا لیکن اس کی ریلیز سے صرف دو دن پہلے ہی پنجاب کی حکومت نے اس پر پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد فلم کی نمائش کو مؤخر کر دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ لاہور کے رہائشی جاوید اقبال کا نام 100بچوں کے سفاک قاتل کے طور پر لیا جاتا ہے۔ اس وقت کے اخبارات اور جاوید اقبال کے اپنے اعترافی بیان کے مطابق اس نے 1998اور 1999کے دوران تقریباً 100بچوں سے زیادتی کرنے کے بعد انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔