اجوائن کئی بیماریوں کا علاج، نظام ہضم اور دمہ کے مریضوں کے لیے اکسیر

May 26, 2022

اجوائن نزلہ و زکام کی روک تھام کرتا ہے اور ناک کو بند ہونے سے روکنے میں مدد دیتا ہے۔

جڑی بوٹیوں اور مختلف قدرتی اجزا سے بیماریوں کا علاج برصغیر میں ہزاروں سال سے جاری ہے، ایسے ہی قدرتی اجزا میں سے ایک اجوائن ہے جسے کھانوں میں بطور مصالحہ استعمال کیا جاتا ہے۔

لیکن بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہے یہ بیج اپنے اندر جادوئی اثر رکھتا ہے اور صدیوں سے اسے پیٹ کی تکلیف، معدے اور آنتوں میں بننے والی گیس کی تکلیف سے نجات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم اس کے دیگر فوائد بھی درج ذیل ہیں۔

تیزابیت اور بدہضمی سے فوری آرام

ماہرین صحت و حکمت کا کہنا ہے کہ اجوائن کا سب سے اہم فائدہ ہمارے معدے کو پہنچتا ہے جو اس کی مضبوطی کا سبب بنتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اجوائن کے بیج میں موجود متحرک انزائم ہمارے نظام ہضم کو تیز کرنے کے لیے گیسٹرک محلول کا اخراج کرتا ہے۔

نزلہ و زکام کی روک تھام

اجوائن نزلہ و زکام کی روک تھام کرتا ہے اور ناک کو بند ہونے سے روکنے میں مدد دیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اجوائن کے بیج کے پیسٹ کو گڑ کے ساتھ ملا کر گرم کرکے اگر دو چائے کے چمچ دن میں دو مرتبہ استعمال کرلیا جائے تو اس سے کافی بہتر محسوس ہوتا ہے۔

یہ پھیپھڑوں کی تکلیف مثلاً دمہ اور حلق کی سوجن سے بھی افاقہ دیتا ہے۔ جبکہ وہ افراد جنہیں مائیگرین (آدھے سر کا درد) ہو تو وہ اجوائن کا پاؤڈر ایک باریک کپڑے میں ڈالکر اسے سانس کے ذریعے اندر کیھنچیں یا پھر تکیے کے نیچے رکھنے سے درد میں خاطر خواہ کمی آتی ہے۔

دانت اور کان کے درد میں مفید

اجوائن کان میں ہونے والے شدید درد میں راحت پہنچاتا ہے اس مقصد کے لیے اجوائن کے تیل کے دو قطرے ڈالنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ دانتوں کے درد سے محفوظ رہنے کے لیے نیم گرم پانی میں ایک چمچ اجوائن کے بیج اور نمک ڈال کر غرارے کرنے سے درد سے افاقہ ہوتا ہے جبکہ یہ بہترین ماؤتھ واش کے ساتھ ساتھ دانتوں کی صفائی کے لیے بھی بہترین ہے۔

زخم کی صفائی

ایک معروف جزو تھائی مول جسے زخموں کو صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس میں اجوائن کے بیج موجود ہوتے ہیں اور یہ زخم میں پیپ اور جراثم بننے سے روکنے میں معاون ہوتا ہے لہٰذا اگر اجوائن کے بیج کو پیس کر اسے زخم والی جگہ کی جلد پر لگایا جائے تو یہ انفیکشن کا خاتمہ کردیتا ہے۔


نوٹ: یہ مضمون صرف قارئین کی معلومات کے لیے ہے، مشورے اور بہترین علاج کے لیے اپنے معالج سے رجوع کریں۔