اگر فٹبال نہیں تو باقی کسی چیز کی اہمیت نہیں: ہارون ملک نے پی ایف ایف کے اہداف بتادیئے

July 01, 2022

فائل فوٹو

فیفا کی جانب سے عائد معطلی ختم ہونے کے بعد پاکستان فٹبال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی نے نظریں جلد از جلد انٹرنیشنل فٹبال میں واپسی پر مرکوز کرلی ہے لیکن اس سے پہلے سب سے اہم ہدف پاکستان کی مینز اور ویمزن ٹیموں کی ازسرنو تشکیل ہے۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن کی بحالی کے بعد پی ایف ایف ۔ این سی کے چیئرمین نے جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ فٹبال ٹیم تین سال سے کچھ نہیں کھیلی، تین سال پہلے والی فٹنس اور کھیل کا معیار آج نہیں ہوسکتا، اس لئے ٹرائلز کے بعد ٹیم کو دوبارہ کھڑا کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی عہد کیا کہ ایک سال کا مینڈیٹ مکمل ہونے سے قبل سب سے الیکشن کا عمل بھی مکمل کرلیں گے۔

ہارون ملک نے کہا کہ فیفا کیلئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ دنیا میں ہر بچے کو فٹبال کھیلنے کا حق ملے، پاکستان میں بچے اس حق سے محروم رہے، پچھلے چند ماہ دشوار تھے مگر اب پابندی ختم ہوگئی امید ہے چیزیں جلد ٹھیک ہوجائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر فہیمدہ مرزا کی کوشش سے فٹبال ہاوس کا کنٹرول تو مارچ میں واپس مل گیا تھا مگر اکاونٹس کے کیس عدالت میں ہونے کی وجہ سے اسکا کنٹرول نہ مل سکا۔

ہارون ملک نے اعتراف کیا کہ اکاونٹس کا کنٹرول اب بھی نہیں ملا اور پی ایف ایف نے فیفا کی مدد سے اس کیلئے متبادل راستہ اپنایا ہے تاکہ فٹبال کو بحال کیا جاسکے تاہم اس دوران فیڈریشن کے حقیقی اکاونٹس کے حصول کیلئے بھی جدوجہد جاری رہے گی۔

ایک سوال پر ہارون ملک کا کہنا تھا کہ فیفا کا بھی یہی ماننا ہے کہ اگر فٹبال نہیں ہورہی تو باقی کسی اور چیز کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اولین ترجیح فٹبال کی بحالی ہے لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی مینز ٹیم کون ہے، اس میں کون سے پلیئرز ہیں ، یا ویمنز ٹیم کون ہے؟ اس سوال کا جواب بھی تلاش کرنا ہے، ٹیمیں از سر نو تعمیر ہوں گی، اس لئے ٹرائلز ہوں گے اور ٹیم بنے گی ۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’ کافی عرصہ سے ٹیم کھیلی نہیں ، مینز اور ویمنز ٹیموں اور ایج گروپ ٹیموں کو ایک پراسس کے تحت دوبارہ بنائیں گے۔ یہ ممکن نہیں کہ تین سال پہلے والی ٹیم ہی آج ہو، ہمارے پاس پلان تیار ہیں بس ان پر عملدرآمد شروع کرنا ہے، ہوسکتا ہے کہ کچھ یا سارے اس ہی ٹیم سے ہوں لیکن ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا کیوں کہ بہت مشکل ہے کہ ان کے کھیل اور فٹنس کا آج بھی وہی معیار ہو جو آج سے تین سال پہلے ہو، ہمیں پاکستان ٹیم کیلئے بہترین ٹیم تیار کرنی ہے، مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس ایسے پلیئر ہیں جو خود کو منوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘

پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پی ایف ایف نے پانچ ٹورنامنٹس پر نظریں رکھی ہیں جو اس سال ہونا ہیں، منتظمین سے بات کی جائے گی کہ پاکستان کو ان میں جگہ مل جائے، انہوں نے مزید کہا کہ فیفا ڈے کی تاریخ تو نکل چکی لیکن کوشش کریں گے کہ کہیں فرینڈلی کی گنجائش نکل آئے۔۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ فیڈریشن کی بھی تنظیم سازی کی جائے ۔ ہارون ملک نے مزید کہا کہ بہت جلد ساف اور اےایف سی سے بات کریں گے کہ تاکہ پاکستان کی ٹیموں کیلئے میچز منعقد کرسکیں۔

ایک سوال پر پاکستان فٹبال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ہر ٹیم کیلئے کوچنگ اسٹاف تیار کرنا ہے، مقامی کوچز اور غیر ملکی کوچز کو ملا کر کوچنگ اسٹاف تیار کریں گے، اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشنگ کوچز کے ساتھ ذہنی پختگی کیلئے بھی کوچز لگائیں گے، کوچز کا ایک پورا دستہ تیار ہوگا تاکہ وہ پاکستانی پلیئرز کی بھرپور تربیت کرسکیں۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن پر لگائی گئی نارملائزیشن کمیٹی کا اہم ترین ہدف پی ایف ایف کا الیکشن کرانا ہے اور ہارون ملک کا کہنا ہے کہ الیکشن کے عمل مین دس سے گیارہ ماہ کا وقت لگے گا، انہوں نے کہا کہ فیفا کنیکٹ آئی ڈی کی وجہ سے الیکشن کے عمل میں مدد ملے گی، انہوں نے بتایا کہ جہاں سے کام رکا تھا ، وہیں سے کام کو آگے بڑھایا جائے گا۔

پاکستان فٹبال فیڈریشن پر پابندی کا سبب بننے والے افراد کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے ہارون ملک کا کہنا تھا کہ پابندی کا سبب بننے والے افراد اگر یہی احساس کرلیں کہ ان کی وجہ سے ملک کو کتنا نقصان ہوا ہے تو یہ بھی ان کیلئے کافی سزا ہوگی باقی جو آئین میں درج ہے وہ قانونی ٹیم دیکھے گی فی الحال آج کہنا کہ ان کا مستقبل کیا ہے یہ کافی مشکل ہے، پراسس کے بعد دیکھیں گے کہ کیا ہوسکتا ہے۔