کلائیمٹ چینج کی وجہ سے ہیٹ ویوز کی شدت بڑھنے کے امکانات ہیں، سائنس دانوں کا انتباہ

July 04, 2022

لندن (جنگ نیوز) سائنس دانوں نے متنبہ کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ان دنوں جس بھی ہیٹ ویو کا تجربہ کیا جا رہا ہے وہ زیادہ سے زیادہ شدید ہونے کا امکان ہے۔ ایکسٹریم ہیٹ ویوہیزرڈز ریویو میں دکھایا گیا ہے کہ کچھ لوگوں کیلئے ہیٹ ویوز غیر واضح ہیں کہ وہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے خراب ہو رہی ہے ۔ ان سے جانوں کے ضیاع اور فنانشل اخراجات کے اثرات کا اندازہ کم لگایا جا رہا ہے دوسروں کیلئے ہر ایونٹ میں کچھ ٹراپیکل سائیکلونز میں علاقوں اور کلائمیٹ چینج کے کردار کے درمیان فرق ہوتا ہے لیکن دنیا کے بہت سے حصوں میں شدید خشک سالی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نہیں ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی ‘ امپیریل کالج لندن اور وکٹوریہ یونیورسٹی آف ویلنگٹن نیوزی لینڈ کے سائنس دانوں کا یہ کلائمیٹ چینج ریویو موسمیاتی جریدے انوائرمنٹل ریسرچ میں شائع ہوا ہے۔ اس کلائیمیٹ سٹڈی میں کہا گیا ہے کہ کلائمیٹ چینج سے منسلک ایکسٹریم ویدر کی وجہ سے ہونے والے کلائیمیٹ ایونٹس میں حالیہ دہائیوں میں بڑی تعداد میں اموات اور اربوں پونڈز کا نقصان ہوا ہے۔ اس ریویو میں یو این انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائیمیٹ چینج (آئی پی سی سی) کی تازہ ترین رپورٹس کی معلومات اور اور بڑھتی ہوئی باڈی آف ایٹربیوشن سٹڈیز کے نتائج کو استعمال کیا گیا ہے۔ جو ویدر آبزرویشن اور کلائمیٹ ماڈلز کو مخصوص ایونٹس میں گلوبل وارمنگ کے کردار کی نشاندہی کیلئے استعمال کرتی ہیں۔ ان میں پانچ ہیزرڈز کی تبدیلیوں کو فوکس کیا گیا ہے ہیٹ ویوز ‘ رین فال بیسڈ فلڈنگز ‘ ٹراپیکل سائیکلونز ‘ وائلڈ فائرز اور ڈرائوٹس اور حالیہ مخصوص ایونٹس کے اثرات۔ ریویو میں ریسرچرز نے کہا کہ یہ کلائمیٹ چینج کے اثرات اور اخراجات پر انوینٹری کا نقطہ آغاز تھا ۔ امپیریل کالج لندن سے سٹڈی میں شریک مصنفہ ڈاکٹر فریڈریکی اوٹو نے کہا کہ یہ بالکل کیس ہے کہ کلائمیٹ چینج پہلے ہی ہیٹ ویوز پیدا کر رہی ہے اور اس کے زیادہ سے زیادہ شدید ہونے کے امکانات ہیں۔ ہم انتہائی اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ آج جو بھی ہیٹ ویو ہے وہ کلائیمیبٹ چینج کی وجہ سے ہے اور اس میں مزید شدت پیدا ہونے کے واضح امکانات ہیں ۔ اس کے کئی لوکل فیکٹرز بھی ہیں جن میں زمین کے استعمال میں تبدیلیاں بھی ہیں جو اور زیادہ بدل سکتے ہیں لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ جب بھی ہیٹ ویو کی بات آتی ہے تو کلائیمیٹ چینج واقعی ایک مکمل گیم چینجر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ایٹریبوشن سٹڈیز کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سرکردہ مصنف بین کلارک نے کہا کہ زیادہ ایکسٹریم اور شدید ویدر ایونٹس جیسا کہ ہیٹ ویوز ڈرائوٹس اور شدید بارشیوں میں ڈرامائی طور پر خاصا اضافہ ہوا ہے جس پے پوری دنیا میں لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ایونٹس میں کلائیمیٹ چینج کے کردار کو سمجھنے کی وجہ سے ہم ان کا مقابلہ کرنے کیلئے بہتر طور پر تیار ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ہمیں ہمیں ہماری زندگیوں پر کاربن ایمیشن کے حقیقی لاگت کا اندازہ لگانے کی بھی اجازت ملتی ہے۔ اس سٹڈی کے مصنفین کا کہنا ہےکہ دنیا بھر میں ایکسٹریم ویدر سے پڑنے والے اثرات کا ریکارڈ سسٹم کے اعتبار سے زیادہ بہتر طور پر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ماضی کے ایونٹس کا ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں مستقبل کے ایکسٹریم ویدر سے نمٹنے میں مشکل پیش آئے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ کلائیمیٹ چینج اور ویدر ایکسٹریم سے منسوب کام کو کم اور متوسط آمدن والے ملکوں میں بڑھانے اور بہتر بانے کی ضرورت ہے جہاں بہت زیادہ گیپس ہیں دستاویز میں کہا گیا کہ وہاں بڑھتے ہوئے گلوبل ٹمپریچرز کے اثرات بھی بہت زیادہ ہیں ۔ فریڈریکی کہنا ہے کہ دیگر ایکسٹریم ویدرز جیسا کہ ڈرائوٹس کے کلائیمیٹ چینج میں کردار کا کم اندازہ لگایا گیا ہے۔ ڈاکٹر اوٹو نے ایسٹ افریقہ کی نشان دہی کی جہاں قدرتی طور پر کلائیمیٹ چینج میں خاصی ویری ایشنز ہیں جو کہ ڈرائوٹ میں کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ تباہی کا تعلق پاورٹی اور ہیلتھ سسٹمز اور انفراسٹرکچر کے نہ ہونے سے ہے ۔