جذبہ نہیں ہارتا

June 28, 2022

فوجیں جذبے سے لڑتی ہیں اور جذبہ اسی وقت پیدا ہوتا ہے جب فوج کی پشت پر قوم کھڑی ہوتی ہے ۔تاریخ ہمیں یہ بات ہمارے ہی خطے سے سمجھانے کی کوشش کرتی ہے ۔میں یہاں زیادہ پرانی باتیں تو نہیں کروں گا صرف وہی باتیں کروں گا جن کی گواہیاں دینے والے زندہ ہیں ۔مثلاً اسی خطے میں 1971ء میں مشرقی پاکستان کے لوگ اپنی فوج کی پشت پر نہیں کھڑے تھے۔ پاک فوج کے جوان بڑی بہادری سے لڑے، پاک فوج کے افسروں کی تعریفیں اس وقت کے بھارتی آرمی چیف مانک شاہ نے بھی کیں۔ پاک فوج تمام تر بہادری کے باوجود مشرقی پاکستان پر کنٹرول برقرار نہ رکھ سکی، اس کی بڑی وجہ یہی تھی کہ وہاں کے لوگ فوج کی پشت پر کھڑے نہیں تھے ، وہاں بہادری تھی، حوصلہ تھا مگر جذبہ ٹوٹ گیا، جذبے کا یہ ٹوٹنا ہمیں گہرا زخم دے گیا۔ آپ مقبوضہ کشمیر کو دیکھ لیں وہاں نو لاکھ بھارتی فوج بے بس ہے کیونکہ وہاں کے لوگ بھارتی فوج کی پشت پر نہیں کھڑے۔کشمیریوں کا جذبہ آزادی کیلئے ہے بھارتی فوج کیلئے نہیں، اسی لئے بھارتی فوج کے حوصلے پست ہیں ان کے ہاں دلیری اور بہادری نہیں بھارتی فوجی وہاں ظلم کرتے ہیں اور یاد رہے کہ ظالم کبھی بہادر نہیں ہوتا۔جب کشمیری بھارتی فوج کے ساتھ نہیں ہیں تو اسی لئے صاف دکھائی دے رہا ہے کہ آج نہیں تو کل کشمیر بھارت کا حصہ نہیں رہے گا۔ آپ ایران کی مثال لے لیں جہاں فوج اور امریکی ہمدردیاں شاہ ایران کے ساتھ تھیں مگر قوم کچھ اور سوچ رہی تھی اس سوچ میں جذبہ تھا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اسی جذبے نے شاہ ایران کو سامراجی طاقتوں سمیت شکست سے دوچار کیا ۔ سو دوستو ! فوجیں بہادری سے اسی وقت تک لڑتی ہیں ان کے حوصلے اسی وقت تک بلند رہتے ہیں جب تک پشت پر قوم کھڑی ہوتی ہے ، قوم کا جذبہ فوج کےساتھ ہوتا ہے پاکستانی قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاک فوج سے محبت، سیاست سے آگے کی چیز ہے، اسی لئے پاکستانی قوم کے مقبول ترین لیڈر عمران خان نےکہا ہے کہ ...’’فوج مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے اور پاک فوج ہی پاکستان کے لئے بائنڈنگ فورس ہے، ہمیں اپنی فوج سے ہر صورت محبت کرنی چاہئے۔ ‘‘

پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے والے عالمی کھلاڑیوں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ پاکستانی قوم کسی طرح اپنی فوج کے سامنے کھڑی ہو جائے مگر پاکستان کی عظیم قوم ہمیشہ اپنی فوج کے ساتھ کھڑی رہی ہے ۔ اس سلسلے میں پہلی کوشش 1977ء میں کی گئی جب بیرونی دنیا کی مدد سے نام نہاد ٹھیکیداروں نے تحریک چلائی اسی تحریک کے دوران بیرونی دنیا سے اس تحریک کے نام مختلف چیکس بھی پکڑے گئے پھر کچھ عرصہ یہ آگ ٹھنڈی رہی کیونکہ پاکستان روس کے خلاف امریکیوں کی جنگ کے لئے کارآمد بنا ہواتھا۔جونہی یہ کام ختم ہوا تو کبھی پریسلر ترمیم تو کبھی کوئی اور ترمیم سامنے آنے لگی ۔اسی دوران سامراجی طاقتوں نے چال بدلی اور سیاسی رہنمائوں کو اپناہمنوا بنانا شروع کیا اور یوں کراچی کا امن برباد کر دیا گیا۔ کچھ ایسا ہی بلوچستان میں بھی ہوا۔

یہ ہمنواہی میموگیٹ اسکینڈل جنم دیتےہیں اور یہی ہمنوا پاکستان میں منی لانڈرنگ کو رواج دیتے ہیں۔یہ پورے کا پورا کھیل پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے کھیلا جاتا ہے ۔2018ء میں الیکشن ہوتا ہے تو اقتدار سے جانے والی پارٹی کے لوگ دعائیں کرتے ہیں کہ ’’ہماری حکومت نہ آئے کیونکہ معیشت کا جو حال ہم نے کر دیا ہے آنے والے کے لئے حکومت چلانا ممکن ہی نہیں ہو گا اور پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا۔‘‘

2018ء میں الیکشن ہوا تو پاکستان کا مقبول ترین رہنما جیت کر کچھ جماعتوں کی مدد سے حکومت بناتا ہے اسی دوران کورونا جیسی وبا بھی سامنے آ جاتی ہے یعنی معیشت پہلے ہی مشکلات کا شکار تھی اب اس کو کورونا کا تڑکہ بھی لگ گیا خیر وہ ہمت نہیں ہارتا، جذبے سے لڑتا ہے اور اپنے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی کوشش کرتا ہے ۔کورونا کی شدت کم ہوتی ہےتو دنیا بتاتی ہے کہ کورونا کو شاندار طریقے سے ہینڈل کرنے والے پہلے پانچ ممالک میں پاکستان شامل ہے۔ اس دوران پاکستان کی برآمدات بڑھتی ہیں، پاکستان کا گروتھ ریٹ بڑھتا ہے ڈولتا ہوا پاکستان سنبھلتا ہوا دکھائی دیتا ہے تو یہاں بیرونی طاقتوں کی مدد سے رجیم چینج پروگرام آ جاتا ہے، اس پروگرام کے آتے ہی مہنگائی اس قدر بڑھتی ہے کہ لوگوں کا جینا مشکل ہو جاتا ہے، ڈالر آپے سے باہر ہو جاتا ہے تیرہ جماعتیں ملکر اکیلے عمران خان کو مات دینے کی کوشش کرتی ہیں مگر قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہو جاتی ہے۔خاص طور پر ساٹھ فیصد آبادی جو نوجوانوں پر مشتمل ہے یہ تو اس کی دیوانی نظر آتی ہے ۔

اب سامراج کا خیال تھا کہ چونکہ ہم نے ایک رجیم چینج پروگرام کے تحت پاکستان کے مقبول ترین لیڈر کو ہٹایا ہے ،اب ضرور پاکستانی قوم اپنی فوج کے خلاف کھڑی ہو جائےگی مگر سامراجی قوتیں پریشان ہیں کیونکہ مقبول ترین لیڈر ہی کہہ رہا ہے کہ ’’پاک فوج مجھے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہے ‘‘ جس قوم کے مقبول ترین لیڈر کایہ جذبہ ہو، اسے شکست دینا آسان نہیں کیونکہ جذبہ کبھی نہیں ہارتا، جذبہ سازشوں کو ہرا دیتا ہے۔ بقول اسد اعوان

میں اپنے یاروں کے نرغے میں قتل ہو جاتا

مگر یہ میرا مقدر بچا گیا ہے مجھے