بچوں کی ذہنی صحت کیلئے ویل نیس ڈیزائن

June 25, 2022

ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ نوعمر بچوں کے بیڈ رومز کو ایک پُرسکون پناہ گاہ اور ان کے ذاتی ذوق اور مزاج کے مطابق ڈیزائن کیا جانا چاہیے۔ کووڈ-19وَبائی مرض نوعمروں پر مہربان نہیں رہا، باوجود اس کے کہ بالغ افراد کے مقابلے میں نو عمر اس وائرس کا کم شکار ہوئے۔

ایک سروے کے مطابق، وَبائی مرض کے باعث بچوں کی سماجی زندگی ختم ہوکر رہ گئی تھی اور ایک تہائی سے زیادہ (37فی صد) نوعمر بچوں کے جوابات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وبائی مرض نے ان کی ذہنی صحت پر انتہائی بُرے اثرات مرتب کیے۔ حیرت انگیز طور پر 44فی صد نوعمروں نے بتایا کہ اس دوران وہ مسلسل نااُمیدی یا اُداسی کا شکار رہے جب کہ 20فی صد نے خودکشی جیسے انتہائی اقدام تک غور کیا۔ یہ سروے امریکا میں صحت کے ذمہ دار وفاقی ادارے سینٹرز فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی جانب سے کیا گیا ہے۔

سی ڈی سی کی ایگزیکٹو ڈیبرا ہاؤری کا کہنا ہے، ’’کووِڈ-19وَبائی مرض نے تکلیف دہ ذہنی تناؤ پیدا کیا ہے جس کے باعث خدشہ ہے کہ طلبا کی ذہنی صحت مزید تباہ ہوسکتی ہے۔ ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ اگر نو عمروں کے ارد گرد مناسب سپورٹ سسٹم کھڑا کردیا جائے تو اس رجحان کو موڑا جاسکتا ہے‘‘۔ ماہرین کے مطابق، بچوں کے ارد گرد جب مناسب سپورٹ سسٹم کھڑا کرنے کی بات کی جاتی ہے تو اس میں بچوں کے کمروں کا آرکیٹیکچرل ڈیزائن بھی شامل ہے۔ بہ الفاظِ دیگر، بچوں کے کمروں کو ’ویل نیس ڈیزائن‘ کے نقطہ نظر سے ڈیزائن کیا جانا چاہیے۔

ضروریات کے مطابق منصوبہ بندی

کیرن آرونین شمالی نیویارک میٹرو ایریا میں ایک ایجوکیشنل ڈیزائنر ہیں، وہ نوعمروں اور بچوں کے لیے سیکھنے کی جگہیں ڈیزائن کرتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ خصوصی ضروریات اور سیکھنے کی مختلف ضروریات رکھنے والے بچے وبائی مرض سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ بچوں کے کمرے ڈیزائن کرتے وقت والدین کو اپنی پسند کے بجائے بچوں کی ضروریات کو مدِنظر رکھنا چاہیے۔

بچوں کا اسٹڈی ایریا کمرے میں کہاں ہونا چاہیے، فراغت کے لمحات بچہ کہاں گزارے گا، ان تمام باتوں کا فیصلہ کرنے سے پہلے والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کا مشاہدہ کریں۔ اس کے علاوہ بچوں کے کمرے کو ڈیزائن کرتے وقت روشنی، آواز، ہوا کے معیار، فرنیچر، معالجیات، سپورٹ سروس اور سیکھنے کے مواد کی مناسب موجودگی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ ’’ بچوں کے کمرے کو سادہ رکھنا چاہیے، کمرے میں صرف وہ چیزیں رکھی جانی چاہئیں جو بچوں کے لیے انتہائی ضروری ہوں۔ اس سے ایک بھی اضافی چیز بچوں کے ذہنی اُلجھاؤ کا باعث بنتی ہے‘‘۔

گھر کے ماحول سے فرق پڑتا ہے

کتاب ’بلڈنگ ہیپیئر کِڈز‘‘ کے مصنف اور سند یافتہ پیڈیاٹریشن ہنسا بھرگوا کہتے ہیں کہ گھریلو ماحول بچوں اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کا ایک اہم عنصر ہے۔ ’’یہ بات اہم ہے کے بچوں کے لیے گھر میں ایک محفوظ مقام ہونا چاہیے، جو پُرسکون ہو۔ یہ پُرسکون مقام عمومی طور پر بچوں کا بیڈ روم ہوتا ہے‘‘۔ وہ یہ تجویز کرتے ہیں کہ والدین بچوں کو اپنے کمروں کی سجاوٹ کے انتخاب میں شامل کریں۔

میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والی انٹیریئر ڈیزائنر سارا کول کہتی ہیں کہ ، بچوں کے کمروں کی دیواروں کے رنگ اور کمروں میں رکھے گئے مواد کا ان کی ذہنی صحت اور جذبات پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ بچوں میں انزائٹی کو کم کرنے کے لیے تیز رنگوں کو ہلکے رنگوں کے ذریعے نیوٹرل بنائیں اور ٹیکسچر کی لہریں شامل کریں۔

وہ کہتی ہیں کہ، نوعمری کی عمر دراصل خود کو تلاش کرنے کی عمر ہوتی ہے اور اس عمر میں وہ اپنے بیڈ روم میں اپنی پسند کی چیزیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ’’یہ بات اہم ہے کہ انھیں محسوس کروایا جائے کہ ان کے ارد گرد ایک سپورٹ سسٹم موجود ہے، جس پر وہ فخر کرسکتے ہیں۔ بچوں کو جو آرٹ یا آرائش پسند ہے یا جو انھوں نے خود بنائی ہے، اگر اسے اس کے کمرے میں سجایا جائے تو اس سے واضح پیغام جاتا ہے کہ وہ اہم ہے۔

بچوں کے بیڈ روم ڈیزائن کرتے وقت بائیو فیلیا تکنیک کو اختیار کرنا بھی مثبت نتائج کا حامل ہوتا ہے۔ فطرت کے کثیر رُخی فوائد ہیں۔ مطالعوں سے ثابت ہوا ہے کہ فطرت سے تعلق ناصرف ذہنی تناؤ کو کم کرتا ہے بلکہ اس سے مثبت جذبات پیدا ہوتے ہیں اور اچھی نیند حاصل ہوتی ہے۔ اس مقصد کے لیے ہاؤس پلانٹس بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں جب کہ فطرت کے عکاس آرٹ ورک سے بھی کام لیا جاسکتا ہے۔

قدرتی روشنی بھی اہم ہے۔ ’’رات کے وقت روشنی کوروکنے والے پردے اور دن کے وقت پردے ہٹاکر کمرے کو قدرتی روشنی سے بھر دینے سے بچوں کی حیاتیاتی گھڑی میںتوازن قائم رہتا ہے۔ اسی طرح بیڈ روم میں ٹیلی وژن نہ رکھیں اور بیڈروم کے سرہانے موبائل فون چارجنگ پورٹ ختم کردیں‘‘۔ اسی طرح دن کے وقت بچوں کے کمرے میں نیلی روشنی انھیں چاق و چوبند رکھتی ہے کیوں کہ یہ میلاٹونن کی افزائش کو روکتی ہے۔

اسی طرح شام ہوتے ہی کمرے میں لال یا نارنجی روشنی کا اہتمام کریں ، یہ روشنی میلاٹونن کو پیدا کرتی ہے اور اس سے اچھی نیند لینے میں مدد ملتی ہے۔ اگر آپ کے اور آپ کے بچے کے کمرے میں اسمارٹ ہوم ٹیکنالوجی سسٹم نہیں ہے تو کوئی بات نہیں، بیڈ رومز میں Circadianبلب نصب کرنے سے بھی یہ ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے جو دن/رات کے وقت کے مطابق خود بہ خود رنگ بدلتے ہیں۔