وفاقی وزارتِ تعلیم کا ایچ ای سی سے 104 ارب کے بجٹ کا مطالبہ

May 28, 2022

کراچی(سید محمد عسکری) وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے محکمۂ خزانہ سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 104 ارب کے بجٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے مکتوب لکھ دیا ہے۔ وزارتِ تعلیم کے جوائنٹ سیکرٹری راجا محمد اقبال نے وفاقی محکمۂ خزانہ کو خط لکھ کر درخواست کی کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کیلئے 30 ارب روپے کے بجٹ کا تخمینہ ملک بھر کی جامعات کیلئے کوئی حیثیت نہیں رکھتا جس سے شدید ترین مالی بحران کا خدشہ ہے مکتوب میں مزید لکھا گیا ہے کہ 22-2021 میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جامعات کو 120 ارب کے مطالبے پر 66.250 ارب روپے فراہم کیے گئے جبکہ فنانس ڈویژن کی جانب سےمزید 15 ارب روپے کی ادائیگی مالی سال 22-2021 میں دینے کا اعلان کیا گیا جو نہیں دیئے گئے ۔ جس کے بعد صوبائی آئی بی سی کی جانب سے مالی سال 23-2022 کے بجٹ کیلئے 30 ارب کا تخمینہ دیا گیا جو انتہائی کم ہے۔ مکتوب کے مطابق ایچ ای سی ضرورت کے متعلق 17-2016 سے بجٹ جمود کا شکار ہے جبکہ قومی جی ڈی پی کی شرح کے مطابق ایچ ای سی کا بجٹ 0.14 کی انتہائی کم شرح پر آ گیا ہے۔ اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) کو 15-2014 میں ضرورت سے 26 فیصد کم، 16-2015 میں 15 فیصد، 17-2016 میں 11 فیصد، 18-2017 میں 12 فیصد، 19-2018 میں 21 فیصد،21-2020 میں 38 فیصد، 21-2020میں 37، 22-2021 میں 45 جبکہ سب سے بڑھ کر 23-2022 میں ضرورت سے 71.4فیصد کم بجٹ دیا گیا۔ وفاقی وزارت تعلیم کے لکھے گئے مکتوب میں مزید کہا گیا کہ کہ افراطِ زر کی وجہ سے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ملازمین مہنگائی، اخراجات میں اضافے کی وجہ سے شدید مالی پریشانی کا شکار ہیں جبکہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے زیر انتظام اعلی تعلیمی ادارے اپنے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن دینے سے قاصر ہیں۔ مکتوب میں مزید کہا گیا کہ 30 ارب روپے کے بجٹ کا تخمیہ گزشتہ 5 برس کے تخمینہ سے بھی کم ہے جبکہ اس تخمینہ کے مطابق جاری کردہ بجٹ مزید تعلیمی و مالی بدحالی کا باعث بنے گا۔ ان تمام اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو 104.983 ارب روپے دیئے جائیں جبکہ 104 ارب روپے کے تخمینہ کے سامنے 30 ارب دینا انتہائی زیادتی ہو گی۔