بٹ کوائن کاروبار کرنیوالے ایک یوٹیوبر کیخلاف مقدمے میں ’فیور‘، جانبدارانہ تحقیقات، ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم کا جوابات دینے سے انکار

May 24, 2022

کراچی (اسد ابن حسن) پاکستان بھر میں اس وقت ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کا کاروبار عروج پر ہے اور غیر قانونی ہونے کے باوجود خفیہ طور پر منی ایکسچینج کمپنیز اور حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے والے اس کاروبار کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ رواں برس جنوری کے مہینے میں آن لائن بٹ کوائن کا کاروبار کرنے والے ایک متنازع یوٹیوبر کے خلاف اسی حوالے سے مقدمہ درج کیا گیا مگر اس مقدمے کی پہلے تحقیقات پھر مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی ملزم کو بے انتہا مبینہ ’’فیور‘‘ دیا گیا اور تحقیقات جانبدارانہ کی گئی۔ اس حوالے سے سائبر کرائم سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے ایف آئی آر اور عبوری چالان اور سوالات کے جوابات، ملاقات کے دوران آف دی ریکارڈ دیئے۔ حیرت انگیز طور پر ان کا کہنا تھا کہ نئے ڈی جی رائے طاہر نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دینے سے منع کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دستاویزات بشمول ایک حساس ’’چیز‘‘ کے مطابق وقار ذکاء کے خلاف ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی فروخت کے حوالے سے تحقیقات شروع سے ہی ’’گڑبڑ‘‘ کا شکار رہی۔ مذکورہ تحقیقات کے لئے بینک نے ایس ٹی آر (سپیشس ٹرانزیکشن رپورٹ) ایف آئی اے اسلام آباد ہیڈکوارٹر کو بھیجی۔ اس کا نوٹس ایف ایم یو (فنانشل مانیٹرنگ یونٹ) نے بھی لیا تھا کیونکہ اس کے بینک اکاؤنٹس میں ہر ماہ ایک سے چار کروڑ روپے باہر سے آکر جمع ہورہے تھے۔ اس پر انکوائری کئی ماہ تک ہیڈکوارٹر میں سائبر کرائم میں زیرالتوا رہی پھر اس کو کراچی سائبر کرائم بھیج دیا گیا اور وہاں بھی اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار دبا کر بیٹھے رہے۔ یہاں تک کہ اسی حوالے سے عدالت میں دائر ایک پٹیشن میں کوئی جواب دیا نہ حاضر ہوئے۔ ان کی معطلی کے بعد مذکورہ تحقیقات (341/21) اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہریار احمد خان کو سونپ دی گئی جس کو براہِ راست سندھ سائبر کرائم کے سربراہ عمران ریاض نے خود سپروائز کرنا شروع کیا۔ ایف آئی اے ہیڈکوارٹر کے دباؤ اور ہدایت پر مقدمہ نمبر (9/2022) 29جنوری 2022ء کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہریار احمد خان نے درج کیا۔ تحقیقات میں ’’گھپلے‘‘ اور ملزم کو ’’فیور‘‘ دینے کی افواہوں کے حوالے سے اسلام آباد سے ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت کراچی آئے اور ملزم کو طلب کیا اس ملاقات کے بعد ملزم دبئی فرار ہوگیا۔ ایف آئی آر نمبر 9/2022میں تحقیقاتی افسر اے ڈی شہریار نے تحریر کیا کہ ملزم ورچوئل اسٹیس/کرپٹیو کرنسی سے متعلق ٹرانزیکشنز میں ملوث ہے۔