کلیدی کارکن گھرانوں کے بچوں میں غربت بڑھ رہی ہے، ٹی یو سی کا انتباہ

August 08, 2022

لندن (پی اے) ٹی یو سی نے متنبہ کیا ہے کہ اہم کارکن گھرانوں کے بچوں میں غربت بڑھ رہی ہے۔ نئی تحقیق کے مطابقپانچ میں سے ایک گھر میں، جہاں رہنے والے بالغ افراد کو ’’کلیدی‘‘ کارکنوں کی حیثیت دی گئی ہے، ان کے بچے غربت میں رہتے ہیں۔ ٹی یو سی نے کہا کہ اس کی سٹڈی سے پتہ چلتا ہے کہ اہم ورکر گھرانوں میں غربت میں پروان چڑھنے والے بچوں کی تعداد گزشتہ دو برسوں میں 65000سے بڑھ کر تقریباً 10لاکھ ہو گئی ہے۔ لینڈ مین اکنامکس کی طرف سے ٹی یو سی کے لئے کئے گئے تجزیئے نے اشارہ کیا کہ برطانیہ کے کچھ علاقوں میں کام کرنے والے کلیدی گھرانوں میں 40فیصد سے زیادہ بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ٹی یو سی کے مطابق شمال مشرقی انگلینڈ میں کلیدی ورکر خاندانوں میں بچوں کی غربت کی سب سے زیادہ شرح 41 فیصد ہے۔ اس کے بعد نارتھ ویسٹ اور لندن دونوں مقامات پر29فیصد اورایسٹ آف انگلینڈ میں 24فیصد، سکاٹ لینڈ میں 8.3فیصد اور ویلزمیں8.9 فیصد کی شرح سب سے کم ہے۔ یونین آرگنائزیشن نے متنبہ کیا کہ پبلک سیکٹر کے کارکنوں میں مہنگائی کی بہ نسبت تنخواہوں میں کم اضافے، تنخواہوں کے منجمد ہونے اور کٹوتیوں کی سفاکانہ دہائی کے بعد فرنٹ لائن عملے پر "تباہ کن" اثر ڈالے گا۔ ٹی یو سی نے کہا کہ اس کی تحقیق بتاتی ہے کہ نرسوں کی حقیقی تنخواہ اس سال 1100پونڈز اور پیرامیڈیکس کے لئے 1500پونڈز سے زیادہ کم ہوگی۔ ٹی یو سی کے جنرل سیکرٹری فرانسس اوگریڈی نے کہا کہ ہمارے حیرت انگیز کلیدی کارکنوں نے ہمیں وبائی امراض سے باہر نکالا۔ وہ اس امر کے مستحق ہیں کہ کم از کم اپنے خاندانوں کو ضروریات زندگی فراہم کرنے کے قابل ہوں لیکن حکومت بہت سے اہم کارکنوں کے گھرانوں کو غربت سے دوچار کر رہی ہے۔وزراء کا تنخواہ روکنے کا دل شکن فیصلہ بڑے پیمانے پر مشکلات کا باعث بنے گا اور برطانیہ کو کساد بازاری کے زیادہ خطرے میں ڈالے گا۔ 200برسوں میں سب سے طویل عرصہ تک اجرت منجمد رکھنے کے بعدہمیں فوری طور پر کام کرنے والے خاندانوں کی جیبوں میں مزید رقم ڈالنے کی ضرورت ہے۔اس سے لوگوں کو اس قیمتی زندگی کے بحران سے گزرنے میں مدد ملے گی اور ہماری معیشت میں انتہائی ضروری مانگ کوتقویت مل جائے گی۔ بچوں کی غربت سے نمٹنے کے لئے کام کرنے والے ’’چائلڈ پورٹی ایکشن گروپ کی پالیسی ڈائریکٹر سارہ اوگلوی نے کہا کہ یہ تباہ کن اعداد و شمار پورے برطانیہ میں گھرانوں پر کام کے دوران غربت کی بڑھتی ہوئی گرفت کو ظاہر کرتے ہیں۔ رائل کالج آف نرسنگ کے جنرل سیکرٹری پیٹ کولن نے کہا کہ نرسنگ عملے کے کچھ بچے غربت میں رہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے والدین کو کافی تنخواہ نہیں دی جاتی ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ زندگی گزارنے کے لئے ضروریات زندگی کے بھاری اخراجات کے بحران کو اور بھی بدتر بنانے کے لئےنرسنگ عملہ، جو خوفناک مشکلات برداشت کر رہا ہے، اس میں نرمی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔وزراء نے اپنی حالت زار پر کان نہیں دھرے ہیںاور افرادی قوت کا بحران مریضوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے، جس سے ان کے پاس صنعتی ہڑتال پر غور کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔ دریں اثناءایک حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2019/20 کے مقابلے میں رہائشی اخراجات کے بعد 200000 سےکم بچوں کو غربت کا سامنا ہے۔ این اے ایچ ٹی کے جنرل سیکرٹری پال وائٹ مین نے کہا کہ ہمارے اراکین نے گزشتہ سال کے دوران اپنے اسکولوں کی کمیونٹیز میں غربت میں اضافے کو حیران کن اور سخت قرار دیا ہے۔ یہ واضح ہے کہ کوویڈ۔19کے مشترکہ دباؤ اورضروریات زندگی کے ابھاری اخراجات کے بحران نے مزید خاندانوں اور بچوں کو غربت کی طرف دھکیل دیا ہے۔