زارا علینہ نڈر اور کوالیفائیڈ سالیسٹر بننے کی خواہاں تھی، فرح ناز

July 04, 2022

لندن ( پی اے ) لندن میں ایک سٹریٹ حملے میں ہلاک ہونے والی زارا علینہ کی آنٹی فرح ناز نے کہا کہ وہ نڈر تھی اور کوالیفائیڈ سالیسٹر بننے کی خواہاں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد سے نمٹنے کیلئے سیاسی رہنماؤں سے بات کرنا چاہتی ہیں۔35 سالہ زارا علینہ الفورڈ میں کران بروک روڈ کے ساتھ پیدل گھر جا رہی تھی جب اتوار کو علی الصباح اس پر حملہ کیا گیا تھا ۔ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ اسے ڈرائیو وے پر گھسیٹا گیا تھا ۔ فرح ناز نے کہا کہ زارا علینہ ناقابل یقین حد تک مدد کرنے والے ‘ مخیر‘ بصیرت انگیز ‘ ہمدرد اور نڈر تھیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک لفظ جو زارا کو بیان کرے گا کہ وہ انڈی پینڈنٹ تھی۔ اس سے قبل ڈیگنہیم کے 29سالہ جارڈن میکسوینی کو قتل، رضامندی کے بغیر گھسانے کی کوشش اور ڈکیتی کے الزامات میں عدالت میں پیش کیا گیا ایچ ایم پی ٹیمز سائیڈ سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہونے والے میکسوینی نے گرین جمپر پہن رکھی تھی اور اس نے اپنی کرسی پر واپس بیٹھنے سے قبل اپنے ہاتھوں سے چہرے کو ڈھانپ لیا تھا۔ مس ناز نے مزید کہا کہ اپنی آزادی وہ چیز تھی جس کو زارا سب سے زیادہ اہمیت دیتی تھی ۔ وہ ہم سب سے بالکل مختلف تھی کیونکہ زارا خوف زدہ نہیں تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ جب کبھی زارا پیدل جاتی تھی تو اس کیلئے صورت حال گھر جیسی ہوتی تھی کیونکہ وہ ہر ایک کو جانتی تھی ۔ فرح ناز نے بتایا کہ اپنی زندگی میں زارا جس ایک جگہ بھی رہی وہاں ہر کوئی اس کو جانتا تھا اور ہر ایک اس سے محبت کرتا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ حملے کے بعد مس زارا علینہ جب ملی تو اس کے سر پر شدید چوٹیں لگی تھیں اور خون بہہ ر ہا تھا ۔ اسے سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی تھی ۔ پراسیکیوٹرز نے الزام لگایا کہ اسے گھسیٹ کر ڈرائیو وے پر لایا گیا تھا اور پوسٹ مارٹم ایگزامنیشن کے بعد پتہ چلا کہ اسے متعدد شدید چوٹیں آئی تھیں ۔ فرح ناز نے کہا کہ وہ مس زارا علینہ کی موت کے بعد تبدیلی لانا چاہتی ہیں اور زارا بھی یہی چاہتی تھی ۔ ہمیں کچھ بدلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک کے لیڈرز کے ساتھ بات کرنا چاہتی ہوں ‘میں ان سے اب تشدد سے بچائو کیلئے پروجیکٹس کے قیام پر بات کرنے کی خواہاں ہوں ۔ مس فرح ناز نے کہا کہ سیکڑوں افراد جن میں سے بہت سوں کے ساتھ فیملی کبھی نہیں ملی نے انہیں بتایا کہ مس علینہ کے ساتھ انہوں نے بات چیت کی تھی جسے اس کی موت کے بعد خاندان کے افراد زش یا زشیرونی کے نام سے جانتے ہیں ۔ زارا علینہ کی موت کے بعد کمیونٹی ممبرز بشمول متعدد فیتھ گروپس ‘ فرینڈز ‘ سبینا نسا اور سسٹرز بیبا ہنری اور نکول سمال مان اور لندن میں قتل ہونے والے تمام افراد کی جانب سے تعزیت کی گئی اور سپورٹ آفر کی گئی ہے ۔ مس فرح ناز نے کہا کہ زارا علینہ سالیسٹر ببنے کی خواہاں تھی۔ اور اس نے اپنا لیگل پریکٹس کورس مکمل کر لیا تھا ۔ فرح نے اسے ہر ایک کی بیٹی کے طور پر بیان کیا ۔ جیسا کہ اسے پانچ ہفتے قبل رائل کورٹ آف جسٹس میں ملازمت کی پیشکش کی گئی تھی تاکہ وہ مکمل طور پر کوالیفائیڈ سالیسٹر بن سکے جس پر وہ انتہائی خوش تھی ۔ فرح نے کہا کہ وہ ایک خاندانی فرد تھی لیکن اس سے بہت کچھ زیادہ تھی ۔ مس فرح ناز نے مزید کہا کہ وہ ایک وفادار دوست اور کمیونٹی پرسن تھی تاکہ وہ لوگوں کو کچھ دے سکے اور مدد کرسکے اور اسی وجہ سے اس کی سٹڈیز میں بھی کچھ خلل پڑا یہی وجہ ہے کہ وہ اس تیزی کے ساتھ اپنی تعلیم کو مکمل نہیں کر سکی جیسا کہ وہ چاہتی تھی۔ مس زارا علینہ کے کاموں میں تشدد سے فرارہونے والے پناہ گزینوں کوری سیٹل کرنے میں مدد دینا شامل تھا جبکہ وہ ہمیشہ فیملی کو سپورٹ کرتی تھی اور اپنے فرینڈز کے ساتھ لطف اندوز ہوتی تھی ۔ مس فرح کا کہنا ہے کہ اس کا توازن بہت اچھا تھا لیکن اس نے بہت کچھ کیا ۔ فرح نے بتایا کہ وہ کام کر رہی تھی ‘ پڑھ رہی تھی ‘ سوچتی اور پلاننگ کرتی تھی ۔ وہ خواب دیکھ رہی تھی اور صرف خواب دیکھنے والی نہیں تھی بلکہ وہ اپنے خوابوںکو حقیقت کا روپ دینے کیلئے عمل کر رہی تھی۔ فرح نے کہا کہ زارا علینہ کے وکیل بننے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کیونکہ وہ خواتین کیلئے مساوات وہ چیز تھی جس کیلئے وہ جدوجہد کرتی تھی۔ اس نے کبھی خود کو ایک مرد سے کم نہیں دیکھا ۔ زارا نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ کوئی مرد اسے کمتر کے طور پر دیکھے گا ۔ مس ناز نے مزید کہا کہ اس نے کبھی ایسا نہیں سوچا بلکہ وہ کبھی خود کو مرد سے کمتر نہیں سمجھتی تھی۔ اس نے ہمیشہ خود کو برابر‘ مضبوط ‘طاقتور ‘ قابل (مرد کے طور پر) دیکھا وہ سب کی مدد کرنےخ کا سوچتی تھی اس کا دل بڑا تھا۔ فرح ناز نے کہا کہ وہ ہر ایک کی ہمدرد معاوون خیال کرنے والی تھی اور وہ چیزوں کو تبدیل کرنے کیلئے پر عزم تھی۔ مسٹر میکسوینی کو اگلی بار 30ستمبر کو اولڈ بیلی کورٹ میں میں درخواست کی سماعت کیلئے پیش کیا جائے گا۔