دورانِ چارجنگ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والی بیٹری تیار

May 30, 2022

ٹیکنالوجی کے اس دور میں سائنس دان جدت سے بھر پور چیزیں ایجاد کررہے ہیں، اس ضمن میں یونیورسٹی آف کیمبرج کے محققین نےایک بیٹری نما ڈیوائس بنائی ہے جو چارجنگ کے دوران اپنے اطراف میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرلیتی ہے۔ اس سپر کیپیسیٹر کاسائز ایک چھوٹے سے سکّے کے برابر ہے۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو کم لاگت والی پائیدار اشیا ء جیسے کہ ناریل کے خول اور سمندر کے پانی سے بنایا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کو کاربن کشید کرنے والی ٹیکنالوجیز کو مزید باصلاحیت بنانے میں استعمال کیا جاسکے گا۔ ماحول سے کاربن کو علیحدہ کرنے والی موجودہ ٹیکنالوجی کے لیے بڑی مقدار میں توانائی درکار ہوتی ہے اور ان پر خطیر رقم بھی خرچ ہوتی ہے۔یہ سُپر کیپیسیٹر دوبارہ چارج ہوجانے والی بیٹری کے جیسی ہے، لیکن چارج کو ذخیرہ کرنے اور چھوڑنے کے لیے کیمیکل ری ایکشن کا استعمال کرنے کے بجائے اس کا انحصار الیکٹروڈز کے درمیان الیکٹرونز کی حرکت پرہوتا ہے۔

یہ دو الیکٹروڈز سے بنا ہوتا ہے، جس میں ایک پر مثبت جب کہ دوسرے پر منفی چارج ہوتا ہے۔محققین نے متعدد تجربوں میں وقفے وقفے سے مثبت سے منفی پلیٹ کی جانب والٹیج چھوڑا، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ایسا کرنے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی زیادہ مقدار کشید کی جاسکتی ہے ،جس کے بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ جمع کر کے یا تو دوبارہ استعمال کر لی جائے یا ضائع کر دی جائے۔ کیمبرج یونیورسٹی کے یوسف حمید شعبہ کیمیا کے ڈاکٹر ایلگزینڈر فورس کے مطابق یہ سُپر کیپیسیٹر موجودہ صنعتی معیار سے ممکنہ طور پر زیادہ مؤثر ہیں۔ اس کیپیسیٹر کا چارجنگ ڈِس چارجنگ کا عمل ممکنہ طور پر موجودہ انڈسٹری میں استعمال کیے جانے والے امائن ہیٹنگ عمل سے کم توانائی کا استعمال کرتا ہے۔

ان سُپر کیپیسیٹرز کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ان کو بنانے کے لیے استعمال کی جانے والی اشیاء سستی اور کثیر مقدار میں موجود ہیں۔ محققین ایسی اشیاء کا استعمال کرنا چاہتے ہیں جو بے کار ہوں، ان سے ماحول کو کوئی نقصان نہ پہنچتا ہوں اور ان کو پھینکنے کی کم سے کم ضرورت پڑے۔ محققین کو اُمید ہے کہ یہ نئی ڈیوائس موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے مزید مدد دے سکتی ہے اور ہر سال ماحول میں خارج ہونے والی 35 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مسئلے کے لیے فوری حل فراہم کر سکتی ہے۔