پاک ویسٹ انڈیز ایک روزہ معرکہ کل سے شروع

June 07, 2022

ملتان کی سخت گرمی میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تین ون ڈے میچوں کی سیریز کا آغاز بدھ سے ہورہا ہے۔ 22 کروڑ کی آبادی والے ملک میں اس وقت چار سینٹرز ایسے ہیں جہاں انٹر نیشنل کرکٹ ہوسکتی ہے۔ پنڈی سے میچوں کو ملتان منتقل کردیا گیا۔ جون میں کراچی وہ شہر تھا جہاں شام کے وقت موسم خوشگوار ہوجاتا ہے لیکن کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم اور لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پچیں تیار ہورہی ہیں اس لئے قرعہ فال ملتان کے نام نکلا۔ملتان میں اپریل2008 کے بعد کوئی ون ڈے انٹر نیشنل میچ ہورہا ہے۔

آن پیپر پاکستانی ٹیم ویسٹ انڈیز سے بہتر ہے لیکن ویسٹ انڈیز کے پاس وائٹ بال فارمیٹ کے کچھ ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔ اگلے سال بھارت میں ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ ہونا ہے۔پاکستان کو ٹورنامنٹ میں براہ راست کوالی فائی کرنے کے لئے ٹاپ سات ٹیموں میں فنش کرنا ہوگا تاکہ وہ کوالی فائنگ راونڈ سے بچ سکے۔ یہ سیریز آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ کا حصہ ہے۔

اس لیگ میں شامل 13 ٹیموں میں سے پہلی سات پوزیشن کی ٹیمیں اور میزبان بھارت آئندہ سال ہونے والے عالمی کپ میں براہ راست حصہ لیں گے۔جبکہ رہ جانے والی پانچ ٹیموں کو پانچ ایسوسی ایٹ ٹیموں کے ساتھ کوالیفائنگ راؤنڈ میں حصہ لینا ہوگا اور اس راؤنڈ سے دو ٹیمیں ورلڈ کپ میں جگہ بنائیں گی۔ورلڈ کپ میں دس ٹیمیں حصہ لیں گی۔ اس وقت آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ میں پاکستان کی پوزیشن نویں ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کا نمبر دسواں ہے۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف ہونے والی یہ سیریز دراصل ملتوی شدہ سیریز ہے جو گذشتہ سال دسمبر میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد ہونا تھی لیکن ویسٹ انڈین ٹیم کے تین کھلاڑی پاکستان آتے ہی کوویڈ میں مبتلا ہوگئے تھے جبکہ تین دیگر کھلاڑیوں کے کوویڈٹیسٹ آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سے قبل مثبت آئے تھے جس کی وجہ سے اس کےا سکواڈ میں صرف 14کھلاڑی باقی رہ گئے تھے۔

اس لیے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی تھی کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے بعد یہ دورہ ختم کردیا جائے اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم جون میں دوبارہ پاکستان آکر ون ڈے سیریز کھیلے گی۔ پاکستان کرکٹ کا المیہ یہ ہے کہ ہمارے کئی انٹر نیشنل سینٹر کھنڈر بن چکے ہیں۔ اس لئے پاکستانی کرکٹ اب چار سینٹرز تک محدود ہے۔ پشاور کے ارباب نیاز اسٹیڈیم میں ترقیاتی کام جاری ہے۔ جبکہ نیاز اسٹیڈیم حیدر آباد، جناح اسٹیڈیم سیالکوٹ،گوجرانوالہ، شیخوپورہ اور اقبال اسٹیڈیم فیصل آباد کی حالت ایسی نہیں ہے کہ ان گراونڈز میں پاکستان انٹر نیشنل میچ کراسکے۔

اس صورتحال میں پی سی بی کی کوشش ہے کہ اسلام آباد میں سی ڈی اے انہیں پلاٹ دے جس پر 2025کی چیمپنز ٹرافی سے قبل نیا اور جدید اسٹیڈیم تیار کیا جاسکے۔ پاکستان نے سیریز کے جس ٹیم کا اعلان کیا ہے اس میں سعود شکیل، آصف آفریدی، حیدر علی، آصف علی اور عثمان قادر ڈراپ کر دیے گئے ہیں۔ سعود شکیل جنھوں نے گذشتہ سال انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا آسٹریلیا کے خلاف ایک اننگز میں بیٹنگ کرتے ہوئے صرف تین رنز بنا پائے تھے۔

سلیکٹرز اور ٹیم منیجمنٹ نے حیرت انگیز طور پر افتخار احمد پر اعتماد برقرار رکھا ہے جو آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں بُری طرح ناکام رہے تھے اور دو اننگز میں صرف دس رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے تھے جبکہ واحد ٹی ٹوئنٹی میں بھی وہ محض تیرہ رنز اسکور کر پائے تھے۔ اسی طرح لیگ اسپنر زاہد محمود جنھیں ان فٹ محمد نواز کی جگہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں کھیلنے کا موقع ملا تھا تین میچوں میں 45 کی اوسط سے صرف چار وکٹیں حاصل کر پائے تھے۔

آل راؤنڈر شاداب خان فٹ ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف آئندہ ماہ ہونے والی ون ڈے سیریز کے لیے پاکستانی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ وہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں ٹیم میں شامل کیے گئے تھے لیکن فٹ نہ ہونے کی وجہ سے ایک بھی میچ نہیں کھیل پائے تھے۔ شاداب کے علاوہ محمد نواز کی بھی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔ پاکستانی ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کہتے ہیں کہ ہرسیریز اہم ہوتی ہے، یہ سیریز بھی بڑی اہم ہے۔کوئی بھی سیریز ہو آسان نہیں لی جاسکتی۔ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے لئے پُر جوش ہیں۔

موسم کے مطابق خود کو ڈھالنے کی کوشش کر رہے ہیں قومی ہائی پرفارمنس سینٹر کے کوچز نے کھلاڑیوں کے ساتھ اچھا کام کیا ہے۔ کھلاڑیوں کے لئے فزیکل پلان تیار کئے گئے ہیں۔ کھلاڑیوں کی ریکوری اور ان کی حفاظت کےلئے پلان کیا ہے۔ سب پروفیشنل ہیں، گرم موسم دونوں ٹیموں کے لئے ایک جیسا ہے۔کھلاڑی موسم کے مطابق خود کو تیار کر رہے ہیں، ثقلین مشتاق نے کہا کہ شاہین آفریدی اور حسن علی نے آرام مانگا انہیں دیا گیا ہے۔ کسی کھلاڑی کے ساتھ کوئی ایشو نہیں سب اکٹھے ہیں۔

کپتان بابر اعظم نے کہا کہ سب کھلاڑی ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں اور سپورٹ کرتے ہیں۔ شان مسعود اوپنر کی حیثیت سےکھیلتے ہیں ان کے لیے نیچے نمبروں پر کھیلنا ناانصافی کے مترادف اور ٹیلنٹ کا ضیاں ہوگا ہے۔ وہ نظروں میں ہیں، ہمیں بہتر لگے گا تو ہم انہیں ٹیم میں ضرور شامل کریں گے۔وہ ٹاپ آرڈر میں کھیلتے ہیں اور اسی نمبر پر چانس دیں گے۔محمد رضوان کی موجودگی میں نوجوان محمد حارث کو موقع دینابہت جلدی ہو گی محمد رضوان کے ساتھ کمبی نیشن اچھا جا رہا ہے۔

کیمپ میں حارث سمیت دیگر کھلاڑیوں کو دیکھیں گےحارث کو ٹیسٹ ٹیم میں شامل کرنا جلد بازی ہوگی۔ رضوان کی ٹیسٹ پرفارمنس بہت اچھی نہیں ہے لیکن ان کی مجموعی کارکردگی بہتر ہے، وہ ہمیشہ ٹیم اور مجھ سے تعاون کرتے ہیں، کارکردگی کم اور زیادہ ہوتی رہتی ہے لیکن بطور ٹیم آپ کا اتحاد اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بابر اعظم نے کہا کہ دوماہ کے وقفے کے بعد کھیل رہے ہیں اس لئے بنچ اسٹرنتھ کا ہمیں علم ہے لیکن ہمیں اپنے کمبی نیشن کو بھی دیکھنا ہے۔کسی کھلاڑی کے لئے تینوں فارمیٹ کی رینکنگ میں نمبر ایک ہونا خواب سے کم نہیں ہے۔

اس کے لئے محنت کرنا پڑتی ہے میں بھی اس کے لئے محنت کر رہا ہوں وائٹ بال میں اچھا جا رہا ہوں ٹیسٹ میں بھی اچھا کروں گا اور رینکنگ بہتر ہو گی ۔یہ ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے کہ پہلے نمبر پر آئے لیکن ایسا نہیں ہے کہ کسی ایک فارمیٹ میں پہلے نمبر پر آکر آپ ایزی ہوجائیں، تینوں فارمیٹ میں بہتر رہنے کے لیے آپ کو فٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ ویسٹ انڈیز کی سیریز کی تیاری اچھی ہو رہی ہے گرمی ضرور ہے لیکن معذرت کی کوئی بات نہیں ہے.یہ وقت تھا کہ سیریز ہو سکتی ہے دونوں بورڈز نے فیصلہ کیا اب فیصلہ ہو چکا ہے تو اس موسم میں کھیلنے کی تیاری کر رہے ہیں گرمی میں ہم مکمل تیار ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم میں سب کپتان ہیں سب سے مشورہ کرتا ہوں حتمی فیصلہ میرا ہی ہوتا ہے لیکن پھر میرے نائب کپتان رضوان، شاہین، شاداب بہتر کام کرتے ہیں۔ محمد رضوان میرے نائب ہیں ان سے کافی مدد ملتی ہے ٹیم بنانے کے لئے تسلسل کے ساتھ چانس دینا پڑتا ہے مجھے ٹیم بنانا ہے تو مسلسل چانس دینا ہے یہی میرا مانناہے میں کھلاڑیوں کو مسلسل چانس دوں گا۔ ہم ماڈرن کرکٹ کھیل رہے ہیں مجھے وضاحت دینے کی ضرورت ہے سب کے سامنے ہے ہم پچاس اوورز کے ورلڈ کپ کو سامنے رکھ کر تیاری کر رہے ہیں ہم نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز بھی اسی تیاری کے ساتھ کھیلی ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز بھی تیاریوں کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ٹیم بنانی ہوتی ہے تو آپ کو چانس لینا پڑتا ہے، اچھی ٹیم وہی ہوتی ہے جو مسلسل کھیلتی ہے، میری کوشش یہی ہے کہ اچھی کھلاڑیوں کو کھلایا جائے، اگر کوئی اچھا نہیں کھیلے گا اور مجھے لگے گا کہ کوئی ٹیم میں فٹ نہیں ہو رہا تو پھر ٹیم میں تبدیلی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر اچھی ٹیم کھڑی کرنی ہے تو آپ کو کھلاڑی کو مسلسل کھلانا پڑتا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان 134ون ڈے انٹر نیشنل میچ ہوئے ہیں۔پاکستان نے60اور71میچ جیتے ہیں۔ تاہم اس بار پاکستان سیریز تین صفر سے جیتنے کے لئے فیورٹ ہے۔