تارکین وطن برطانیہ کی سیاسی جماعتوں میں شامل ہو کر تعمیری کردار ادا کریں، چوہدری محمد سرور

July 16, 2022

سلائو (اورنگزیب چوہدری ) اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کا حل ملک پاکستان کے مفاد میں ہے، اربوں کا زرمبادلہ بھیجنے والوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، بحیثیت گورنر پنجاب ہزاروں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کیے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کی اربوں کی قیمتی جائیدادوں میں ناجائز قبضے ختم کروائے ہیں، آئندہ بھی اوورسیز پاکستانیوں کی آواز بنوں گا، ان خیالات کا اظہار برطانیہ کے پہلے مسلمان ممبر آف پارلیمنٹ کا اعزاز رکھنے والے سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے سلاو میں سابق لیڈر آف دی سلاو بارو کونسل و نومنتحب صدر گرینڈ اوورسیز کلب ساؤتھ ایسٹ لندن سہیل منور کی طرف سے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ گرینڈ اوورسیز کلب میری سربراہی میں ایک مکمل غیر سیاسی تنظیم ہے جو اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے ان کی مدد اور رہنمائی کرے گی۔ اوورسیز کمیونٹی میرے جسم و جان کا حصہ ہے۔ ان سے میں ہوں اور وہ مجھ سے ہیں۔ تنظیم بہت جلد پاکستان میں بھی کام شروع کر دے گی۔ اوورسیز پاکستانیوں کو آبادی کے تناسب سے پاکستان کی قومی اسمبلی میں چودہ سیٹیں ملیں گی۔ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اوورسیز پاکستانیوں کو آبادی کے تناسب سے قومی اسمبلی سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی ملنے کے حق میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی طور پر اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کا مثبت کردار پاکستان کو معاشی طور پر بہت فائدہ دے سکتا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں نے اربوں کا زرمبادلہ بھیجنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری بھی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل پر ہمیں مل کر بلا تفریق سیاسی تقسیم کے کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا پنجاب میں صاف پانی مہم بڑی کامیاب رہی، میں نے لاکھوں نہیں کروڑوں لوگوں کو صاف پانی فراہم کیا، پاکستان میں صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے بہت سی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی تھیں۔ جن کو قابو کرنے میں بڑی مدد ملی ہے۔ صاف پانی مہم کو جاری رکھے ہوئے ہوں۔ سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا کہ انہوں نے سیاسی زندگی میں ہمیشہ مشکلات کا سامنا ہمت اور دلیری کے ساتھ کیا اور اللہ نے انہیں ہمیشہ کامیابی سے سرفراز کیا۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں سے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ برطانیہ کی سیاسی جماعتوں کا حصہ بن کر یہاں کی سیاست میں مثبت تعمیری کردار ادا کریں۔ پاکستان اور اپنے لوگوں کی بہتر خدمت برطانوی سیاست کے ذریعے ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا جب وہ پہلی بار ممبر آف پارلیمنٹ بننے کے لیے آگے آئے تو انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر میں نے ہمت نہ ہاری۔ آج برطانیہ میں درجنوں اوورسیز پاکستانیوں اور کشمیریوں کو ممبر آف پارلیمنٹ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ سابق گورنر نے اوورسیز پاکستانیوں سے ممتاز کشمیری رہنما یاسین ملک کےحق میں آواز بلند کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا یاسین ملک کی سزا مکمل انصاف کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے زیادہ سے زیادہ لوگ یاسین ملک کے حق میں پٹیشن پر دستخط کریں، ہم اس مسئلہ کو تمام عالمی فورمز پر لے کر جائیں گے۔ پاکستان تمام مذاہب اور رنگ و نسل کے لوگوں کے جذبات کی قدر کرتا ہے۔ کرتارپور کو سکھوں کے لیے کھول کر پاکستان نے مذہبی ہم آہنگی کی بنیاد رکھی، کرتارپور میں آج پوری دنیا سے سکھ جا رہے ہیں، ہم کھلے دل سے انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ میزبان تقریب سابق لیڈر سلاو بارو کونسل و صدر ساؤتھ ایسٹ گرینڈ اوورسیز کلب سہیل منور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانی چوہدری سرور پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ ماضی کی طرح اوورسیز کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اوورسیز پاکستانی ملک پاکستان کے بلاتنحواہ سفیر ہیں، پاکستان سے ہمارا رشتہ مکمل غیر مشروط ہے، تنظیم کا ساؤتھ ایسٹ لندن کا صدر بنانے کیلئے چوہدری سرور اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، سابق میئر سلاو عشرت شاہ، سابق مئیر چوہدری محمد نذیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانی امید رکھتے ہیں کہ چوہدری سرور اوورسیز کیمونٹی کی نمائندگی بھرپور طریقے سےکریں گے۔ پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے، آئے روز پاکستان میں اوورسیز پاکستانیوں کو جان سے مارنے سمیت ان کی پراپرٹیز پر قبضے کیے جا رہے ہیں، جس سے اوورسیز کمیونٹی خوف میں مبتلا ہے۔ کونسلر ظفر عجائب، سابق کونسلر نذر لودھی، سابق کونسلر محمد شریف نے کہا کہ چوہدری سرور اوورسیز پاکستانیوں کا رول ماڈل ہیں۔ توقع ہے کہ وہ اوورسیز پاکستانیوں کی خدمت بلا تفریق کریں گے۔ سابق میئر سلاو بل سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے کرتارپور کھول کر تمام سکھوں کے دل جیت لیے ہیں، چوہدری سرور نے کرتارپور آنے والے سکھوں کے لیے گورنر ہاؤس کے دروازے کھولے اور ہمارے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا۔