تن درستی، ہزار نعمت

May 26, 2022

کہاوت ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ کچھ بیماریاں ایسی ہوتی ہیں جن سے ہم بچ نہیں سکتے۔ پھر بھی آپ کچھ ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کر سکتے ہیں جن سے بعض بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان یا تو کم ہوسکتا ہے یا پھر بالکل ختم ہو سکتا ہے۔

اچھی طرح ہاتھ دھونا

اچھی طرح ہاتھ دھونا بیماریوں اور ان کے پھیلاؤ سے بچنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ عام طور پر لوگوں کو نزلہ، زکام اور فلو اس لیے ہوتا ہے کیونکہ وہ گندے ہاتھوں سے اپنی ناک یا آنکھوں کو ملتے ہیں۔ ان بیماریوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ دن میں کئی بار ہاتھ دھوئیں۔ حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنے سے آپ زیادہ سنگین بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں جیسے کہ نمونیا اور دَست وغیرہ۔ ایسی بیماریوں کی وجہ سے ہر سال 20 لاکھ سے زیادہ بچے موت کا شکار ہوتے ہیں جن کی عمر پانچ سال سے کم ہوتی ہے۔

بعض صورتوں میں ہاتھ دھونا ناگزیر ہوجاتا ہے تاکہ ہماری یا دوسروں کی صحت کو خطرہ لاحق نہ ہو، مثلاً:

ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد، بچوں کے ڈائپر بدلنے یا اُنہیں پیشاب یا پاخانہ کرانے کے بعد، کسی زخم پر مرہم پٹی کرنے سے پہلے اور اس کے بعد، کسی بیمار شخص سے ملنے سے پہلے اور ملنے کے بعد، سبزیاں یا گوشت وغیرہ کاٹنے، پکانے، کھانے اور دوسروں کو پیش کرنے سے پہلے، چھینکنے، کھانسنے یا ناک صاف کرنے کے بعد، کسی جانور یا اُس کے فضلے کو چُھونے کے بعد، کوڑا کرکٹ پھینکنے کے بعد وغیرہ۔

ہاتھ دھونے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

٭ پہلے نلکے کے نیچے ہاتھ رکھ کر انہیں اچھی طرح گیلا کریں اور پھر صابن لگائیں۔

٭ ہاتھوں کو اچھی طرح مَل کر جھاگ بنائیں، ناخن صاف کریں، انگوٹھے صاف کریں، ہاتھوں کی پُشت اور انگلیوں کے درمیان خلا کو صاف کریں۔

٭ کم ازکم 20 سیکنڈ تک ہاتھ ملتے رہیں۔

٭ ٹشو یا صاف تولیے سے ہاتھ خشک کریں۔

صاف پانی استعمال کریں

ہر سال تقریباً 1 ارب 70 کروڑ لوگ دَست کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ پینے کا آلودہ پانی ہے۔

آلودہ پانی کی بیماریوں سے کیسے بچیں؟

اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ پینے، دانت صاف کرنے، برف جمانے، سبزیاں دھونے، کھانا پکانے اور برتن دھونے کے لیے ہمیشہ صاف پانی استعمال کریں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو پائپ کے ذریعے ملنے والا پانی آلودہ ہو گیا ہے تو اسے استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح اُبالیں یا پھر پانی صاف کرنے والی کوئی دوائی استعمال کریں۔ جب آپ کلورین یا کوئی اور دوائی استعمال کرتے ہیں تو اسے بنانے والی کمپنی کی ہدایات پر احتیاط سے عمل کریں۔

پانی کو ہمیشہ صاف برتنوں یا بوتلوں میں ڈھانپ کر رکھیں تاکہ یہ دوبارہ آلودہ نہ ہو جائے۔ اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ آپ پانی کو برتنوں سے نکالنے کے لیے جو چیز استعمال کرتے ہیں، وہ بھی صاف ہو۔ پانی کے برتنوں یا بوتلوں کو پکڑنے سے پہلے ہاتھ دھوئیں۔ پینے کے پانی میں اپنے ہاتھ یا انگلیاں نہ ڈالیں۔

کھانے میں احتیاط برتیں

اچھی صحت کے لیے ضروری ہے کہ آپ متوازن اور غذائیت بخش خوراک کھائیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ بہت زیادہ نمک، چکنائی اور چینی استعمال نہ کریں اور ایک ہی وقت میں حد سے زیادہ کھانا نہ کھائیں۔ اپنی خوراک میں پھل اور سبزیاں ضرور شامل کریں اور کوشش کریں کہ آپ ہر روز ایک ہی طرح کی غذا نہ کھائیں۔ لال آٹے کی روٹی، سفید آٹے کی روٹی سے زیادہ ریشےدار ہوتی ہے۔

اسی طرح لال آٹے کی ڈبل روٹی، دلیہ اور پاستا، میدے سے بنی ہوئی چیزوں کی نسبت زیادہ ریشےدار اور غذائیت بخش ہوتے ہیں۔ اس لیے انہیں خریدتے وقت ان پر لکھی معلومات کو غور سے پڑھیں تاکہ آپ دیکھ سکیں کہ یہ لال آٹے سے بنی ہیں یا میدے سے۔ پروٹین حاصل کرنے کے لیے ایسا گوشت کھائیں جس میں زیادہ چربی نہ ہو۔

اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ آپ حد سے زیادہ نہ کھائیں۔ اگر ممکن ہو تو ہفتے میں ایک دو بار مچھلی کھائیں۔ بعض ملکوں میں لوگ پروٹین حاصل کرنے کے لیے گوشت کے علاوہ ایسی اشیا بھی استعمال کرتے ہیں جو اناج سے بنی ہوتی ہیں۔

اگر آپ چکنائی سے بھرپور اور میٹھی غذائیں بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں تو آپ موٹاپے کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اس لیے میٹھے مشروب پینے کی بجائے پانی استعمال کریں اور میٹھے پکوان کی جگہ پھل استعمال کریں۔ گوشت، مکھن، پنیر، کیک اور بسکٹ وغیرہ بھی کم لیں کیونکہ ان میں بھی چکنائی بہت زیادہ ہوتی ہے۔

کھانے میں بہت زیادہ نمک لینے کی وجہ سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے جو نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اگر آپ اس مرض میں مبتلا ہیں تو اپنے کھانے میں نمک کی مقدار کم کریں اور اگر آپ کوئی پیکٹ والا کھانا خریدتے ہیں تو اس کے لیبل پر نمک کی مقدار ضرور چیک کریں۔

باقاعدگی سے ورزش کریں

آپ کی عمر چاہے کچھ بھی ہو، صحت مند رہنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کرنا ضروری ہے۔ آجکل بہت سے لوگ اتنی ورزش نہیں کرتے جتنی ان کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ ورزش کرنا اتنا اہم کیوں ہے؟

ورزش کرنے سے نیند اچھی آتی ہے، جسم لچک دار رہتا ہے، ہڈیاں اور پٹھے مضبوط رہتے ہیں، وزن کم ہوتا ہے یا مناسب رہتا ہے، ڈپریشن ہونے کا خطرہ کم رہتا ہے، کم عمر میں مرنے کا خطرہ کم ہوتا ہے،ورزش نہ کرنے کی وجہ سے دل کی بیماری ہو سکتی ہے، ذیابطیس ہو سکتا ہے، بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے، کولیسٹرول بڑھ سکتا ہے، فالج ہو سکتا ہے۔

نیند پوری کریں

عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہماری نیند کا دورانیہ بھی بدلتا جاتا ہے۔ نوزائیدہ بچے دن میں 16 سے 18 گھنٹے سوتے ہیں؛ایک سے تین سال کا بچہ 14 گھنٹے سوتا ہے اور تین یا چار سال کا بچہ 11 یا 12 گھنٹے سوتا ہے۔ اسکول جانے والے بچوں کو کم ازکم 10 گھنٹے، نوجوانوں کو تقریباً 9 یا 10 گھنٹے اور بالغوں کو 7 سے 8 گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ یاد رکھیے، بچوں اور نوجوانوں کی نشوونما کے لیے مطلوبہ نیند ضروری ہے، ورنہ وہ نئی باتیں سیکھ اور یاد نہیں رکھ پائیں گے۔

نیند پوری نہ ہونے پر کیا کر سکتے ہیں؟

ہر روز سونے اور جاگنے کا ایک وقت طے کریں، سوتے وقت اپنے کمرے میں خاموشی اور اندھیرا رکھیں، کمرہ زیادہ ٹھنڈا یا زیادہ گرم نہ ہو، بستر پر لیٹنے کے بعد ٹی وی نہ دیکھیں یا موبائل فون وغیرہ استعمال نہ کریں، بستر کو آرام دہ بنائیں، سونے سے پہلے زیادہ کھانا نہ کھائیں اور چائے، کافی یا الکحل نہ پئیں۔

اگر ان تمام تجاویز پر عمل کرنے کے بعد بھی آپ کو رات میں اچھی نیند نہیں آتی یا دن کے دوران بہت زیادہ نیند آتی ہے یا پھر نیند کے دوران سانس اکھڑنے کی وجہ سے آپ اٹھ بیٹھتے ہیں تو ایسے میں کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔