امریکن مینڈک اور سانپ سے عالمی معیشت کو 16 بلین ڈالرز کا نقصان

July 31, 2022

فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

امریکن بُل فروگ اور سانپ کی انواع سے عالمی معیشت کو 16 بلین ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2 حملہ آور نسلوں، امریکن بُل فروگ اور براؤن ٹری اسنیک نے 1986ء سے 2020ء کے درمیان فصلوں کو نقصان پہنچانے سے لے کر بجلی کی بندش تک کے مسائل کا سبب بن کر دنیا کو تقریباً 16 بلین ڈالرز کا نقصان پہنچایا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق خاکی اور ہرے رنگ کے یہ مینڈک جنہیں ’لیتھو بیٹس کیٹبیانس‘ کہا جاتا ہے، ان کا وزن 2 پاؤنڈ (0.9 کلو) سے زیادہ ہو سکتا ہے اور یورپ میں یہ سب سے زیادہ اثر انداز ہوئے ہیں۔

اس تحقیق میں شامل محقق اسماعیل سوٹو نے بتایا ہے کہ براؤن ٹری اسنیک، یا بوئیگا ارریگولریز، گوام اور ماریانا جزائر سمیت بحرالکاہل کے جزائر پر بے قابو ہو گیا ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ بحرالکاہل کے جزائر پر سانپوں کی یہ نسل دوسری جنگِ عظیم میں امریکی فوجیوں نے متعارف کروائی تھی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہاں بعض اوقات سانپوں کی اتنی کثرت ہوتی ہے کہ وہ برقی آلات پر رینگتے ہوئے بجلی کی بندش کا بھی باعث بنتے ہیں۔

اس حوالے سے چیک ریپبلک کی یونیورسٹی آف ساؤتھ بوہیمیا کے پی ایچ ڈی کے طالب علم سوٹو نے کہا کہ یہ صورتِ حال ان حملہ آور انواع کی عالمی نقل و حمل کو کنٹرول کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی اشد ضرورت کا اشارہ دیتی ہے تاکہ ان انواع کے حملوں کے بعد تخفیف کی ادائیگی سے بچا جا سکے۔

اُنہوں نے بتایا کہ آج کل پالتو جانوروں کی تجارت اس طرح کے انواع کے لیے اہم راستہ ہے، خاص طور پر اب جب کہ ہر کوئی غیر ملکی، مشہور یا نایاب نسلوں کے سانپ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایسی صورتِ حال میں ہم تجارت کے لیے ممنوعہ انواع کی بلیک لسٹ کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے کی تجویز کرتے ہیں۔