قومی اسمبلی: مالیاتی بل 23-2022ء منظور

June 29, 2022

—فائل فوٹو

قومی اسمبلی نے مالیاتی بل 23-2022ء ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا۔

وزیرِمملکت عائشہ غوث پاشا نے فنانس بل 23-2022ء ایوان میں پیش کیا، قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ کی بھی کثرتِ رائے سے منظوری دے دی۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے ایوان میں تحریک پیش کی، جس کے بعد ایوان نے فنانس بل 23-2022ء کی شق وار منظوری دے دی۔

وزیرِمملکت عائشہ غوث پاشا نے آئندہ مالی سال میں مرحلہ وار بنیادوں پر پیٹرولیم لیوی ٹیکس میں 50 روپے اضافے کی ایوان سے منظوری مانگ لی۔

قومی اسمبلی نے پیٹرولیم مصنوعات پر مرحلہ وار 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم بھی منظور کر لی۔

اس حوالے سے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی صفر ہے، 50 روپے فی لیٹر لیوی یکمشت عائد نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانے کا اختیار قومی اسمبلی نے حکومت کو دے رکھا ہے۔

قومی اسمبلی نے تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے سیلز ٹیکس وصول کرنے سے متعلق تنخواہ دار طبقے کے لیے نئی ٹیکس شرح سے متعلق ترامیم بھی شق وار منظور کر لیں۔

وزیرِمملکت عائشہ غوث پاشا نے ایوان میں اظہارِخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے ٹیکس لائے ہیں جو صاحبِ ثروت لوگوں پر لگیں گے۔

ان کا کہناہے کہ ہم نے یہ اس لیے کیا کہ عام آدمی پر بوجھ نہ پڑے، ہم نے جو تبدیلیاں کیں وہ پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف سے طے کی تھیں۔

عائشہ غوث پاشا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم ذمے دار قوم ہیں، صرف اپنے وعدوں کی پاسداری کر رہے ہیں۔

درآمدی موبائل مزید مہنگے

قومی اسمبلی اجلاس میں فنانس بل اور بجٹ کی منظوری کے بعد درآمدی موبائل فونز مزید مہنگے ہو گئے، موبائل فونز کی درآمد پر 100 روپے سے 16 ہزار روپے تک لیوی عائد کر دی گئی۔

بجٹ میں 30 ڈالر کے موبائل فون پر 100 روپے لیوی، 30 ڈالر سے 100 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر200 روپے لیوی، 200 ڈالر کے درآمدی موبائل فون پر 600 روپے لیوی، 350 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 1800 روپے لیوی، 500 ڈالر کے موبائل فون پر 4 ہزار روپے لیوی، 700 ڈالر کے موبائل فون پر 8 ہزار روپے لیوی، 701 ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 16 ہزار لیوی عائد کی گئی ہے۔

سپر ٹیکس کس پر عائد ہو گا؟

ملک بھر میں 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدن والے 13 شعبہ جات پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

بجٹ میں ایئر لائنز، آٹو موبائل، مشروبات، سیمنٹ، کیمیکل، سگریٹ، فرٹیلائزر، اسٹیل، ایل این جی ٹرمینل، آئل مارکیٹنگ، آئل ریفائننگ، فارماسیوٹیکل، شوگر، ٹیکسٹائل اور بینکنگ سیکٹر پر 30 کروڑ سے زائد آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

ملک میں تمام اداروں اور افراد کی 15 کروڑ سے زائد آمدن پر سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جس کے مطابق سالانہ 15 کروڑ سے زائد آمدن پر 1 فیصد، 20 کروڑ سے زائد آمدن پر 2 فیصد، 25 کروڑ سے زائد آمدن پر 3 فیصد اور سالانہ 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن پر 4 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

غوث بخش مہر کا واک آؤٹ

بجٹ منظوری کے دوران غوث بخش مہر نے سندھ کے بلدیاتی الیکشن پر نکتۂ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ سندھ میں ایسے الیکشن کرانے کی ضرورت کیا تھی؟

ان کا کہنا ہے کہ پولیس ہمارے ایجنٹوں کو اٹھا رہی تھی، آر آوز حکومت کے امیدواروں کا ساتھ دے رہے تھے۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ان سے کہا کہ آپ بجٹ پر بات کریں۔

جس پر غوث بخش مہر نے جواب دیا کہ میں ایوان سے واک آؤٹ کرتا ہوں۔