پاکستان میں معاشی و سیاسی عدم استحکام

July 03, 2022

ہالینڈ کی ڈائری..... راجہ فاروق حیدر
اس وقت وطن عزیز پاکستان معاشی اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، یہ بات قابل تشویش ہے کہ ان دنوں کچھ منچلے پاک فوج کے متعلق زبان درازی کررہے ہیں جوکہ نامناسب ہے۔ ہماری بہادر افواج نے وطن عزیز کی سالمیت اور دفاع کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ 65ء کی جنگ ہو یا دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کی جنگ ہو پاک فوج نے ہرموقع پربہادری کے جوہردکھائے ہیں، پاکستانی قوم اپنی بہادر افواج سے محبت رکھتی ہے اور مٹھی بھر لوگوں کے عمل سے نالاں ہے۔ ہالینڈ اور یورپ کے دیگر ممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانی استحکام پاکستان کے موضوع پر تقریبات کا انعقاد کرکے پاک فوج کی وطن عزیز کے لیے قربانیاں پر خراج تحسین پیش کررہی ہے اور پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہی ہے۔ ہمیں بحیثیت محب الوطن پاکستانی اداروں پر بلاجو از تنقید اور منفی پروپیگنڈے سے گریز کرنا ہوگا، اس سے ہمارے ملک کی بھی تذلیل ہوتی ہے۔ یہ وطن ہمارے اسلاف نے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے، ہماری افواج نے حال ہی میں دہشت گردی کے خاتمے اور دنیا میں امن کے قیام کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ 22ہزار سے زائد جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، میں نے بہت سارے شہدا کے والدین کے اس موقع کے انٹرویو سنے، جب انہیں ان کے کڑیل جوان شہزادوں کے قومی پرچم میں لپٹے جسدخاکی ملے تو انہوں نے سر بسجود ہوکر اللہ کا شکر ادا کیا اور وطن عزیز کی سلامتی کے لیے اپنی قربانی پر فخر کیا، قابل تحسین ہیں وہ والدین اس وقت وطن عزیز معاشی بحرانوں کا بھی شکار ہے، مہنگائی زوروں پر ہے، عوام کا جینا محال ہوگیا ہے، رشوت، کرپشن، لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال تشویشناک ہے، دن دیہاڑے چور بازاری، ڈاکے زوروں پر ہیں۔ اس بات میں کوئی مبالغہ نہیں کہ مہنگائی اس وقت پوری دنیا کا مسئلہ ہے، میں گزشتہ تقریباً50سال سے ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں مقیم ہوں، میں نے یہاں پہلی دفعہ اتنی تیزی سے روز مرہ اشیا کے بہائو بڑھتے ہوئے دیکھے ہیں لیکن یہ حکومتیں اپنی عوام کا خیال رکھتی ہیں۔ اس دفعہ یہاں بجلی کے نرخوں میں اضافہ ہوا، یہاں کی حکومت نے ہر کم آمدنی والے شہری کے اکائونٹ میں نو سو یورو سبسڈی کے طور پر بھیج دی۔ پاکستان میں حکومت کو سادگی کو اپنانا ہوگا، اپنے اخراجات میں کمی کرنی ہوگی، حکومت، وزراء، مشیروں، ممبران قومی اسمبلی سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اخراجات کم کرکے غرباء اور کم آمدنی والوں کو ریلیف دینا ہوگا۔ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ چند ماہ قبل ہمارے سیاستدان جو اس وقت حکومتی عہدوں پر نہیں تھے، اپنی چھوٹی گاڑیوں پر اپنے حلقوں میں فاتحہ خوانی وغیرہ پر آئے تھے، جوں ہی حکومت ملی عہدے ملے توپہلے سے بڑی کار میں سیکورٹی اہلکار اور جم غفیر کے ساتھ آنا شروع ہوگئے کیونکہ اب تمام اخراجات تنخواہیں منسٹریوں نے دینے ہیں۔ ہر کوئی حکومتی خزانے کو بڑی بیدردی سے خرچ کرتا ہے، غیر ملکی قرضوں کا کوئی خیال نہیں کرتا، رشوت جائز کام کے لیے بھی لازم و ملزوم ہوگئی ہے۔ قوم بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناح کے فرمودات کو خاموش کرچکی ہے، میں اپنے آج کے اس کالم میں بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناح کی زندگی کے کفایت شعاری اور قومی خزانے کے تحفظ کے واقعات تحریر کرسکتا ہوں۔ انہوں نے اجلاس میں شریک ہونے والے وزراء کی چائے، ناشتہ پر بھی پابندی لگائی اور کہا کہ لوگ اپنے گھروں سے ناشتہ کرکے آئیں۔ یاد رہے جن یورپی ممالک میں ہم زندگی گزار رہے ہیں، ان کا طرز زندگی بہت سادہ ہے، یہاں وزراء، وزیراعظم عام ٹرانسپورٹ اور سائیکلوں پر پھر رہے ہوتے ہیں، جبکہ ان کے وسائل بھی ہم سے زیادہ ہیں۔ یہ بات حقیقت ہے کہ قرآن مجید میں جتنی بھی قوموں کی تباہی کا ذکر ہے، ان میں سے ایک بھی قوم کی تباہی کی وجہ روزہ، حج، زکٰوۃ چھوڑنا نہیں تھی بلکہ کم تولنا، رشوت ستانی، کسی کا حق رکھنا، ملاوٹ کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا تھا۔ اگر سادہ الفاظ میں لکھوں تو معاملہ حقوق العباد کا تھا، اللہ تعالیٰ اپنے حبیب پاک اور آپ کی آل پاک کے صدقے ہم پر رحم فرمائے۔