میدان ِ کربلا میں امامِ عالی مقامؓ کا تاریخی خطبہ

August 09, 2022

(اے لوگو! رسول اللہ ﷺ )نے فرمایا کہ جس نے ایسے بادشاہ کو دیکھا جو ظالم ہے، اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کو وہ حلال کرتا ہے، اللہ کے عہد کو توڑتا ہے، سنت رسول ﷺ کی مخالفت کرتا ہے، اللہ کے بندوں کے درمیان گناہ اور زیادتی کے ساتھ حکومت کرتا ہے (پھریہ سب کچھ) دیکھنے والے کو اس پر عملاً یا قولاً غیرت نہ آئی تواللہ کو یہ حق ہے کہ اس(ظالم) بادشاہ کی جگہ اس دیکھنے والے کو دوزخ میں داخل کردے، میں تمہیں آگاہ کرتا ہوں کہ ان لوگوں نے شیطان کی اطاعت قبول کرلی ہے اور اطاعتِ رحمن چھوڑدی، اللہ کی زمین پر فتنہ وفساد پھیلا رکھا ہے، حدودِ خداوندی کو معطل کردیا ہے، یہ غنیمت میں اپنا حصہ زیادہ لیتے ہیں، اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال اور حلال اشیاء کو (ازخود)حرام کردیا ہے، اس لیے مجھے ان باتوں پر غیرت آنے کا زیادہ حق ہے، میرے پاس بلاوے کے تمہارے خطوط آئے، بیعت کا پیام لے کر تمہارے قاصد آئے۔

انہوں نے کہا کہ تم مجھے(ہرگز) دشمنوں کے سپرد نہ کروگے اور بے یارومددگار نہ چھوڑوگے، اگر تم اپنی بیعت کا حق ادا کروگے تو ہدایت پائوگے ، میں حسینؓ ابن علیؓ وابن فاطمہؓ بنت رسول اللہ ﷺ ہوں، میری جان تمہاری جانوں کے ساتھ اور میرے اہل بیتؓ تمہارے گھر والوں کے ساتھ ہیں، تمہارے لیے میری ذات(بہترین) نمونہ ہے، اب اگر تم اپنے فرائض بجا نہ لائوگے اور عہدوپیمان توڑ کر اپنی گردنوں سے میری بیعت کا حلقہ اتار لوگے تو بخدا! تم سے یہ بعید نہیں، تم میرے والد، بھائی اور چچا زاد کے ساتھ ایسا کرچکے ہو،جو تمہارے فریب میں آئے،وہ فریب خوردہ ہے، تم نے عہد توڑ کر اپنا حصہ ضائع کردیا (تو)جو عہد شکنی کرے، اس کا وبال اس کے سر ہے۔(تاریخ طبری)

ارضِ کربلا اور دعائے حسینی…!

’’اے اللہ تو ہر مصیبت میں میرا بھروسا اور ہر تکلیف میں میرا آسرا ہے، مجھ پر جو وقت آئے، ان میں تو ہی میرا معاون و مددگار تھا، بہت سے غم واندوہ ایسے ہیں، جن میں دل کمزور پڑجاتا ہے، کامیابی کی تدبیریں کم ہوجاتی ہیں، رہائی کی صورتیں گھٹ جاتی ہیں، دوست ساتھ چھوڑ جاتے ہیں، اور دشمن شماتت کرتے ہیں، لیکن میں نے اس قسم کے نازک اوقات میں سب کو چھوڑ کر تیری طرف رجوع کیا (ہے) تجھ ہی سے اس کی شکایت کی، تونے ان مصیبتوں کے بادل چھانٹ دیے اور ان کے مقابلے میں میرا سہارا بنا، تو ہی ہر نعمت کا ولی ہر بھلائی کا مالک اور ہر آرزو اور خواہش کا منتہٰی ہے۔

حکمت بھری باتیں

امام عالی مقامؓ نے فرمایا، سچائی عزت ہے، جھوٹ عجز (کمزوری)ہے، راز داری امانت ہے، حق جوار قرابت ہے، امداد دوستی ہے، عمل تجربہ ہے ، حسنِ خلق عبادت ہے، خاموشی زینت ہے، بخل فقر(محتاجی )ہے، سخاوت دولت مندی ہے، نرمی عقل مندی ہے۔