عیدِ قرباں کے موقع پر گوشت کا استعمال

July 07, 2022

عیدالاضحی کے موقع پر سُنتِ ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے ہر صاحبِ حیثیت مسلمان پر جانور کی قربانی فرض کی گئی ہے۔ اس موقع پر گائے، بھینس، بیل، بکری، اور اونٹ وغیرہ کی قربانی کی جاتی ہے، جن سے حاصل ہونے والے گوشت کو سُرخ گوشت (ریڈ میٹ) کہا جاتا ہے۔

سرخ گوشت، غذائیت سے بھرپور ایک زبردست خوراک ہے، جس میں وٹامنز، معدنیات اوراینٹی آکسی ڈنٹس وغیرہ بھر پور مقدار میں پائے جاتے ہیں اور اس کے انسانی صحت پر اثرات بھی اسی لحاظ سے مرتب ہوتے ہیں۔

غذائیت کی تفصیل

سو گرام کا سرخگوشت، جس میں10فیصد چربی(فئیٹ)شامل ہو، وہ ہماری روزانہ ضروریات کا 25فیصد وٹامن بی 3، 37فیصد وٹامن بی12(یہ وٹامن پودے والی کسی بھی غذاسے حاصل نہیں ہوتا)، 18فیصد وٹامن بی 6، 12 فیصد آئرن( سرخ گوشت سے حاصل ہونے والا آئرن اعلیٰ معیارکا ہوتا ہے اور پودوںسے حاصل ہونے والے آئرن سے کہیں بہتر ہوتا ہے)، 32 فیصد زِنک اور 24فیصد سیلینیم (ایک غیرمعدنی عنصر) پورا کرتا ہے۔ 100گرام سرخ گوشت میں 20 گرام پروٹین اور 176کیلوریز بھی موجود ہوتی ہیں۔

سرخ گوشت میں دو اور اہم عنصر بھی موجود ہوتے ہیں، جو صرف اس کا خاصہ ہیں۔ سرخ گوشت نہ کھانے والے افراد میں ان دو عنصر کی اکثر کمی پائی جاتی ہے، یہ ہیں کِریٹین اور کارنوسین۔ یہی وجہ ہے کہ سرخ گوشت نہ کھانے والے افراد کا مسل اور برین (Brain)فنکشن متاثر ہونے کا خدشہ زیادہ رہتا ہے۔ سُرخ گوشت میں، اس کے علاوہ بھی کچھ دیگر وٹامنز اور معدنیات (کم مقدار میں) موجود ہوتے ہیں۔

کیا گوشت کے انسانی صحت پر منفی اثرات ہوتے ہیں؟

انسانی صحت پر سرخ گوشت کے اثرات پر اچھی خاصی تحقیق کی جاچکی ہے۔ تاہم یہ تحقیق زیادہ تر مشاہداتی مطالعات پر مشتمل ہے، جن میں سرخ گوشت اور مختلف بیماریوں میں تعلق قائم کرنے کی کوشش تو کی گئی ہے، تاہم اس کی وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔ اسی طرح کے کئی مشاہداتی مطالعوں میں سرخ گوشت کے زیادہ استعمال کو دل کی بیماریوں، کینسر اور اموات سے جوڑا گیا ہے، تاہم یہ مطالعے بھی ٹھوس وجوہات بیان کرنے سے قاصر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں ایک اہم تحقیق یورپ میں کی جاچکی ہے، جسے ’یوروپین پراسپیکٹو انویسٹی گیشن اِن ٹو کینسر اینڈ نیوٹریشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اس تحقیق میں انسانی غذا اور کینسر کے مابینتعلق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس سلسلےمیں 12لاکھ 18ہزار 380افراد پر بڑے پیمانے پر 20 مختلف مطالعے کیے گئے۔

ان مطالعوںمیںدل کی بیماریوں اور ذبابطیس کے امراض کا پراسیس شدہ سرخ گوشت کے استعمال سے تعلق بتایا گیا ہے، تاہم ان مطالعوں میں یہ بات واضحطور پر کہی گئی ہے کہ تازہ سرخ گوشت کے کسی بھی قسم کے سائیڈ اِیفیکٹس نہیںدیکھے گئے۔

اس مطالعے کے محققین نے اس بات پر خصوصی طور پر زور دیا کہ جب کبھی انسانی صحت کے منفی پہلوؤں اور سرخ گوشت کے مابین تعلق پر بحث کی جائے تو اس میںتازہ اور پراسیسڈ سرخ گوشت میں فرق کو مدِنظر رکھا جانا چاہیے۔

اس کے علاوہ، یہ بات بھی ذہن نشین کرنی ضروری ہے کہ مشاہداتی مطالعات محدود علم پر مشتمل ہوتے ہیں، جن میں کسی بھی مسئلے کے تمام پہلوؤں کی جانچ پڑتال نہیں کی جاتی، اس لیے مشاہداتی مطالعوں سے حتمی نتائج اخذ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پراسیسڈ سرخ گوشت کے ساتھ بھی صحت کے منفی مسائل کو حتمی طور پر جوڑنے سے پہلے مزید تحقیق درکار ہے۔

جانوروں کی اقسام

قارئین کے لیے یہ جاننا یقیناً انتہائی دلچسپی کا حامل ہوگا کہ اناج کے مقابلے میں گھاس کھانے والے جانور کا گوشت زیادہ غذائیت بخش ہوتا ہے۔ گھاس کھانے والے جانور کے گوشت میں دل کی صحت کے لیے فائدہ مند اومیگا3 اور فیٹی ایسڈ CLA ، وٹامن اے اور وٹامن ای بھی بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

طبی مفروضے

یہ ایک اور طبی مبالغہ آرائی ہے کہ سرخ گوشت انسانوں میں کینسرکا باعث بنتا ہے۔ اس حوالے سے مختلف اوقات پر کئی ملکوں میں مشاہداتی مطالعے کیے گئے ہیں۔ ان مطالعوں میں تازہ سرخ گوشت کو صحت کے لیے انتہائی مفید قرار دیا گیا ہے، جبکہ پراسیسڈ سرخگوشت کا بھی براہ راست کینسر کے مرض کے ساتھ کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔

محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سرخگوشت براہ راست کینسر کا باعث نہیںبنتا، تاہم کچھ صورتوں میں غلط طریقے سے پکایا گیا سرخگوشت کھانے سے بڑی آنت کا سرطان پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

دراصل، سرخگوشت (یا پھر کوئی بھی چیز) کے انسانی صحت پر منفی یا مثبت اثرات کا تعلق اس کے پکانے سے ہوتا ہے۔

گوشت کیسے پکایا جائے؟

محققین کے مطابق، سرخ گوشت کو بلند درجہ حرارت پر پکانے سے اس سے نقصان دہ مرکبات پیدا ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اگر کسی انسان میں سرخ گوشت کھانے سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تو اس کی وجہ گوشت کا بلند درجہ حرارت پر پکایا جانا ہوسکتا ہے(حالانکہ اس مشاہداتی مطالعے کو معیاری سائنسی اور طبی انداز میں ابھی تک ثابت نہیں کیا جاسکا)۔

اس سلسلے میں گوشت پکاتے وقت آپ مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

* گوشت کو گِرل (Grill)یا فرائی (Fry) کرنے کے بجائے باف یا دَم کرکے کھائیں

* گوشت کو تیز آگ پر نہ پکائیں، اسی طرحگوشت کو براہِ راست آگ یا شعلے پر بھی پکانے کے لیے نہ رکھیں

* جلا ہوا اور دھوئیں پر پکا ہوا گوشت نہ کھائیں۔ اگر آپ کو گوشت کا کوئی حصہ جلا ہوا نظر آئے تو اسے الگ کرکے ضایع کردیں

* پکانے سے پہلے گوشت کو لہسن، لیموں کے رَس یا زیتون کے تیل میں میرینیٹ کرلیں

* اگر اس کے باوجود، آپ گوشت ہر صورت تیز آنچ پرپکانا چاہتے ہیںتو، اسے مسلسل اُلٹتے پُلٹتے رہیں تاکہ اس کا کوئی حصہ جلنے نہ پائے اور ناہی ضرورت سے زیادہ پک جائے۔

حتمی رائے

تازہ اور مندرجہ بالا طریقوں کے مطابق دُرست طریقے سے پکایا گیا سرخگوشت آپ کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ جانور کا انتخاب کرتے وقت گھاس کھاتے جانور کو ترجیح دینی چاہیے۔ سرخ گوشت صحت مند پروٹین، فیٹس، وٹامنز، معدنیات اور مختلف غذائی عناصر سے بھرپور ہوتا ہے، جس کے انسانی جسم اور دماغ پر مثبت اثرات ثابت شدہ ہیں۔