K الیکٹرک کا لائسنس فوری منسوخ، فارنزک آڈٹ کرایا جائے، حافظ نعیم

July 02, 2022

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سخت گرمی میں بدترین لوڈشیڈنگ، کے الیکٹرک کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اور وفاقی وصوبائی حکومت اور نیپرا کی بے حسی اور کے الیکٹرک کی مسلسل سر پرستی کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت جمعہ کو کے الیکٹرک ہیڈ آفس پر زبردست احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس میں شہر بھر سے بجلی سے محروم اور کے الیکٹرک کے ستائے شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ دھرنے کے شرکاء نے کے الیکٹرک انتظامیہ وفاقی و صوبائی حکومت اور نیپرا کے خلاف پُر جوش نعرے لگائے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ کے الیکٹرک کے خلاف سوموٹو ایکشن لیں،کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا مسئلہ حل کروائیں اور عوام کو کے الیکٹرک کے مظالم،اووربلنگ و لوڈشیڈنگ سے نجات دلائیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بدترین لوڈ شیڈنگ،اوور بلنگ،عوام سے لوٹ مار اور معاہدے کے مطابق پیداواری صلاحیت نہ بڑھانے اور ترسیلی نظام کو بہتر نہ کرنے پر کے الیکٹرک کا لائسنس فوری منسوخ کیا جائے، 17سال میں کے الیکٹرک کو فیول ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کھربوں روپوں دیئے جانے کا فارنزک آڈٹ کرواکر عوام کے سامنے رپورٹ پیش کی جائے بالخصوص بائیکو کمپنی سے حاصل کردہ فیول اس کی مد میں لیے جانے والے فیول ایڈجسٹمنٹ کو تحقیقات کا حصہ بنایا جائے کیونکہ کے الیکٹرک اور بائیکو کمپنی دونو ں آف شور کمپنی ابراج گروپ کی ملکیت رہی،وفاقی و صوبائی حکومتیں،نیپرا اور حکمران جماعتیں کے الیکٹرک کی سرپرستی بند کریں اس نجی کمپنی کو ماہانہ اربوں روپے کی سبسڈی دینے کے بجائے اس سے کراچی کے عوام کے کلاء بیک میں واجب الادا 42ارب روپے واپس دلوائے جائیں، کے الیکٹرک نے عوامی مفاد کے حق میں فیصلوں کے خلاف عدالتوں سے جو اسٹے آرڈرز لیئے ہوئے ہیں ان سب کو ختم کیا جائے۔دھرنے سے نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، امیر ضلع غربی مولانا مدثر حسین انصاری،امیر ضلع شمالی محمد یوسف، امیر ضلع وسطی وجیہ حسن،کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے نگراں عمران شاہد، جماعت اسلامی منارٹی ونگ کراچی کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف شہر بھر میں احتجاج ہو رہاہے، عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں، ماڑی پورروڈ پر بجلی سے محروم اور کے الیکٹرک کے ستائے عوام پر پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جو انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے، لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو اس سے شہر میں امن و امان کے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، اگر ایسا ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور کے الیکٹرک انتظامیہ پر عائد ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کے ای ایس سی تھی جو کہ کراچی کا اپنا ادارہ تھا جسے مسلم لیگ ق نے ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر سب سے پہلے 16ارب روپے صرف کھمبوں کی قیمت میں فروخت کردیا اور اس لیے فروخت کیا گیا کہ کراچی کو لوڈ شیڈنگ فری کیا جائے گا لیکن نج کاری کا یہ تجربہ مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا،کے الیکٹرک سے معاہدہ کیا تھا کہ 3سال میں 1300میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنا تھا لیکن 17سال میں صرف 17فیصد بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا جبکہ صارفین کی تعداد میں 80 فیصد تک اضافہ ہو اہے،حکومت اور نیپرا گزشتہ 4سال سے کراچی کے عوام کو بے وقوف بنارہے ہیں کہ 900 میگاواٹ کا پلانٹ لگائیں گے آج تک کوئی بھی نیا پلانٹ نہیں لگایا گیا۔چیئرمین نیپرا اور نیپرا کاادارہ اس جھوٹ اور فریب میں شریک جرم ہے، نیپرا کے الیکٹرک مافیا کی سہولت کار بن گئی ہے، شہریوں سے لوٹ مار کی جاتی ہے، وفاقی حکومت اور نیپرا خاموش رہتی ہے، کھمبوں میں ارتھنگ کا نظام مکمل نہیں کیا گیا جس سے بارش کے دوران انسانی زندگیاں ختم ہو جاتی ہیں۔کراچی کے صارفین جب نیپرا کے دفاتر جاتے ہیں تو نیپرا کا ادارہ کے الیکٹرک کو فیور دے کر عوام کو لوٹتاہے۔حکومت،نیپرا اور کے الیکٹرک کی ملی بھگت سے کراچی کے عوام کو لوٹا جارہا ہے۔کے الیکٹرک نے معاہدے کی کسی بھی ایک شق پر عمل نہیں کیا،کے الیکٹرک جیسے مافیا کو عوام پرمسلط کرنے میں موجودہ اور ماضی کی حکومتیں اور حکومتی جماعتیں شامل ہیں، سندھ حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ کے الیکٹرک وفاق کا مسئلہ ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کے وفاق میں 11وزراء ہیں پارٹی چیئر مین بھی وفاقی وزیر ہیں پھر کیوں کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ نہیں کیا جاتا؟،کے الیکٹرک کی سرپرستی میں پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی سب شامل ہیں، مسلم لیگ ن عوام پر پیٹرول بم گرارہی ہے وہ کے الیکڑک کے خلاف نوٹس کیوں نہیں لیتی؟،ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کس معاہد ے کے تحت کے الیکٹرک کو گیس فراہم کی جارہی ہے، جبکہ کے الیکٹرک سدرن گیس کمپنی کی 100ارب روپے کی نادہندہ ہے، مفتاح اسماعیل بتائیں کہ وہ کے الیکٹرک سے 100ارب روپے کیوں وصول نہیں کرتے؟،کے الیکٹرک نے 42سو ارب روپے کلاء بیک کی مد میں صارفین کے بلوں میں واپس کرنے تھے وہ آج تک واپس نہیں کیے گئے بلکہ انہوں نے عدالت سے حکم امتناع بھی لے لیا ہے،جب عدالت کے الیکٹرک کے خلاف فیصلے کرنے والی تھی تو اس وقت اسد عمر ججوں کے چیمبر میں پہنچ گئے اور کے الیکٹرک کی وکالت کرنے لگے،جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی ترجمانی کررہی ہے،ہم کراچی کے حق اور اختیار کی جنگ لڑرہے ہیں،ہم نے سندھ اسمبلی کے باہر کراچی کے حقوق اور کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے حقوق کے لیے 29دن کا تاریخی دھرنا دیا تھا، عوام24جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں چوروں اور لٹیروں سے نجات حاصل کرنے کے لیے جماعت اسلامی کے امیدواروں کو کامیاب کرائیں۔انہوں نے کہا کہ، سندھ حکومت 14سال میں کراچی کے 5 ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا حساب دے، چند بسیں چلا کر عوام پر احسان نہ کریں یہ عوام کا حق ہے، K-4منصوبہ 650ملین گیلن یومیہ کی گنجائش کے مطابق مکمل کیا جائے، ماس ٹرانزٹ سسٹم اور سرکلر ریلوے مکمل طور پر بحال کی جائے۔کے الیکٹرک ہیڈ آفس پردیئے گئے احتجاجی دھرنے سے رات گئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے اختتامی خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم کے الیکٹرک انتظامیہ کو 3دن کا وقت دیتے ہیں اگر لوڈ شیڈنگ ختم نہ ہوئی تو شاہراہ فیصل پر طویل دھرنا دیں گے۔لوڈشیڈنگ جاری رہی تو ہم احتجاج کے دائرے کو وسیع کردیں گے۔ جماعت اسلامی کے نامزد چیئرمین،وائس چیئرمین اور کونسلرز اپنے اپنے علاقوں میں احتجا ج کریں گے، ہم سڑکیں بند کرنا نہیں چاہتے،اگر کے الیکٹرک نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ہم شاہراہ فیصل بلاک کردیں گے۔