بلدیات کا دوسرا مرحلہ: اصل دنگل کراچی اور حیدرآباد میں ہوگا

July 21, 2022

پنجاب میں ضمنی انتخاب کے نتائج کے بعد جو سیاسی صورتحال بنتی نظر آرہی ہے اس کا اثر لامحالہ سندھ پر بھی کسی حدتک پڑے گا سندھ میں بلدیاتی انتخاب کا دوسرا اور اہم مرحلے کے لیے میدان 24 جولائی کو سجے گا۔ دوسرے مرحلے میں گرچہ درجن بھر پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف نبردآزما ہے تاہم کراچی اور حیدرآباد شہر میں اصل معرکہ برپا ہوگا دوسرے مرحلے کے لیے جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، پی پی پی ، تحریک لبیک ، پی ایس پی کی نگاہیں کراچی اورحیدرآباد کے میئر کے سنگ میل پر ہے جس کے لیے تمام جماعتیں ڈور ٹو ڈور مہم چلاررہی ہے جو جمعہ کی رات 12 بجے اختتام پذیر ہوئی یہ مرحلہ انتہائی اہمیت اور حساس بھی ہے، اسی لیے اس مرحلے کے انتخاب کے لیے حساس پولنگ اسٹیشنوں پر کیمرے لگانے کے علاوہ 40 ہزار پولیس اہلکاروں کے علاوہ رینجرز اور فوج سے مدد لینے کی بھی باتیں ہورہی ہے۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے تمام سیاسی جماعتوں کی نگاہیں حیدرآباد اور کراچی کے بلدیاتی انتخاب پر مرتکزہیں جہاں ایم کیو ایم، پی پی پی، جماعت اسلامی ، پی ٹی آئی، تحریک لبیک، جے یو آئی، پاک سرزمین پارٹی، مہاجرقومی وومنٹ، اے این پی اور دیگر جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف نبردآزماہے بارشکے سبب ڈورٹوڈور مہم انتہائی متاثر ہوئی ہے جبکہ امیدواروں کے بینر اور پینافلیکس اور پارٹی جھنڈے تیز بارش میں خراب ہوچکے ہیں سیاسی جماعتوں کے کارکن دوبارہ جھنڈے اور بینر پوسٹر لگارہے ہیں۔

مختلف علاقوں میں سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے کیمپ لگائے ہیں جہاں کارکنوں کاحوصلہ بڑھانے کے لیے پارٹی ترانے بجائے جارہے ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں نے ووٹروں کے گھر وں پر ووٹوں کی پرچی تقسیم کرنے کا عمل شروع کردیا ہےکراچی میں جماعت اسلامی ، ایم کیو ایم اورپی ٹی آئی نے سب سے زیادہ امیدوار کھڑے کئے ہیں ۔جبکہ تیسرے نمبر پر پیپلزپارٹی اور چوتھے نمبر پر تحریک لبیک نے اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیںبلدیاتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں اربوں روپے کی معاشی سرگرمیاں فروغ پارہی ہیں پینٹرز، پینافیلکس بنانے والے اور پوسٹر چھاپنے والوں کی چاندی ہوگئی جنہوں نے اپنے معاوضے میں بھی اضافہ کردیا ہے۔

بینر کا سفید کپڑا بازار میں مشکل سے مل رہا ہے کارکنوں میں انتہائی جوش وخروش پایا جاتا ہے رات گئے نوجوانوں کی ٹولیاں پارٹی پرچم لیے سی ویو پر پارٹی ترانوں پر رقص کرتی نظرآتی ہیں انتخابی مہم جمعہ کی رات 12بجے ختم ہوجائے گی۔ تاہمکراچی اور حیدرآباد کا معرکہ سر کرنا کسی اکیلے جماعت کے بس کی بات نہیں اسی لیے سیاسی جماعتیں علاقائی سطح پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کررہی ہیں۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی کے 7 اضلاع کے 25 ٹاؤنز کی 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کی 1476نشستوں کے لیے مختلف جماعتوں اور آزاد 9 ہزار 500 کے قریب امیدوار میدان میں ہیں اور انتخابی مہم زوروں پر ہے۔

اس مرحلے پر84 لاکھ 5 ہزار 475ووٹرزحق رائے دہی استعمال کریں گے۔ مالیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے 1100 سے زائد ،تحریک انصاف کے1300 سے زائد،متحدہ قومی موومنٹ کے ساڑھے 13 سو،جماعت اسلامی کے ساڑھے 12 سو، تحریک لبیک کے900سے زائدامیدوار میدان میں ہیں۔ جبکہ جمعیت علماء اسلام ، مسلم لیگ(ن)، عوامی نیشنل پارٹی، پاک سرزمین پارٹی اور آزاد امیدواروں کے بھی 4 ہزار کے قریب امیدار میدان میںہیں۔ تاہم پی ٹی آئی ،تحریک لبیک نے تاحال کسی جماعت سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کی جماعت اسلامی نے علاقائی سطح پر محدود نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے۔

جے یو آئی کے کہیں امیدوار پی پی پی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بعد تیر کے نشان پر انتخاب لڑرہے ہیں جبکہ پی پی پی کے کہیں امیدوار پینل میں کتاب کے نشان پر انتخاب لڑرہے ہیںجبکہ دیگر جماعتوں نے کسی نا کسی سطح پر ایک دوسرے سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہے۔ تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور جماعت اسلامی کی ترجیح زیادہ سے زیادہ یونین کمیٹی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشستوں کا حصول ہے۔کراچی میں 24 جولائی کو 84 لاکھ 5ہزار 475ووٹرزحق رائے دہی استعمال کریں گے جن کے لیے 5003پولنگ اسٹیشنزقائم کئے گئے ہیں اور 62 ہزار 174 افراد پر مشتمل انتخابی عملہ خدمات سرانجام دے گا۔

الیکشن کمیشن نے این اے 245 کے ضمنی انتخاب میںمزارقائد کے اطراف پی ٹی آئی کے امیدوار محمود مولوی کے پینافیلکس اوربینرخلاف ضابطہ قرار دے کر اترودیئے تاہم بلدیاتی الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہونے بعد سندھ حکومت کی جانب سے حیدر آباد کے ایس ایس پی کے تبادلے کے بعد ریونیو دپارٹمنٹ کے سیکریٹری بقا اللہ انڑ نے 16 جولائی کو گر یڈ 16 کے افسر اعجاز الحسن خان کو گلزار ہجری ضلع ایسٹ میں مختار کار تعینات کر دیا اس سے قبل الیکشن کمیشن نے الیکشن شیدول کے بعد حیدرآباد میں ایس ایس پی امجد شیخ کو لگانے کا نوٹس لیا تھا تاہم اسے اس عہدے سے نہیں ہٹایا گیا جبکہ الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد ترقیاتی کاموں پر بھی پابندی عائد ہوتی ہے تاہم کراچی میں لالبسیں چلانے کا بھی الیکشن کمیشن نے نوٹس نہیں لیا سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمشنر سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے تاحال اس خلاف ورزی کا نوٹس نہیں لیا جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ محمد نعیم نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن پیپلزپارٹی کی بی ٹیم کا کردارادا کررہی ہے یہ بھی کہاجارہا ہےدوسری جانب سندھ میں ایک ہی جھگڑے کے دوران سندھی نوجوان کے قتل کے بعد مبینہ طور پر پختونوں اور افغانیوں کے خلاف بیان نے جے یو آئی کی ساکھ کو بھی کراچی میں نقصان پہنچایا ہے۔ جبکہ پولیس موبائلوں کی موجودگی میں ہوٹل بند کرانے اور پختونوں پر تشددنے پی پی پی کی ساکھ کو بھی کراچی میں سیاسی نقصان سے دوچار کیا ہے۔

ادھر حیدرآباد میں ایک پختون کے ہوٹل پر سندھی نوجوان بلال کاکا کے قتل کے بعد سندھ میں ہنگامے پھوٹ پڑے بعض حلقوں کے مطابق کاکا ہوٹل میں کھانا کھانے کے بعد بل ادا نہیں کرتا تھا جس پر جھگڑا ہوا اور بلال کاکا کو ہوٹل مالکان نے قتل کردیا گرچہ بلال کاکا کے قاتل گرفتار ہوگئے ہیں تاہم اس قتل کی آڑ میں حیدرآباد کے مختلف علاقوں ہالا ناکہ، قاسم آباد، وحدت کالونی، نسیم نگر، حسین آباد میں غیرمقامی افراد کے چائے اور کھانے کے بیشتر ہوٹل بند کرادیئے گئے بلال کاکا کے قتل کے بعد مختلف قوم پرست تنظیموں اور قاسم آباد کے رہائشی افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر سندھ میں جدن برادری کے ہوٹل بند کرانے کی مہم شروع کردی ہے، جبکہ بھٹائی نگر پولیس نے بلال کاکاکے قتل کے الزام میں گرفتار ہالاناکہ پر ہوٹل کے مالک بختیار خان کو مقامی عدالت میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ لے لیا۔

ادھر عیدکی تعطیلات کے بعد کے الیکٹرک نے پرانے شیڈول کے مطابق 10 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ شروع کردی، شدید گرمی اور حبس کی پروا کئے بغیر اور وفاقی حکومت کے احکاما ت نظرانداز کرکے کی جانے والی لوڈشیڈنگ پر شہری برہم ہوگئے۔