والد کیساتھ خوشی و مرضی سے رہ رہے ہیں، صوفیہ کی بیٹیوں کا موقف

July 03, 2022

لندن (مرتضیٰ علی شاہ)والد کیساتھ خوشی و مرضی سے رہ رہے ہیں، صوفیہ کی بیٹیوں کا موقف؛ جڑواں بہنوں نے مرضی کیخلاف رکھنے کے والدہ کے الزامات جھوٹے اور من گھڑت قرار دے دئیے۔

تفصیلات کے مطابق اداکارہ و ماڈل صوفیہ مرزا کی جڑواں بیٹیوں نے کہا ہے کہ وہ دبئی میں اپنے والد عمر فاروق ظہور کے ساتھ خوشی اور اپنی مرضی سے رہ رہی ہیں اور ان کی والدہ کے الزامات جھوٹے اور من گھڑت ہیں کہ انہیں ان کی مرضی کے خلاف رکھا گیا ہے۔

15 سالہ جڑواں بہنیں زینب عمر اور زنیرہ عمر نے صوفیہ مرزا کی جانب سے پریس کانفرنس کرکے دبئی میں مقیم نارویجن پاکستانی فاروق ظہور سے اپنی دو بیٹیوں کی بازیابی کا مطالبہ کرنے کے بعد بات کی ہے۔

جڑواں بہنوں نے پریس کانفرنس میں اپنی والدہ خوش بخت مرزا (جو شوبز انڈسٹری میں صوفیہ مرزا کے نام سے مشہور ہیں) کے دعوؤں کی نفی کی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ماڈل شہرت حاصل کرنے اور میڈیا کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے میڈیا ٹاک کر رہی ہیں۔

صوفیہ مرزا کی بیٹیوں کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ گزشتہ چند سالوں میں متعدد بار دبئی آئیں اور اپنی بیٹیوں سے مسلسل رابطے میں رہنے کے باوجود ان سے ملنے سے انکار کر دیا اور ملنے کی ان کی درخواستوں کو نظر انداز کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی والدہ سے درخواست کی کہ وہ دبئی میں ہم سے ملیں لیکن انہوں نے ہمیں نظر انداز کر دیا، ماڈلنگ کی شوٹنگ کی اور واپس چلی گئیں۔

زینب عمر اور زنیرہ عمر نے کہا کہ انہوں نے دبئی میں اپنے والد کے ساتھ رہنے کا انتخاب کیا اور وہ ان کے ساتھ خوشی اور اپنی مرضی سے رہ رہی ہیں۔ ہماری ماں پیسے کے پیچھے ہے۔

انہوں نے ہمیں سیف کھولنے، پاسپورٹ اور پیسے لینے اور گھر سے بھاگنے کی ترغیب دی۔ یہ ان کی خود غرضی ہے۔ اس پبلی کیشن کے پاس دونوں بہنوں کی جانب سے عدالت کو فراہم کیے گئے سابقہ ​​تحریری حلف نامے کی کاپی بھی ہے جس میں ان کی والدہ پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

دونوں بہنوں کے دستخط شدہ تحریری حلف نامے میں ایک ہی بیان میں جڑواں بہنوں نے کہا کہ وہ دبئی میں 12 سال سے اپنے والد کے ساتھ خوشی سے رہ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ نے ان سے ملنے کے بجائے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا سہارا لیا اور کئی سال سے وہ یہ ظاہر کرنے کے لیے ’عوامی طور پر مواد اپ لوڈ اور بیانات دے رہی ہیں کہ ان کی دو بیٹیوں کو عمر ظہور نے ان کی مرضی کے خلاف زبردستی اپنے پاس رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ کے اعمال نے ان کا ذہنی سکون ’برباد‘ کر دیا ہے اور ہماری ذہنی اور نفسیاتی صحت کو بری طرح متاثر کیا ہے کیونکہ میڈیا سے متعلق مواد ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہے۔