مڈل ویٹ ایشین کک باکسنگ ٹائٹل جیتنے والے شہیر آفریدی مستقبل سے پریشان؟

June 14, 2022

پاکستانی کھلاڑی دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کررہے ہیں اور عالمی مقابلوں میں نہ صرف میڈلز کا حصول ممکن بنا رہے ہیں بلکہ پاکستان کا پرچم بھی بلند کررہے ہیں لیکن بدقسمتی ہے میڈل حاصل کرنے او ر ملک کا نام روشن کرنے کے باوجود ان کی حکومتی اور نجی طور پر حوصلہ افزائی نہیں کی جارہی اور نہ ہی ان کے مستقبل میں مقابلوں کیلئے شرکت کو یقینی بنایا جارہا ہے۔

حال ہی میں تھائی لینڈ کے شہر بنکاک میں ہونے والے مڈل ویٹ ایشین چیمپئن شپ میں آر آر ایف سندھ پولیس سے وابستہ کک شہیر آفریدی نے تھائی باکسر کو شکست دیکرمڈ ل ویٹ ایشین کک باکسنگ ٹائٹل اپنے نام کیا۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے شہیر آفریدی اور تھائی کھلاڑی وچایان خامون کے درمیان سخت مقابلہ رہا۔ شہیر آفریدی نے اپنے کیریئر کی پانچویں اور اہم فائٹ کیلئے پرعزم تھے۔ یہ ان کے کیریئر کی پہلی ایشین باکسنگ فیڈریشن کی ٹائٹل فائٹ بھی تھی ان کا مدمقابل تھائی باکسر آسان حریف نہیں تھا اس کو 52 پروفیشنل مقابلوں کا تجربہ تھا۔

دونوں باکسرز کے درمیان دلچسپ مقابلے میں شائقین کی بھی بھرپور دلچسپی آخر تک برقرار رہی۔ شہیر آفریدی نے مقابلے کی ابتداء سے ہی جارحانہ انداز اختیار کیا اور تابڑ توڑ حملوں سے اپنے حریف کو پورے مقابلے میں دباؤ میں رکھا۔ تھائی باکسر نے پورے مقابلے میں بھرپور مزاحمت کی لیکن خود کو شکست سے نہ بچا سکا۔ دونوں کھلاڑیوں کے درمیان مقابلہ 8راؤنڈ تک جاری ہے جس میں شہیر آفریدی نے پوائنٹس کی بنیاد پر کیے جانے والے فیصلے کے تحت مقابلہ جیتا۔

پاکستان واپسی پر فاتح کھلاڑی کا ایس ایس پی علی رضا اور میڈی کیم گروپ کے خرم احمد نینی تال والا نے شاندار استقبال کیا۔ آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر، ایڈیشنل آئی جی آپریشن سندھ امیر شیخ، ڈی آئی جی آر آر ایف محمد کاشف اور سندھ پولیس کی جانب سے ایک پیغام میں شہیر آفریدی کو مبارک باد دی گئی۔ آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ شب و روز محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ مجھے قوی امید ہے کہ شہیر آفریدی آگے چل کر سندھ پولیس کا نام مزید روشن کریں گے۔

جنگ سے باتیں کرتے ہوئے خرم نینی تال والا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ذہین کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہے انہیں گروم کرنے کی ضرورت ہے، شہیر آفریدی کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو ٹریننگ اس کے والد خاور دین نے دی جو خود بھی پاکستان کے انٹرنیشنل باکسر رہ چکے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ خاور دین جیسے لوگوں کو پروموٹ کرنا چاہئے انہیں نوجوانوں باکسرز کی ٹریننگ کیلئے آگے لانا چاہئے کیونکہ ایسے لوگ لالچی نہیں ہوتے، انہیں پیسوں کی فکر نہیں ہوتی وہ صرف اور صرف باصلاحیت کھلاڑیوں کو تربیت دیکر انہیں تراشتے ہیں اور قومی ہیرو بنا دیتے ہیں۔

ہمارا گروپ شہیر آفریدی کی بھرپور رہنمائی کرے گا اور گروپ چیف خلیل احمد نینی تال والا کی وطن واپسی پر ان کے اعزاز میں شاندار تقریب کا انعقاد کیا جائے گا اور انہیں انعام و اکرام سے نواز جائے گا۔ ماضی میں ہمارے گروپ نے قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد اور دیگر کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کے مواقعے فراہم کئے اور انہیں اسپانسر کیا تاکہ وہ اپنی توجہ کھیل پر رکھ سکیں اور ایسا ہی ہو آج سرفراز کا نام پاکستان کے ٹاپ کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ ان جیسے کھلاڑیوں کو چاہئے کہ وہ بھی آگے آئیں اور نوجوان ٹیلنٹ کو نکھارنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ہم نےاپنے ملک کے باصلاحیت بچوں کو اگے لانے کیلئے میڈی کیم ہائی پرفارمنس سینٹر قائم کیا ہے جس کا باضابطہ افتتاح عنقریب اس کے سربراہ کریں گے۔ اس میں چھ نیٹ بنائیں ہیں، چھ کھلاڑی ایک وقت میں پریکٹس کریں گے۔ اس سینٹر میں ٹینس کورٹ بھی ہے اور اب کوشش ہوگی کہ باکسنگ جم بھی بنایا جائے تاکہ نوجوان باکسرز کو تجربہ کار قومی باکسرز سے ٹریننگ دلوائیں اور نوجوانوں کی مشکل اور پریشانی حل کرتے ہوئے انہیں عالمی سطح پر مقابلوں کے مواقعے فراہم کریں۔ کے این اسکولز میں بچوں کو مختلف کھیلوں کی ٹریننگ دی جارہی ہے۔

ہمارے اسپورٹس اکیڈمی میں والی بال، کراٹے، رائڈنگ کلب بھی ہے جہاں بچوں کو گھڑ سواری میں مہارت فراہم کی جارہی ہے۔ ہمارے رائیڈنگ کلب کے کھلاڑی کسی بھی ٹاپ کلب کے کھلاڑیوں سے مقابلہ کیلئے تیار ہیں۔ اسی طرح پولوکی ٹیم بھی تیارکی ہے۔ جنید خلیل اور رمیز خلیل جو خود بھی پولو کے بہترین کھلاڑی ہیں، اپنی ٹیم تیار کررہے ہیں۔ میری کوشش ہوگی کہ حکومت سندھ کے سرکردہ لوگوں سے بات کروں اور شہیر آفریدی کی پولیس کے ادارے میں پروموشن کے حوالے سے بھی بات کروں۔

شہیر کا کارنامہ بہت بڑا ہے، اسے اس کے میڈل کی شان کے مطابق پروموشن ملنی چاہئے۔ تھائی باکسر کو شکست دیکر مڈل ویٹ ایشین باکسنگ ٹائٹل اپنے نام کرنے والے شہیر آفریدی اپنی پرفارمنس پر بہت خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے کہ دنیا بھر کے مقابلوں میں شرکت کروں لیکن اصل مسئلہ اسپانسر شپ کا ہے میں غریب باکسر ہوں، ان مقابلوں کے دوران ہزاروں ڈالرز کی ٹریننگ اور خرچہ برداشت نہیں کرسکتا اس لئے حکومت یا ملک میں موجود مستحکم نجی اداروں سے درخواست کروں گا کہ میری ٹریننگ کا بندوبست کریں تاکہ اپنی مستقبل کی خواہش کو پورا کرسکوں اور ملک کا نام دنیا بھر میں روشن کروں۔

مجھے اگلی فائٹ جولائی میں ڈبلیو بی سی میں کرنی ہے جس میں بھارتی کھلاڑی سے میرا مقابلہ ہے، میرے پاس اسپانسر نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ میرا مستقبل میں پلان ہے کہ اگلی دس فائٹس میں شرکت کروں اگر میں ان میں کامیاب رہا تو تھری اسٹار کیٹگری میں شامل ہوجائوں گا۔ میں صوبائی وزیر سعید غنی کا مشکور ہوں جنہوں نے میری حوصلہ افزائی کی اور مستقبل میں عالمی مقابلوں میں رہنمائی کا بھی کہا ہے- مجھے امید ہے کہ وہ اپنے دیگر ساتھیوں کو بھی میرے انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت کو یقینی بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔