کیا ہمیں نشاستہ غذائیں لینی چاہیں؟

September 20, 2022

کیا آپ جانتے ہیں کہ نشاستہ (اسٹارچ) یا کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذائیں ہماری صحت کے لیے اُتنی ہی ضروری ہیں جتنی دیگر پروٹین، کیلشیم ، وٹاومن وغیرہ سے لیس غذائیں ہوتی ہیں۔

عام خیال کیا جاتا ہے کہ یہ نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹس صحت کے لیے نقصان دہ ہیں اور موٹاپے کا باعث بنتی ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

نشاستہ دار غذائیں وہ ہوتی ہیں جن میں گلوکوز، شکر اور سلولوز شامل ہوتے ہیں اور یہ جسمانی ایندھن کا کام کرتی ہیں جو صحت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔

اسٹارچ اور شکر توانائی کا ذریعہ

ہمارے جسم کے بیشتر خلیات کو ایندھن گلوکوز سے ملتا ہے جو کہ نشاستہ دار یا کاربوہائیڈریٹس کا مرکزی حصہ ہے، 3 اقسام کے کاربوہائیڈریٹس میں سے 2 یعنی شکر اور اسٹارچ جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں اور جسم انہیں ایندھن کے طور پر استعمال کرتا ہے۔

فائبر بھی نشاستہ غذاؤں کا حصہ ہے

کاربوہائیڈریٹ کی ایک قسم فائبر ہے جو گلوکوز سے بنتا ہے، یہ قسم جسمانی توانائی تو نہیں بڑھاتی مگر جسم کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس کی دو اقسام ہوتی ہیں ایک پانی میں جذب ہونے والا فائبر جو سیب، ترش پھل، خشل پھلیوں اور بیجوں وغیرہ میں پایا جاتا ہے جبکہ دوسرا جو پانی میں حل نہ ہوسکے فائبر جو پانی میں جذب نہیں ہوتا، یہ اجناس، سبزیوں اور پھلوں میں پایا جاتا ہے اور یہ آنتوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

جسمانی سرگرمیوں کے لیے نشاستہ ضروری

آپ جسمانی طور پر جتنا متحرک ہوں گے، نشاستے کی ضرورت اتنی ہی زیادہ ہوگی کیونکہ یہ جسمانی ایندھن کا بنیادی ذریعہ ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مجموعی طور پر دن بھر میں جتنی کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے اس کا 45 سے 65 فیصد حصہ نشاستہ دار غذاﺅں کے ذریعے حاصل کیا جائے۔

کون سی نشاستہ دار غذائیں نقصان کا باعث بنتی ہیں؟

پراسیس شدہ نشاستہ دار غذائیں نقصان کا باعث بنتی ہیں بہتر ہوگا کہ ان سے پرہیز کیا جائے جیسے غذا میں چینی کا اضافہ، اجناس کو ریفائن کرنا اور دیگر ریفائن چیزیں جیسے جوس وغیرہ میں فائبر اور دیگر اہم غذائی اجزا عام طور پر خارج ہوجاتے ہیں۔

فائبر کے بغیر یہ کاربوہائیڈریٹس بہت تیزی سے گلوکوز میں تبدیل ہوکر خون کا حصہ بن جاتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہیں۔

ایسا نہیں کہ چینی اور دیگر پراسیس شدہ کاربوہائیڈریٹس کو غذا سے مکمل طور پر نکال دیا جائے مگر ان کا استعمال جتنا ہوسکے کم کرنا چاہیئے جیسے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی سفارشات کے مطابق خواتین 6 چائے کے چمچ جبکہ مرد 9 چائے کے چمچ چینی یومیہ استعمال کرسکتے ہیں۔